Tharo Par Baithay Atai Maot Baant Rahay Hain - Article No. 825

Tharo Par Baithay Atai Maot Baant Rahay Hain

تھڑوں پربیٹھے عطائی موت بانٹ رہے ہیں - تحریر نمبر 825

ڈینٹل سرجن حافظ وقاص چوہدری

پیر 30 نومبر 2015

سیدساجد یزدانی:
ہمارے ہاں جعلی، ڈکٹر اور عطائی موت بانٹنے کا سبب بن رہے ہیں۔ ملک بھر کی سڑکوں اور چوراہوں پر نام نہاد” ڈینٹل سرجن“ بیٹھے نظر آتے ہیں۔ فٹ پاتھوں پر بیٹھے یہ عطائی گندے اوزاروں سے لوگوں کے دانت نکالتے ہیں جس سے کینسر پھیلنے کااحتمال ہے۔ ڈاکٹرز کے پاس آنے والے اکثر مریض ایسے ہوتے ہیں جوان عطائیوں کے ہاتھوں نقصان اٹھا بیٹھتے ہیں پہلی بات تویہ کہ لوگوں کو دانتوں کاعلاج کروانے کے لیے متند ڈاکٹرز سے رجوع کرناچاہئے۔
سرکاری ہسپتالوں میں دانتوں کے امراض کاشعبہ ہوتا ہے جہاں دانتوں کامفت علاج کیاجاتاہے۔ پرائیوٹ سیکٹر میں بھی دانتوں کے بڑے ہسپتال قائم ہیں۔
گزشتہ دنوں میوہسپتال کے آؤٹ ڈور میں دانتوں کے علاج کے لئے قائم کئے گئے حصے کادورہ کیاجہاں ہماری ملاقات ڈینٹل سرجن ڈاکٹر حافظ وقاص احمد چوہدھری سے ہوئی۔

(جاری ہے)

ڈینٹل سرجن حافظ وقاص کاکہنا ہے کہ دانتوں کوتندرست رکھنے کیلئے انہیں صاف رکھنا بہت ضروری ہے۔

صبح اور رات کو سونے سے پہلے دانت برش کرناچاہیے۔ جن لوگوں کواپنے دانتوں کی سلامتی منظور ہے انہیں زیادہ گرم اور زیادہ سردچیزیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ کھانے اور پینے کی ایسی چیزوں سے اجتناب کیا جائے کہ جن میں کھٹاس ہوتی ہے۔ کچے پھلوں سے بھی پرہیز کیا جائے دانتوں کوبادام اور سخت گٹھلی دار چیزیں پھوڑنے کاآلہ نہ بنایا جائے۔
یہ عادت دانتوں کو سخت نقصان پہنچاتی ہے۔ دانتوں کی دیکھ بھال ایک بہت ہی اچھاکام ہے۔ ہر شخص جواپنی بھلائی چاہتاہے اُسے اس کام میں دلچسپی لینی چاہیے۔ منہ کاسب سے اہم حصہ ہمارے مسوڑھے ہیں۔ اگر مسوڑھوں میں کمزوری آگئی ہواور ان کوکسی مرض نے گھیرلیا ہوتا چاہے دانتوں کوماسخورہ نہ بھی لگاہوتا بھی ان سے ہمیشہ کے لیے ہاتھ دھوبیٹھیں گے۔
دانتوں کوگلنے سڑنے سے بجانے کے لیے آج کل فلورین کااستعمال کیاجارہاہے۔ جہاں تک مسوڑھوں کاتعلق ہے ان کے بچاؤ کے لیے کیاکر سکتے ہیں جس طرح فلورین دانتوں کے اینمل کوگلنے سڑنے سے بچاتی ہے، اسی طرح وٹامن اے“ مسوڑھوں کوجراثیم کے حملہ سے بچانے میں بہت مددکرتاہے۔
یادرکھنے کہ وٹامن ”سی“ کی کمی کی وجہ سے مسوڑھے بہت جلد کمزور ہوجاتے ہیں۔
یہاں تک کہ ذراسا بھی دباؤ پڑنے پران سے فی الفورخوب بہنے لگتاہے اگر وٹامن ”سی“ کی کمی کودور نہ کردیا جائے تو حالت زیادہ خراب ہوتی جاتی ہے۔ مسوڑھوں میں خون اچھی طرح سے دورہ کرتا رہے۔ لعاب دہن (Saliva) کابہنا بھی جراثیم کے ضائع ہونے میں ممدومددگار ثابت ہوتا ہے۔ خشک مسوڑھوں پر جراثیم کاحملہ بڑی آسانی سے ہوسکتا ہے۔ جن لوگوں کے مسوڑھے متورم رہتے ہیں اور لعاب دہن سے ترنہیں رہتے ۔
ایسی حالت میں جراثیم کوحمہ آور ہونے کے آسانی سے مواقع میسرہوتے رہتے ہیں۔ مسوڑھوں کی تندرستی کے لیے تین باتیں ضروری ہیں۔
وٹامن ”اے“ اور ”سی“ کامناسب مقدار میں استعمال۔خون کے دورے میں روک ٹوک نہ ہونا۔ لعاب دہن کاکافی مقدار میں منہ میں رہنا ۔ ان تینوں ضرورتوں کوہم تازہ پھلوں اور کچی سبزیوں سے پوراکرسکتے ہیں۔ پھل اور کچی سبزیاں چباتے وقت مسوڑھوں پر بڑااچھا اثر پڑتاہے کیونکہ ان کے ریشے مسوڑھوں کورگڑ کے ذریعہ تحریک دیتے ہیں۔
س اس سے خون کے دورہ کے عمل کوتقویت ملتی ہے جس کے نتیجہ کے طور پر مسوڑھوں کے خلیات کوتازہ خوراک ملتی رہتی ہے اور وہ نشوونما پاتے رہتے ہیں۔ مسوڑھوں کوجاندار اور طاقتور بنائے رکھنے کے داتن یابرش بھی کام میں لائے جاسکتے ہیں۔ داتن اور برش محض دانت ہی صاف نہیں کرتے بلکہ مسوڑھوں کوایسی ورزش کرواتے ہیں جس سے وہ مضبوط اور تندرست بنے رہیں۔

آج کل ہمارے کھاناتیار کرنے کے طریقے کچھ اس قسم کے ہوگئے ہیں جس میں مسوڑھوں کوکم سے کم محنت کرنے کاموقع ملتاہے۔ اس وجہ سے وہ جلد ہی کمزور اور دھیلے پڑجاتے ہیں۔ مناسب طریقہ سے برش کرنے سے ہی یہ کمی بہت حد تک دور ہوسکتی ہے۔ دانتوں زائل کیوں ہوجاتے ہیں؟ اس بارے میں ڈاکٹرحافظ وقاص احمد چودھری کاکہناہے کہ دانت کبھی قدرتی طور سے زائل نہیں ہوتے ان کے زوال کی وجہ ہمیشہ بے احتیاطی ہوتی ہے۔
ہر انسان کے دانت عمر بھر رہنے کے لئے بنائے ہیں۔ ہم ہی مجرم ہیں، جوبرائے نام تہذیب کی بیوقوفانہ عادتوں سے ان کوبرباد کردیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دانتوں کی بربادی زیادہ ترتیزابی چیزوں کے استعمال سے ہوتی ہے کیونکہ وہ دانتوں کے انیمل کوچاٹ جاتی ہیں۔ تیزابی چیزوں میں عموماََ چٹنیاں ،اچار سرکہ، مرچیں، کھٹی چیزیں اور عروق شامل ہیں۔
کچے پھلوں کی کھٹاس بھی دانتوں کیلئے مضر ہے۔ بسوں اور فٹ پاتھوں پر فروخت ہونے والے منجن دانتوں کو قائم رکھنے کے بجائے انہیں خراب کرنے میں نہایت کارگرثابت ہوتے ہیں۔ یہ منجن عموماََ وہ ہوتے ہیں جودانتوں کوبہت جلد صاف کردیتے ہیں۔ ان میں کچھ ایسی مضر چیزیں ہوتی ہیں جو دانتوں کے انیمل کوتباہ کردیتی ہیں۔
دانتوں کوصاف رکھنے کے آسان طریقے بتاتے ہوئے ڈاکٹر حافظ وقاص احمد چودھری نے بتایا کہ تقریباََ 50سال بیشتر امریکن ڈینٹل ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق امریکہ میں50کروڑ دانت خراب تھے اور اُس وقت ہر ایک امریکی باشندے کے اوسطاََ تین دانت خراب تھے۔
اس زمانہ میں امریکہ میں دانتوں کے 84ہزار ڈاکٹر تھے اور انہیں خراب دانتوں کاعلاج کرنے کے لئے تین سال درکار تھے کیونکہ دانتوں کاعلاج کرنے میں دیرلگتی ہے۔
ڈاکٹراپنے تجربات کی بناپر حسب ذیل سیدھے سادے اصولوں کی سفارش کرتے ہیں۔
حسب معمول صبح وشام اپنے دانتوں کوبرش، نیزکھانے کھانے بعد حتیٰ الوسع صاف پانی سے دانت صاف کرلیں۔

مٹھائی یاکوئی شربت استعمال کرنے کے بعد منہ میں پانی ڈال کرکچھ لمحوں کے لئے روزسے دانتوں میں ہلائیں۔ اس سے نہ صرف منہ میں بچی ہوئی کھانڈکابیشتر حصہ ڈھل جائے گالکہ منہ کے اندر پہلے سے بنا ہواایسڈ بھی نکل جائے گا۔کئی ایسے لوگ ہوتے ہیں جوچھوٹے ٹوتھ برش اپنی جیب یاہینڈبیگ میں رکھتے ہیں اور جہاں موقعہ ملے ان سے دانت صادکرلیتے ہیں حفظان صحت کایہ ایک مفید اور دانشمندانہ اصول ہے۔

Browse More Healthart