Obsessive Compulsion Disorder - Article No. 768

Obsessive Compulsion Disorder

اوبسیسو کمپلشن ڈس آرڈر قابل علاج ذہنی بیماری ہے - تحریر نمبر 768

جہاں آراء کی رائے کے مطابق اوسی ڈی کے لئے کسی عامل جعلی پیر کے پاس جانے کی بجائے ماہر نفسیات سے رجوع کریں

بدھ 9 ستمبر 2015

جہاں آراء: یہ واقعی ایک ذہنی اور نفسیاتی مسٴلہ ہے جسے اوسی ڈی یعنی اوبسیسوکمپلشن ڈس آرڈر (Obsessive Compulsion Disorder) کہاجاتا ہے۔اوبسیسو یعنی خیال اور کمپلشن یعنی ردعمل جو افراد اس نفسیاتی بیماری کاشکار ہیں ان کے ذہن میں جوخیال آتاہے اس پر فوراََ عمل کرنے لگتے ہیں لیکن انہیں خود اپنے اس غیر معمولی رویے کااحساس نہیں ہوتا۔
عام زبان میں اُسے خبط جبرانی کہاجاتاہے۔یہی وجہ ہے کہ باربار ہاتھ دھونا،دن میں ایک سے زائد مرتبہ کپڑے بدلنا،دیر تک نہاتے رہنا اور اپنے اردگرد دھول مٹی کو دیکھ کربے چین ہوجانا وغیرہ اسی اوبسیسوکمپلشن ڈس آرڈر کی نشانی ہے۔میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنی بیٹی کواس رویے کی بناپرہرگزنہ ڈانٹیں اور نہ ہی اس کے سامنے کوئی ایسی بات کریں جواس کے لئے مزید ذہنی الجھن کاباعث بنے۔

(جاری ہے)

بہتر ہے اپنی بیٹی کی روزمرہ سرگرمیوں کا مشاہد کریں اور دیکھیں کہ کوئی ایسی بات تونہیں جو اسے ذہنی تناؤ میں مبتلا کررہی ہے۔اپنی بیٹی سے اس مسٴلے پر بات بھی کریں کہ وہ ایسا کیوں کرتی ہے؟ہوسکتا ہے وہ آپ کے سوالوں سے جھنجھلا جائے مگر آپ حقیقت جاننے کی کوشش جاری رکھیں۔آپ کو اوسی ڈی (Ocd) کے بارے میں مکمل معلومات بھی ہونی چاہئیں آپ اس سلسلے میں انٹرنیٹ سے مدد لے سکتی ہیں یا کسی ماہر نفسیات سے اس بیماری کے بارے میں بات کرسکتی ہیں ۔
میرا مشورہ ہے کہ اپنی بیٹی کی ٹیچر سے بات بھی کریں کیونکہ دن کا بیشتر حصہ وہ سکول میں گزارتی ہے،ٹیچر بھی اس حوالے سے آپ کی مدد کرسکتی ہیں۔یہ بھی خیال رکھیں کہ سکول میں دیگر طلبہ اس کامذاق نہ اڑائیں۔ان تمام اقدامات کے ساتھ اپنی بیٹی کو کسی ماہر نفسیات کے پاس بھی لے کرجائیں تاکہ وہ کاؤنسلنگ (Counselling) کے ذریعے اس نفسیاتی مسٴلے کاعلاج کرے۔
آپ کوپریشان ہونے کی ضرورت نہیں یہ ایسی بیماری جس کا علاج ناممکن ہو۔
یہ بھی ممکن ہے
آپ کسی ایے حادثے سے گزری ہوں جس کا آپ کسی سے تذکرہ نہ کررہی ہوں یا آپ کے ذہن پرکوئی خوف ہو۔
آپ نے سکول،گھر یاجاب بدلی ہو۔
آپ کے خاندان میں نانی ،نانایادادی ،دادا میں سے کوئی اوسی ڈی کاشکار ہو۔
اچانک اردگرد کے ماحول میں کوئی بڑی تبدیلی سامنے آئے مثلاََکوئی قریبی شخص اس دنیا سے رُخصت ہوجائے وغیرہ۔

اوسی ڈی کی مختلف قسمیں
بعض لوگ دروازے کالاک (Lock) باربار چیک کرتے ہیں کیونکہ انہیں یہ وہم رہتا ہے کہ پتہ نہیں لک لگا ہے یانہیں ؟اس کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ شاید ان کی زندگی میں کوئی ایسانا خوشگوار واقعہ ہوا ہو جو ان کے ذہن پرخوف کی چھاپ چوڑ گیاہے۔
اپنے اردگرد ذرا بھی گردیا مٹی کو دیکھ کر بے چین ہوجاتے ہیں اور وقت بے وقت صفائی شروع کردیتے ہیں۔

اکثر بچے سکول میں بریک کے وقت بھی اپنا بیگ کندھوں پرڈال کرپھرتے رہتے ہیں۔
کچھ لوگ کھانے پینے کے معاملے میں ضرورت سے زیادہ محتاط ہوتے ہیں انہیں ہمیشہ یہ خدشہ رہتا ہے کہ یہ کھائیں گے توایسا ہوجائے گاوہ کھائیں کے توویسا ہوجائے گا۔
اکثر مختلف لوگ کچھ بیماریوں کو ڈسکس کرتے ہیں اور پھر انہیں یہ وہم رہتا ہے شاید وہ بیمار ہیں۔

بعض لوگوں کے ذہن میں جو خیال آتا ہے اس پر فوراََ عمل کرنے لگتے ہیں لیکن انہیں خود اپنے اس غیر معمولی رویے کا احساس نہیں ہوتا۔
اوسی ڈی کاعلاج غیر روایتی طریقوں سے نہ کریں
اکثر دیکھاگیا ہے کہ ذہنی مسائل کے حوالے سے لوگ ماہرین سے رجوع کرنے کی بجائے عامل بابوں سے علاج کروانے کوترجیح دیتے ہین جس سے ایسے نفسیاتی مسائل پر بروقت قابو پانا مشکل ہوجاتا ہے اور مسائل مزید پیچیدہ ہوجاتے ہیں۔
دراصل عامل بابے جودم دروداور جادوٹونے وغیرہ سے کرتے ہیں ان سے بہت سی معاشرتی برائیاں پھلتی ہیں اور یی عامل ایسے ذہنی مسائل کی تمام ذمہ داری جن بھوت اور آسیب پرڈال دیتے ہیں اور کہتے ہیں کوئی سیب ہے جواس شخص سے ایسا کروارہاہے۔
مسائل کی بجائے ذاتیات کوڈسکس کیا جاتاہے
ہمارے ہاں عام رویہ تویہی ہے کہ کسی بھی مسٴلے پر افراد کوتنقید یاتمسخرکانشانہ بنایا جاتاہے جبکہ مسائل کوڈسکس نہیں کیا جاتا جس سے مسائل مزید پیچیدہ صورت اختیار کرجاتے ہیں مثلاََ کسی فرد کو کسی غیر معمولی عادت کی بنا پر مذاق اڑاتے ہوئے نیچا دکھانے کی کوشش کی جاتی ہے مثلاََ تمہارا دماغ خراب ہے کیا؟تمہیں کوئی اور کام نہیں ہے کیا؟تم پاگل ہوگئے ہو جو ہروقت تمہارے سر پرایک ہی بھوت سوار رہتا ہے؟یاپھر کسی مسلے کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ وہاں اس کی توپھوبھی ،دادی یاچچی بھی ایسا ہی کرتی تھیں۔
کوئی بھی یہ نہیں سوچتا کہ ہوسکتا ہے وہ فرد کسی پریشانی یاتکلیف کی بناپر ایایسا کر رہاہو ،افسوسناک بات تو ہے کہ بات تو یہ ہے کہ لوگ وجہ جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے۔
ذہن کے ساتھ جسمانی صحت بھی متاثر ہوتی ہے
جب ذہنی تناؤ کسی طرح کی الجھن ہوتو اکثر لوگ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں جس سے ان کاوزن گرنے لگتا ہے،انرجی میں کمی آجاتی ہے اور ایسے لوگ ہروقت توہمات اور تفکرات کاشکات رہتے ہیں جس سے ذہنی اور جسمانی مسائل بڑھنے لگتے ہیں۔

حل کیا ہے
تعلیمی اداروں اور دفاتر میں ایسے ذہنی مسائل کے حوالے سے آگہی دینی چاہیے، اس حوالے سے ورکشاپس کاانعقاد بھی ضروری ہے تاکہ لوگوں کویہ اندازہ بھی ہوسکے کہ اگران کے اردگرد کوئی فرد ایسی ذہنی کیفیات کاشکار ہے تو اس کے ساتھ دوسروں کا رویہ کیسا ہونا چاہیے؟

Browse More Healthart