Microwave Istemal Karne K Nuqsanat - Article No. 862
مائیکرویواستعمال کرنے کے نقصانات - تحریر نمبر 862
رات کابچا ہواکھانا مائیکرویواوون سے گرم کرنا ایک عام سی بات ہے۔ مائیکرویوطویل عرصے سے گھروں میں استعمال کیاجارہاہے۔ لوگ کھانا پکانے یاکھانا گرم کرنے کے لیے گیس کی چولہے استعمال کرتے ہیں اور مائیکرویوبھی
جمعرات 14 جنوری 2016
سعدیہ کامران :
رات کابچا ہواکھانا مائیکرویواوون سے گرم کرنا ایک عام سی بات ہے۔ مائیکرویوطویل عرصے سے گھروں میں استعمال کیاجارہاہے۔ لوگ کھانا پکانے یاکھانا گرم کرنے کے لیے گیس کی چولہے استعمال کرتے ہیں اور مائیکرویوبھی۔ مائیکرویوبجلی سے چلتاہے اور عام چولہاگیس سے۔
حال ہی میں امریکا میں کی گئی ایک تحقیق میں ڈاکٹرمرکولانے انکشاف کیاہے کہ مائیکرویواستعمال کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ مائیکروویومیں جو حدت پیداہوتی ہے، اس سے غذا کے سالمات (مالیکیولز) میں بہت تبدیلی آجاتی ہے اور اس تبدیلی سے اس کی غذائیت ضائع ہوجاتی ہے۔ انھوں نے مائیکروویواستعمال کرنے والے افراد کومشورہ دیاہے کہ وہ مائیکروویواستعمال کرنے کے بجائے اپنی غذاؤں کوعام چولہے کی ہلکی آنچ پربھاپ میں گلائیں یاتوے پربھون لیں۔
تحقیق کارڈاکٹر لیتالی نے اپنی کتاب میں انکشاف کیاہے کہ مائیکروویوکوجب چلایاجاتاہے تواس میں سے برقی مقناطیسی شعاعیں خارج ہوتی ہیں۔ جب ہم مائیکروویومیں کوئی کھانے کی چیز گرم کرنے یا پکانے کے لیے رکھتے ہیں تویہ برقی مقناطیسی شعاعیں غذامیں شامل ہوجاتی ہیں اور غذامیں ایسے اثرات پیداکردیتی ہیں کہ اسے کھانے سے سرطان ہوسکتاہے۔ مائلروویو میں پکے ہوئے کھانوں کوکھانے سے خون کے سرخ اور سفید خلیات میں کمی ہوجاتی ہے اور یہ کمی اسی برقی مقناطیسی شعاعوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہم پر گہری تھکن طاری ہوسکتی ہے۔ ہمارا سرچکراسکتاہے اور ہمارے دل کی رفتار بھی معمول سے بڑھ سکتی ہے۔
مائیکروویو استعمال کرتے ہوئے ہم یہ کرتے ہیں کہ جب ہمیں کوئی غذاگرم کرنی ہوتی ہے توہم پلاسٹک کے برتن میں ڈال کرمائیکروویومیں رکھ دیتے ہیں، جوایک خطرناک غلطی ہے۔ پلاسٹک کے برتنوں میں ایسے کیمیائی اجزا ہوتے ہیں، جومضرصحت ہوتے ہیں اور یہ اجزااس غذا میں شامل ہوجاتے ہیں، جواس میں گرم کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ پلاسٹک زیادہ گرمی برداشت نہیں کرسکتااور پگھلنے لگتاہے۔
مذکورہ تحقیق کے مطابق پلاسٹک سے خارج ہونے والے ان مضر صحت اجزا کی مقدارجب جسم میں بڑھ جاتی ہے توحساسیت، ہائی بلڈپریشر، دماغی توازن میں خرابی، وزن کابڑھنا اور دل کی بیماریاں گھیرلیتی ہیں۔ اس وجہ سے تحقیق کاروں کامشورہ ہے کہ نہ مائیکروویو میں کھانے پکائے یاگرم کیے جائیں اور نہ اس میں پلاسٹک کابرتن رکھاجائے۔ پلاسٹک کے برتن توویسے بھی استعمال نہیں کرنے چاہییں، کیوں کہ تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ صحت کے لیے مضرہوتے ہیں۔
آیندہ جب آپ کادل چاہ رہاہو کہ گرم گرم پاپ کارن کھائے جائیں یاچاے یاکافی پی جائے تومائیکرو ویواستعمال کرنے کے بجائے گھرمیں موجود عام چولہا استعمال کیجئے۔ چولہے پرپکی ہوئی یاگرم کی ہوئی غذا مضت صحت نہیں ہوتی ہے۔
رات کابچا ہواکھانا مائیکرویواوون سے گرم کرنا ایک عام سی بات ہے۔ مائیکرویوطویل عرصے سے گھروں میں استعمال کیاجارہاہے۔ لوگ کھانا پکانے یاکھانا گرم کرنے کے لیے گیس کی چولہے استعمال کرتے ہیں اور مائیکرویوبھی۔ مائیکرویوبجلی سے چلتاہے اور عام چولہاگیس سے۔
حال ہی میں امریکا میں کی گئی ایک تحقیق میں ڈاکٹرمرکولانے انکشاف کیاہے کہ مائیکرویواستعمال کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ انھوں نے کہاکہ مائیکروویومیں جو حدت پیداہوتی ہے، اس سے غذا کے سالمات (مالیکیولز) میں بہت تبدیلی آجاتی ہے اور اس تبدیلی سے اس کی غذائیت ضائع ہوجاتی ہے۔ انھوں نے مائیکروویواستعمال کرنے والے افراد کومشورہ دیاہے کہ وہ مائیکروویواستعمال کرنے کے بجائے اپنی غذاؤں کوعام چولہے کی ہلکی آنچ پربھاپ میں گلائیں یاتوے پربھون لیں۔
(جاری ہے)
اس صورت میں آپ مائیکروویوسے پہنچنے والے نقصانات سے محفوظ رہیں گے۔
تحقیق کارڈاکٹر لیتالی نے اپنی کتاب میں انکشاف کیاہے کہ مائیکروویوکوجب چلایاجاتاہے تواس میں سے برقی مقناطیسی شعاعیں خارج ہوتی ہیں۔ جب ہم مائیکروویومیں کوئی کھانے کی چیز گرم کرنے یا پکانے کے لیے رکھتے ہیں تویہ برقی مقناطیسی شعاعیں غذامیں شامل ہوجاتی ہیں اور غذامیں ایسے اثرات پیداکردیتی ہیں کہ اسے کھانے سے سرطان ہوسکتاہے۔ مائلروویو میں پکے ہوئے کھانوں کوکھانے سے خون کے سرخ اور سفید خلیات میں کمی ہوجاتی ہے اور یہ کمی اسی برقی مقناطیسی شعاعوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ ہم پر گہری تھکن طاری ہوسکتی ہے۔ ہمارا سرچکراسکتاہے اور ہمارے دل کی رفتار بھی معمول سے بڑھ سکتی ہے۔
مائیکروویو استعمال کرتے ہوئے ہم یہ کرتے ہیں کہ جب ہمیں کوئی غذاگرم کرنی ہوتی ہے توہم پلاسٹک کے برتن میں ڈال کرمائیکروویومیں رکھ دیتے ہیں، جوایک خطرناک غلطی ہے۔ پلاسٹک کے برتنوں میں ایسے کیمیائی اجزا ہوتے ہیں، جومضرصحت ہوتے ہیں اور یہ اجزااس غذا میں شامل ہوجاتے ہیں، جواس میں گرم کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ پلاسٹک زیادہ گرمی برداشت نہیں کرسکتااور پگھلنے لگتاہے۔
مذکورہ تحقیق کے مطابق پلاسٹک سے خارج ہونے والے ان مضر صحت اجزا کی مقدارجب جسم میں بڑھ جاتی ہے توحساسیت، ہائی بلڈپریشر، دماغی توازن میں خرابی، وزن کابڑھنا اور دل کی بیماریاں گھیرلیتی ہیں۔ اس وجہ سے تحقیق کاروں کامشورہ ہے کہ نہ مائیکروویو میں کھانے پکائے یاگرم کیے جائیں اور نہ اس میں پلاسٹک کابرتن رکھاجائے۔ پلاسٹک کے برتن توویسے بھی استعمال نہیں کرنے چاہییں، کیوں کہ تحقیقات سے ثابت ہوچکا ہے کہ یہ صحت کے لیے مضرہوتے ہیں۔
آیندہ جب آپ کادل چاہ رہاہو کہ گرم گرم پاپ کارن کھائے جائیں یاچاے یاکافی پی جائے تومائیکرو ویواستعمال کرنے کے بجائے گھرمیں موجود عام چولہا استعمال کیجئے۔ چولہے پرپکی ہوئی یاگرم کی ہوئی غذا مضت صحت نہیں ہوتی ہے۔
Browse More Healthart
ماہِ صیام اور ذیابیطس
Mah E Siyam Aur Ziabetus
روزہ اور صحت
Roza Aur Sehat
بدلتا موسم اداس کیوں کر دیتا ہے
Badalta Mausam Udaas Kyun Kar Deta Hai
فاقہ کرنا متعدد بیماریوں کے خلاف مفید قرار
Faqa Karna Mutadid Bimariyon Ke Khilaf Mufeed Qarar
پیٹ کے السر کی نشاندہی سانس کے ذریعے
Stomach Ulcer Ki Nishandahi Saans Ke Zariye
ٹھنڈے پانی سے نہانے کے صحت بخش فوائد
Thande Pani Se Nahane Ke Sehat Bakhsh Fawaid