Saans Main Boo Aakhir Kiun - Article No. 1051

Saans Main Boo Aakhir Kiun

سانس میں بو آخر کیوں - تحریر نمبر 1051

سانس میں بو “ یقینا اس سے پوری شخصیت کا تاثر خراب ہوجاتا ہے ۔ سوال اٹھتا ہے کہ آخر اس کی وجہ کیا ہوتی ہے ۔

جمعہ 23 دسمبر 2016

غلام زہرا :
بنیادی طور پر تمام غذائیں منہ کے اندر ٹکڑے ہوتے ہیں اور اگر آپ تیز بو والی غذائیں جیسے لہسن یاپیاز کھاتے ہیں تو دانتوں کی صفائی یاماؤتھ واش سے بھی اُن کی بو کو عارضی طورپر ہی ختم کیا جاسکتا ہے اور اگر روزانہ دانتوں کو برش نہ کیاجائے تو خوراک کے اجزاء منہ میں باقی رہ جاتے ہیں جس سے دانتوں کے درمیان ، مسوڑوں اور زبان پر جراثیموں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے جو سانس میں بوکاباعث بنتے ہیں۔
علاوہ ازیں اس کی کچھ اور وجوہات بھی ہوسکتی ہیں ۔ زبان : زبان میں موجود بیکٹیریا سانسوں میں بو کی بڑی وجہ ہوتا ہے ، اپنی زبان کو ٹوتھ برش یازبان صاف کرنے والے ٹول سے روزانہ صاف کریں۔ کاربو ہائیڈریٹس سے دوری: جب آپ غذامیں سے کاربوہائیڈریٹ کونکال دیتے ہیں اور پروٹین پر زور دیتے ہیں، توجسم توانائی کے لیے چربی کوگھلانا شروع کردیتا ہے ، اس عمل کے دوران ایک کیمیائی جز بنتا ہے جسے کیٹونیز کہاجاتا ہے ، جو کہ سانس میں بوکاباعث بنتا ہے ، ایسا ہونے پردانتوں کی صفائی بھی مسئلے کو حل نہیں کرپاتی ۔

(جاری ہے)

نزلہ زکام : سانس کی نالی میں انفیکشن جیسے نزلہ زکام اورکھانسی وغیرہ بھی سانس میں بو کا باعث بنتے ہیں ، جس کی وجہ ناک میں موجود بیکٹیریا بنتا ہے ۔ کسی قسم کازخم : ویسے تو زخم مسئلہ نہیں ہوتامگر اس میں موجود بیکٹیریا کی ایک مخصوص قسم ضرور سانس میں بو کاسبب بن سکتی ہے ، جس کا حل اس بیکٹیریا کا علاج ہوتا ہے ۔ مخصوص ادویات ایسی متعدد ادویات ہیں جو کہ منہ میں لعاب دہن کی مقدار کو متاثر کرتی ہیں، یہ وہ سیال ہوتا ہے جو منہ میں موجود خوراک کے ذرات اور بیکٹیریا کو صاف کرتاہے ، تو سانسوں می بو پیدا ہوجاتی ہے ، جس سے نجات کے لیے ڈاکٹر سے مشورہ کیاجانا ضروری ہے ۔
ٹونسل اسٹون : یہ چھوٹے سے سفید ذرات بیکٹیریا خوراک کے ذرات ، مردہ خلیات اور ناک کے مواد سے مل کر بنتے ہیں ، جو کہ ٹانسلز اور زبان کے پچھلے حصے میں پھنس جاتے ہیں، ویسے تو یہ نقصان دہ نہیں مگر سانسوں میں بوکا باعث ضرور بنتے ہیں ، اکثر یہ خود ختم ہوجاتے ہیں تاہم نمکین پانی سے غرارے کرکے بھی اس عمل کو تیز کیا جاسکتا ہے ۔ خشک پھل : خشک خوبانیاں ،آلو بخارے یاایسے ہی دیگر پھلوں میں بہت زیادہ چینی اور بو پیدا کرنے والے بیکٹریا ہوتے ہیں ، جبکہ یہ پھل منہ میں چمکتے ہیں تو یہ دانتوں کے درمیان رہ جاتے ہیں جس سے بھی سانس میں بوکاامکان بڑھ جاتا ہے ، ان پھلوں کو کھانے کے بعد خلال اور برش ضرور کریں دانتوں میں دراڑ :اگر دانتوں کے درمیان خلاء زیادہ ہوتووہاں خوراک کے ذرات زیادہ پھنستے ہیں اور بیکٹریا کی افزائش نسل بھی بڑھ جاتی ہے جس کے نتیجے میں دانتوں کے امراض ، مسوڑوں کے امراض اور سانسوں میں بو پیداہوتی ہے ۔
درحقیقت سانس میں بو کئی امراض کی علامت ہوسکتی ہے۔ گردوں یاجگر اور نظام تنفس کے مسائل جیسے نمونیا نیز ذیابیطس اور تیزابیت اور یہ مسوڑوں کے امراض کی انتباہی علامت بھی ہوسکتی ہے جو کہ بیکٹریا کے اجتماع کے نتیجے میں لاحق ہوتے ہیں جن کاعلاج نہ ہونا امراض قلب یافالج کا خطرہ بھی بڑھادیتے ہیں ۔ اس سے بچاؤ کے لیے دن میں دوبار دانتوں کو پیسٹ سے صاف کریں، اپنے ٹوتھ برش کو دو سے تین ماہ میں تبدیل کرلیں یاکسی بیماری کے بعد بھی نیابرش لیں۔ دانتوں کے درمیان پھنسے ریشوں کے لیے خلال کریں۔ تمباکونوشی سے گزیز کریں جبکہ بہت زیادہ پانی پینے سے منہ میں نمی برقرار رہتی ہے ۔

Browse More Healthart