Tall Burhapay Ke Dushman - Article No. 1413

Tall Burhapay Ke Dushman

تِل بڑھاپے کے دشمن - تحریر نمبر 1413

موسم سرما میں تِلوں کا کھانا ایک ٹانک کا درجہ رکھتا ہے ،خاص طور پر ان افراد کے لیے جو دماغی کام کرتے ہیں ۔تِل کھانے سے حافظہ بہتر ہوجاتا ہے

جمعہ 9 نومبر 2018

شیخ عبدالحمید عابد
عام طور پر دو قسم کے تِل دیکھنے میں آتے ہیں ،لیکن اصل میں تِل کی تین اقسام ہیں :کالے ،سفید اور سرخِ تِل ۔اطبّا کے نزدیک غذائی اور دوائی اعتبار سے کالے تِل سب سے زیادہ مفید ہوتے ہیں ۔اس کے بعد سفید تِل اور سب سے آخر میں لال تِل کا درجہ آتا ہے ،لیکن لال تِل نایاب ہیں ۔اپنی خصوصیات میں تِل گرم ‘تلخ اور لذیذ ہوتے ہیں ۔


تِل صدیوں سے کھائے جا رہے ہیں ۔موسمِ سرما میں تِل اورگڑکے لڈو اور ریوڑیاں زیادہ کھائی جاتی ہیں ۔ریوڑیاں گڑ اور چینی سے بنتی ہیں ،جن پر تِل لگائے جاتے ہیں ۔تِل بطور غذا ور دواکھائے جاتے ہیں ۔
دنیا کے بیشتر ممالک میں تِل کی کاشت کی جاتی ہے ۔امریکا ،چین ،اٹلی ،جاپان پاکستان اور ہندوستان میں یہ زیادہ پیدا ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

دیسی ادویہ میں تِل اور تِلوں کا تیل صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔

اس کے علاوہ تِلوں کا تیل کھانا پکانے میں بھی استعمال کیاجاتا ہے ۔اس تیل کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ عرصہ دراز تک خراب نہیں ہوتا ۔تِلوں میں تقریباً پچاس سے ساٹھ فی صد تیل پایا جاتا ہے ۔اس میں حیاتین ھ (وٹامن ای )، حیاتین ب (وٹامن بی )اور حیاتین ب ۔2کے علاوہ کیروٹین بھی ہوتی ہے ۔جدید تحقیق کے مطابق تِلوں میں لحمیات (پروٹینز )22فی صد ،نشاستہ (کار بوہائڈریٹ )
18فی صد اور دیگر مفیدِ صحت اجزا 48ء فی صد ہوتے ہیں ۔

تِلوں میں لحمیات کے علاوہ 48فی صد کے قریب دیگر اہم معدنیات (منرلز )بھی ہوتی ہیں ۔ان میں کیلسئیم ،میگنیزےئم ،فولاد ،ایلومینےئم ،تانبا ،نکل اور سوڈےئم شامل ہیں ۔تِل میں کیلسئیم سب سے زیادہ ہوتا ہے اور فاسفورس آمیز چکنائی بھی پائی جاتی ہے ،جو بافتوں (ٹشوز )اور اعصابی طاقت کے لیے بہت اہم ہے ۔اس چکنائی کو ”لیسی تھن “(LECITHIN) کہتے ہیں ۔
تل کی ایک اور اہم خصوصیت یہ ہے کہ اس میں دھاتوں کا تناسب بہت اچھا ہوتا ہے ۔جس دھات کی جسم کو زیادہ ضرورت ہوتی ہے ،وہ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے اور جس دھات کی کم ضرورت ہوتی ہے ،وہ کم ہوتا ہے ۔تِل حیاتین ھ کا خزانہ ہیں ۔یہ حیاتین نہ صرف انسانی جسم میں نسل بڑھانے میں مدد دیتی ہے ، بلکہ جِلد کو بوڑھا بھی نہیں ہونے دیتی ہے۔اس حیاتین کی وجہ سے جِلد پر جھرّیاں نہیں پڑتیں ۔
تِلوں میں ایسے مرکب بھی پائے جاتے ہیں ،جو جسم کی شکست وریخت کو روکتے ہیں ۔جسم کے خستہ خلیوں اور بافتوں کی تعمیر کرتے ہیں ۔اعصاب کو تقویت دیتے ہیں ۔قدرت کی یہ چھوٹی سی نعمت ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ کے باعث اضمحلال وافسردگی (ڈپریشن )میں مبتلا افراد کو اس کیفیت سے نجات دلاتی ہے ۔ہمیں قدرت کی عطا کردہ اس نعمت سے موسمِ سر ما میں بھر پور استفادہ کرنا چاہیے ۔
عموماً بچوں کوبار بار پیشاب آنے شکائے ہو جاتی ہے۔ بعض بچے رات کو بستر پر پیشاب کردیتے ہیں ۔ایسے بچوں کو اگر آدھا چمچہ تِل روزانہ کھلا دیے جائیں تو اس مرض سے نجات مل جاتی ہے ۔بوڑھے افراد بھی موسمِ سرما میں باربار پیشاب آنے کے عارضے میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ایسے افراد کے لیے تِل کے لڈو بہت مفید ثابت ہوتے ہیں ،کیوں کہ بڑھاپے میں اعصابی کم زوری کے باعث یہ عارضہ ہوجاتا ہے ۔
تِل کے لڈو اعصاب کو طاقت بخشتے ہیں ۔
خونی بواسیر یادست روکنے میں تِل ایک حصہ،چینی دوحصے اور بکری کا دودھ چار حصے ملا کر کھانے سے فائدہ ہوتا ہے ۔بچوں کو اگر پا خانے کے ساتھ خون آرہا ہوتو ہاتھوں سے تلوں کے ساتھ چینی پیس یا کُوٹ کر شہد میں ملا کر کھلانے سے خون آنا بند ہوجاتاہے ۔
خواتین کے ایّام میں اگر بے قاعدگی کی شکایت ہوجائے تو انھیں تِل کھانے چاہییں ۔
اس کے لیے دو چائے کے چمچے تل پیس کر ایک گلاس پانی میں اُبال لیں ،یہاں تک کہ پانی ایک چوتھائی رہ جائے ۔پھر یہ پانی پی لیں ،ایّام میں بے قاعدگی جاتی رہے گی ۔
روزانہ صبح نہار منھ ایک چمچہ کالے تِل منھ میں ڈال کر خوب چبائیں ،جب یہ تِل رس کی شکل اختیار کرلیں تو نگل لیں ۔پھرتھوڑا سا تازہ پانی پی لیں ۔تِل کھانے کے تین گھنٹے بعد تک کچھ نہ کھائیں ۔
اس طریقے کے ساتھ ساتھ اگر تِلوں کے تیل کی مالش بھی کی جائے تو دُبلا پن کم ہوجاتا ہے اور جو افراد فربہ ہیں ،ان کا پیٹ کا فی حد تک کم ہوسکتا ہے ۔جن افرادکے بال وقت سے پہلے سفید ہونے لگتے ہیں ،وہ تِلوں کے تیل سے بہت فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔تِلوں کے تیل سے نہ صرف بال گرنا بند ہوجاتے ہیں ،بلکہ مضبوط بھی ہوجاتے ہیں ۔جو افراد مذکورہ بالا طریقے کے مطابق روزانہ ایک سال تک تِل کھاتے رہیں تو ان کی عمر ایک جگہ پر آکر رک جائے گی،یعنی بڑھاپا جلدی نہیں آئے گا۔

تِل زودہضم ہوتے ہیں ۔ان میں لحمیات زیادہ ہوتی ہیں ۔اتنی لحمیات کسی پھل یا سبزی میں بھی نہیں ہوتیں ۔نباتاتی علاج کے ایک ماہر ڈاکٹر کیلوگ کا کہنا ہے کہ تمام نباتاتی غذاؤں کی نسبت تِل میں عمدہ قسم کی لحمیات ہوتی ہیں ۔یہ لحمیات حیوانات کے گوشت سے بھی زیادہ توانائی بخش ہوتی ہیں ۔
موسم سرما میں تِلوں کا کھانا ایک ٹانک کا درجہ رکھتا ہے ،خاص طور پر ان افراد کے لیے جو دماغی کام کرتے ہیں ۔تِل کھانے سے حافظہ بہتر ہوجاتا ہے ۔خون کی کمی جاتی رہتی ہے۔موسم سر ما میں ہم سب کو تِل ضرور کھانے چاہییں ۔

Browse More Healthart