Khoon Ki Kami Kaisay Door Ki Jaye - Article No. 832

Khoon Ki Kami Kaisay Door Ki Jaye

خون کی کمی کیسے دورکی جائے - تحریر نمبر 832

خون کی کمی ہر عمر میں ہوسکتی ہے۔ عام طور پر مردوں کی نسبت عورتوں میں یہ عارضہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس عارضے میں صحت متاثر ہوتی ہے اور۔۔۔

ہفتہ 5 دسمبر 2015

حکیم راحت نسیم سوہدروی :
خون کی کمی ہر عمر میں ہوسکتی ہے۔ عام طور پر مردوں کی نسبت عورتوں میں یہ عارضہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس عارضے میں صحت متاثر ہوتی ہے اور مریض کوکم زوری کا شدید احساس ہوتا ہے۔ رفتہ رفتہ کام کرنے کی صلاحیت میں فرق آجاتا ہے۔ خون کی کمی سے چہرے کی رنگت زرد پڑجاتی ہے۔ چلنے پھرنے یاسڑیاں چڑھنے سے سانس پھولنے لگتا ہے۔
مریض کوسردی زیادہ لگتی ہے۔ خون کی کمی سے چہرہ بے رونق ہوجاتاہے۔
خون کی کمی ٹیسٹ کرنے سے معلوم ہوجاتی ہے۔ خون کے سرخ ذرات (ہیموگلوبن) پھیپڑوں سے اوکسی جن جذب کرتے ہیں اور جس کے تمٹٹا حصوں کو پہچاتے ہیں۔ اگر خون کے سرخ ذرات کم ہوں تواس کے نتیجے میں اوکسی جن بھی کم ہوجاتی ہے۔ جب جسم کے عضلات کواوکسی جن کی پوری مقدار نہیں ملتی ہے تو وہ غذا کو پوری طرح سے توانائی میں تبدیل نہیں کرپاتے اور اس طرح خون کی مقدار جسم میں کم ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے سانس پھولتا ہے۔

(جاری ہے)

مریض گہرے سانس لیتا ہے، تاکہ جسم کومطلوبہ اوکسی جن مل سکے۔ خون کی کمی کی صورت میں جسم میں خون کے سرخ ذرات بھی کم ہوجاتے ہیں ۔
جسم میں خون کی کمی کیوں ہوجاتی ہے اور اس کے کیا اسباب ہیں؟ اس کے اسباب یہ ہیں: حادثے یا نکسیرے پھوٹنے کی صورت میں زیادہ خون کابہ جانا، خواتین میں ایام کی وجہ سے خون کازیادہ خارج ہوجانا اور مصنوعی ادویہ کازیادہ کھانا۔
شعاعوں کے مضراثرات سے بھی خون کے سرخ ذرات کی پیدایش کم ہوجاتی ہے اور خون کی کمی کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے۔ خون کی کمی کی ایک قسم کی رطوبت پیدا کرنا بندکردیتے ہیں، جوخون کے صحت مندخلیوں کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ ایک وجہ فولاد والی غذاؤں کاکم کھانا بھی ہے۔ جسم کوجس قدر فولاد کی ضرورت ہوتی ہے، اسے اس قدرفولا نہیں ملتا توجسم میں خون کی کمی ہوجاتی ہے۔
فولادی اجزا خون کے خلیات کی پیداوار میں اہم کردارادا کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ معالجین حاملہ عورتوں کوفولاد کاشربت پینے یازیادہ فولاد والی غذائیں کھانے کی ہدایت کرتے ہیں۔
خون کی کمی کے مریضوں کواپنی صحت کاخاص خیال رکھنا چاہیے۔ صبح کی تازہ ہوا میں گہرے گہرے سانس لینے چاہییں، تاکہ پھیپڑوں کواوکسی جن مل سکے۔ ایسی غذائیں کھانی چاہییں، جن میں فولادی اجزا شامل ہوں۔
ان غذاؤں میں ہر قسم کاگوشت، کلیجی، پالک، گردے اور سیب شامل ہیں۔ انڈے کی زردی اور پھلوں میں بھی فولاد پایا جاتا ہے۔
اگر کسی وجہ سے جسم سے خون زیادہ بہ جائے تو مریض کوخون چڑھایا جاتا ہے اور ایسی ادویہ دی جاتی ہیں، جن میں فولاد شامل ہوتا ہے۔ حیاتین ب اورج (وٹامنزبی اورسی) زیادہ مقدار میں کھلائیں، کیوں کہ صحت مندخون کے لیے یہ دونوں حیاتین بہت ضروری ہیں۔
مریض کوشربت فولاد کے دوچمچے صبح اور دو چمچے شام کوتازہ پانی میں ملاکرپلائیں۔
جسم کے لیے تمام معدنیات بی بہت ضروری ہیں، مگر ان سب میں زیادہ ضروری فولاد ہے۔ خون زندگی کی بنیاد ہے۔ خون کااہم حصہ فولاد ہے۔ جوخون میں سرخ ذرات کی شکل میں پایاجاتا ہے۔ جسم کوفولاد کی روزانہ پندرہ تابیس ملی گرام کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگرجسم کو ضرورت کے مطابق فولاد ملتا رہے تو اس سے سرخ ذرات، یعنی ہیموگلوبن بنتارہتا ہے۔
فولاد کی کمی کی صورت میں معالج اسباب کا جائزہ لے کرمریض کے لیے فولاد والی غذاکی مقدار کاتعین کرتے ہیں۔
بعض غذاؤں میں پائی جانے والی فولاد کی مقدار ذیل میں درج کی جارہی ہے: بڑے گوشت کی کلیجی میں 755ملی گرام، گردے میں 1300ء ملی گرام ، گوشت میں2ء 3ملی گرام ، مرغی کے گوشت میں 3ء1ملی گرام انڈے میں 2ء1ملی گرام خشک لوبیے کی آدھی پیالی میں 4ء1ملی گرام ، مٹرکی آدھی پیالی میں 4ء1ملی گرام اور کشمش کی ایک تہائی پیالی میں9ء1ملی گرام۔

مندرجہ ذیل بالاغذاؤں کوکھاکرخون کی کمی کودور کیا جاسکتا ہے۔ اگر فولاد والی غذائیں کھانے سے جسم میں فولاد جذب نہ ہورہا ہوتا معالج عضلاتی یاوریدی ذریعے سے مریض کے جسم میں فولاد پہنچاتے ہیں۔ حیاتین ج سے فولاد جلدجزوبندن بن جاتاہے۔
خواتین کوہرماہ آٹھ یوم فولاد کااستعمال ضروری ہے، کیوں کہ حمل والی خواتین 57فیصد جب کہ عام خواتین 44فیصد فولاد کی کمی کاشکارہیں۔ فولاد کی کمی نومولود کی صحت کومتاثر کرتی ہے اور دماغی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ خون کی کمی میں شدت کی صورت معمول کی زندگی سے محروم ہوجاتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق 5سال سے کم عمر کے نوملین بچے خون کی کمی کاشکار ہیں۔

Browse More Healthart