Paseenay Ki Ziadati - Article No. 895

Paseenay Ki Ziadati

پسینے کی زیادتی - تحریر نمبر 895

اس کاصحت مندی سے کوئی تعلق نہیں

منگل 15 مارچ 2016

شدید گرمی کی کیفیت میں پسینہ آناعام علامت ہے۔ حتیٰ کہ اس حدت اور حبس میں اس کی زیادتی بھی عام سی بات ہے تاہم ضرورت سے زیادہ پسینہ آناکیا واقعی صحت کی علامت ہے؟ عام طور پر پسینے کو صحت کے پیمانے کے طور پر استعمال کیاجاتا ہے حالانکہ پسینہ آنایا نہ آنا جسمانی ساخت سمیت متعدد عوامل پر منحصر ہوتا ہے۔ اس بارے میں یونیورسٹی آف ٹیکساس ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سنٹر کے پروفیسر آف انٹرنل میڈیسن ڈاکٹر کریگ کینڈل کہتے ہیں کہ ہرشخص کاجسمانی نظام دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔
حتیٰ کہ اگر دو ایک ہی جنس سے تعلق رکھنے والے افراد جوقداور جسامت میں بھی ایک سے ہوں اور انہیں ایک ہی جیسی سرگرمیوں میں شامل کیاجائے تو بھی عین ممکن ہے کہ ایک شخص کو زیادہ پسینہ آئے، جبکہ دوسرے کو نہیں۔

(جاری ہے)

اس کی وجہ ڈاکٹر کریگ پسینے کے غدود بتاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں۔ کہ اگر کسی شخص کے جسم میں پسینے کے غدود زیادہ ہوں گے تو اسے زیادہ پسینہ آئے گا، اس لئے پسینے کی مقدار کی بنیاد پر کسی بھی شخص کے صحت مند یاغیر صحت مند ہونے کا تعین ممکن نہیں۔

س
البتہ کچھ تحقیقات کی روشنی میں اس حوالے سے ایک اندازہ قائم کیاجاسکتا ہے کہ ایک صحت مند شخص کو کتنا اور کب پسینہ آنا چاہئے۔ اس سلسلے میں جاپان میں 2010میں ایک تحقیق ہوئی تھی جس میں صحت مند افراد کے ورزش کے بعد پسینے کی مقدار کاغیر صحت مند افراد کے ورزش کے نتیجے میں ردعمل سے موازنہ کیا گیا تھا۔ اس تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ صحت مند افراد کو ورزش کاآغاز کرتے ہی جلد پسینہ آنا شروع ہو جاتا ہے۔
ان کے پسینے کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔ اسی طرح خواتین کی نسبت مردوں کو زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اس کی وجہ ہر فروکی گرمی پیداکرنے کی صلاحیت بتائی گئی ہے۔ صحت مند شخص زیادہ پسینہ آتا ہے۔ اسی لئے خواتین کی نسبت مردوں کوزیادہ پسینہ آتا ہے کیونکہ وہ زیادہ طاقت لگاتے ہیں۔ دبلے افراد کی نسبت بھی موٹوں کو زیادہ پسینہ آتا ہے کیونکہ ان کا جسم زیادہ گرمی پیدا کرتا ہے۔

یہی نہیں بلکہ پسینہ آنے کانروس ہونے سے بھی تعلق ہے۔ تاہم یہ پسینہ خارج کرنے والے غدود بغل، ہتھیلی اور پاؤں کے تلووں میں ہوتے ہیں تاہم اس پسینے کاصحت ہونے یانہ ہونے سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا ہے۔ سوقصہ مختصر یہ کہ اگر آپ کو غیر معمولی پسینہ آتا ہے یانہیں آتا ہے تودونوں صورتوں میں آپ کو خود سے یہ فیصلہ کرنے کی ہرگز ضرورت نہیں کہ یہ صحت کی علامت ہے یانہیں۔ اگر آپ کو اپنے جسم کے نظام میں کوئی غیرمعمولی پن محسوس ہوتا ہے تو اندازے قائم کرنے کے بجائے معالج سے رجوع کریں۔

Browse More Healthart