LIbas Aur Mausam Garma - Article No. 930

LIbas Aur Mausam Garma

لباس اور موسم گرما - تحریر نمبر 930

جب سردی پڑتی ہے تو عقل تقاضا کرتی ہے کہ لباس اچھا ہو، تاکہ سردی نہ لگے، لیکن گرمی کے موسم اکثر لوگوں کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ صحیح لباس کون سا ہے۔

جمعرات 21 اپریل 2016

پروفیسر ڈاکٹر سید اسلم:
جب سردی پڑتی ہے تو عقل تقاضا کرتی ہے کہ لباس اچھا ہو، تاکہ سردی نہ لگے، لیکن گرمی کے موسم اکثر لوگوں کو یہ پتا نہیں ہوتا کہ صحیح لباس کون سا ہے۔
موسم گرما میں بالعموم ڈھیلے ڈھالے اور ہلکے وزن کے سوتی کپڑے مفید ہوتے ہیں، جن کا رنگ بھی ہلکا ہونا چاہیے، تاکہ یہ کپڑے تمام جسم کو ڈھیلے ڈھالے انداز میں ڈھانپ لیں۔
سخت دھوپ کی حالت میں جسم کو عریاں نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ غلطی سے یہ سمجھتے ہیں کہ اگر وہ صرف جانگیا اور بنیان پہنیں گے تو ٹھنڈک محسوس کریں گے۔ یہ بات صحیح نہیں ہے۔ اس ضمن میں مشرق وسطیٰ کے بدوؤں کو دیکھنا نہایت سبق آموز ہے کہ وہ اپنے آپ کو کس طرح ڈھانپتے ہیں اور کس طرح تمازت آفتاب سے اپنا تحفظ کرتے ہیں۔

(جاری ہے)


گرما موسم میں جب آپ دھوپ میں ہوں تو آفتاب کی شعاعیں براہ راست جسم پر پڑنا نہیں چاہییں۔

ایسے ڈھیلے ڈھالے کپڑے پہنیں، جن سے تمام جسم بشمول بازو اور ٹانگیں ڈھک جائیں۔ سخت موسم میں صرف چہرہ، ہاتھ اور پاؤں کھولے جاسکتے ہیں۔
یہ درست ہے کہ جب آپ اندرون خانہ ہوں یا شام کے وقت باہر ہوں اور دھوپ نہ ہو، مگر موسم گرما ہوتو ہلکا لباس پہننے سے گرمی کا احساس کم ہوجائے گا، کیوں مکہ جسم کا جو حصہ عریاں ہوگا، اس سے گرمی خارج ہوجائے گی۔
اس غرض سے پاؤں میں کھلے ہوئے سینڈل یاچپل پہننا چاہیے۔ ایسی قمیص پہنیں، جس کی آستینیں چھوٹی ہوں اور گلانیچااور کھلاہوا ہو۔
جس طریقے سے آپ بیٹھتے ہیں ، اس سے بھی گرمی خارج ہونے میں مدد ملتی ہے۔ خود کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر نہ بیٹھیں۔ اپنے بازوؤں کو جسم سے علاحدہ رکھیں ا ور کرسی کی پشت سے لگ کر نہ بیٹھیں۔
گرمی کے زمانے میں اگر مقدور ہوتو سوتی کپڑے پہنیں۔
مصنوعی ریشے (نائیلون وغیرہ) کے کپڑوں سے پسینا جذب نہیں ہوتا اور اس طرح جسم سے گرمی خارج نہیں ہوتی۔جب پسینا جسم سے خارج ہوتا ہے اور ہوا میں جذب ہوتا ہے تو آپ کا جسم ٹھنڈا ہوجاتا ہے۔ قدرتی سوتی لباس میں سے پسینا باہر ہوا میں جذب ہوجاتا ہے۔ کپڑوں کا رنگ سفید یاہلکا ہونا چاہیے، اس لیے کہ اس رنگ میں گرمی جذب نہیں ہوتی، بلکہ واپس ہوجاتی ہے اور اس طرح جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔
شدید دھوپ کے وقت جب آفتاب سوانیزے پر ہوتو باہر نکلنے میں احتیاط کرنی چاہیے۔ اس وقت لمبی آستینیں اور تمام جسم بشمول بازو اور ٹانگیں ڈھکی ہوئی ہوں۔ صرف چہرہ اورہاتھ پاؤں کھولے جاسکتے ہیں۔ سرکو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ٹوپی پہننی ضروری ہے۔
موسم گرما میں غذا ہلکی اورکم کھانا چاہیے۔ سبزیاں، ترکاریاں، دالیں اور پھل کثرت سے کھائے جائیں ۔
ثقیل، بھاری، میٹھی، چکنائی والی غذائیں یازیادہ لحمیات والی غذاؤں میں کمی کی جائے، کیوں کہ ان سے گرمی اور حدت پیداہوتی ہے (اسی لیے قدیم حکما اس قسم کی غذاؤں کو گرم کہتے ہیں)، بالخصوص دوپہر کے کھانے میں ایسی، گرم، غذائیں نہیں کھانی چاہییں۔ یہ غذائیں شام کو کھاسکتے ہیں، جب کہ نسبتاََ ٹھنڈ ہوتی ہے۔ یہ بات یادرکھیں جس قدر کھانا بھاری ہوگا، آپ کے جسم کو اسی قدرزیادہ کام کرنا پڑے گا اورا سی قدرزیادہ گرمی جسم میں پیدا ہوگی۔
پانی بکثرت اور بغیر پیاس کے پیاجائے۔پسینا آنے سے جسم ٹھنڈا ہویا ہے اوت پسینا لانے کا طریقہ یہ ہے کہ بے حساب رقیق اور سیال اشیا کھائی جائیں۔
اگر جسم میں پانی کی مقدار وافر ہے تو جسم کو ٹھنڈا رکھنے والے پاسبان، یعنی جلد اور پھیپڑے نہایت مئوثر طریقے سے اپنا فعل سرانجام دیں گے۔ گرمی میں زیادہ دوڑ دھوپ نہ کریں اور ٹھنڈے وقت کا انتظار کریں کہ گرمی میں زیادہ سرگرمی دکھانے سے جسم میں زیادہ حدت پیداہوگی۔
جوکام بیٹھ کر کیا جاسکے، اس کے لیے چلنے کی زحمت نہ کریں۔
ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کمروں میں رنگ سفید ہو، روشنیاں بھی سفید ہوں اور سامان جس قدر کم سے کم ہو بہتر ہے۔ اگر آپ سرد مقام سے گرم علاقے میں آئے ہیں اور گرمی کے عادی نہیں ہیں تو آہستہ آہستہ ورزش شروع کریں، تاکہ آپ کو پسینا آنے لگے۔ اس طرح آپ کے پسینے کے غدود باعمل ہوجائیں گے اور گرمی قابل برداشت ہوجائے گی، لیکن ورزش انھی افراد کوکرنی چاہیے، جو ہرلحاظ سے تندرست ہوں۔

Browse More Healthart