Vaccine Ka Mutnasib Tempreture - Article No. 675

Vaccine Ka Mutnasib Tempreture

ویکسین کو متناسب ٹمپریچر جو 2.8 سینٹی گریڈ پر رکھنا ضروری - تحریر نمبر 675

ان عالمی اقدامات کی متعدد کہانیاں بھی ہیں جس کے نتیجے میں دنیا کے بیشتر ممالک سے متعدد بیماریوں کا مکمل خاتمہ ہوا ہے اور قابل غور فوائد اور کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ای پی آئی پروگرام کی مدد سے عالمی سطح پر ہر سال تقریباََ تین ملین اموات کو روکنے میں مدد ملے جبکہ اب بھی تین ملین اموات کو ان بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے اگر ہم ہر بچے کو ویکسین پر رسائی کو یقینی بنائیں

پیر 22 ستمبر 2014

ظفر اقبال:
ویکسین بچوں کو بچپن میں جان لیواء امراض سے ممکنہ طور پر بچانے کیلئے جدید طبی سائنس میں کسی رحمت سے کم نہیں اس سلسلے میں گذشتہ کئی دہائیوں سے تو اتر کیساتھ اس کی پریکٹس کی جارہی ہے جو پولیو‘ تشنج ‘ خسرہ ‘ کالی کھانسی‘ تپدق‘ کن پیڑے اور ہیپاٹائٹس بی جیسی بیماریوں سے بچاوٴ میں کافی معاون ثابت ہوئی۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے اس سلسلے میں ای پی آئی پروگرام کو شروع کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے جس کا مقصد دنیا بھر میں بچوں کو ان جان لیواء مضر بیماریوں سے چھٹکارے کیلئے پولیو ویکسین فراہم کرنا تھا۔ ان عالمی اقدامات کی متعدد کہانیاں بھی ہیں جس کے نتیجے میں دنیا کے بیشتر ممالک سے متعدد بیماریوں کا مکمل خاتمہ ہوا ہے اور قابل غور فوائد اور کامیابیاں حاصل ہوئیں۔

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کے ای پی آئی پروگرام کی مدد سے عالمی سطح پر ہر سال تقریباََ تین ملین اموات کو روکنے میں مدد ملے جبکہ اب بھی تین ملین اموات کو ان بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے اگر ہم ہر بچے کو ویکسین پر رسائی کو یقینی بنائیں۔ اس پروگرام کا دارومدار اس بات پر ہے کہ ویکیسن کی سٹوریج ٹرانسپورٹ اور موثر انتظامی امور کو یقینی بنایا جائے۔ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹ کیلئے کولڈ چین سسٹم ہونے کے علاوہ ویکسین کو متناسب ٹمپریچر جو 2.8 سینٹی گریڈ ہے‘ رکھا جائے اور یہ عمل ا س کی تیاری سے لے کر اس کے استعمال تک ہونا چاہیے۔
اس سلسلے میں آلات بھی میسر ہوں اور لوگوں کو کولڈ چین کے تحت ویکسین کو محفوظ بنانے کے بارے میں بھی آگاہ رکھا جائے۔ اس نظام میں اس بات کو بھی یقینی بنایاجائے کہ اس کی صلاحیت‘ قابلیت اور تحفظ ہونا چاہیے۔ ویکسین کی جو ضرورت ہو اسے برقرار رکھا جائے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب اس سلسلے میں ایک کولڈ چین انفراسٹر کچر ہو گا جو ویکسین کو درپیشن مشکلات سے نمٹنے کیلئے سفارشات اور گائیڈلائن مرتب کرے اور یہ ہدف اسی صورت میں حاصل ہو سکتا ہے جب تربیت یافتہ سٹاف‘ مناسب ویکسین کی نقل و حمل اور اچھی سٹوریج سہولیات دستیاب ہوں گی۔
اس سلسلے میں کچھ ہدایات بھی دی گئی ہیں کہ ویکسین کو کیسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے ۔ اس سلسلے میں ویکسین کو سفارش کردہ ٹمپریچر میں رکھنے کے علاوہ ان کو مخصوص گاڑیوں میں لایا جائے جن کا ٹمپریچر بھی منظور کردہ ٹمپریچر کے مطابق ہو اور جورینج مقرر کی گئی ہو اس میں خصوصی ریفریجریٹر بھی ہوں۔ ریفریجریٹر کو بجلی کی سپلائی بلا تعطل جاری رہے۔
ویکسین جن ریفریجریٹرز میں رکھی گئی ہو اس کے دروازے اس وقت کھولے جائیں جب اس کی ضرورت ہو۔ ایک دن میں تین بار سے زائد اس کے دروازے نہ کھولے جائیں۔ ریفریجریٹر کو براہ راست سورج کی روشنی میں چولہے‘ مائیکرو ویو اور ایسے تمام حالات جن سے ٹمپریچر بڑھے ان سے دور رکھا جائے۔ ویکسین کو ریفریجریٹرز کے دروازوں کے اندر رکھنا چاہئے۔ ایسی جگہ نہ ہو جس سے ان کا ٹمپریچر متاثر ہو اور ریفریجریٹر کو دیوار سے تقریباََ 40 سینٹی میٹر کے فاصلے ہونا چاہیے۔
اس کے علاوہ جب ان کو منتقل کرنا ہو تو منجمد کرنے کا ٹمپریچر بھی مناسب ہو اور کوشش کی جائے کہ کولڈچین سسٹم کے تحت اس کیلئے آئس پیک کا استعمال کیاجائے جس کا ٹمپریچر 2 سینٹی گریڈ ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ ویکسین کی سٹوریج یونٹ کو متناسب طورپر استعمال کرنے کیلئے بھی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ گھریلو ریفریجریٹر کو بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔
ویکسین کولیبارٹری میں موجود آلات ‘ڈرگز’ کھانے پینے کی اشیاء کے قریب نہیں رکھنا چاہیے۔ اس کے علاوہ اس سلسلے میں یومیہ ٹمپریچر کو بھی مانیٹر کیاجائے جبکہ ویکسین کو استعمال کرنے سے قبل اس کو اچھی طرح جانچنا چاہیے کہ یہ گرمی سے متاثر یا ایکسپائر تو نہیں ہو چکی۔ اگر ایسا نہ ہو تو اسے ہرگز استعمال نہ کیا جائے۔ پاکستان سے تحقیقات سے یہ پتہ چلا ہے کہ یہاں پر کولڈ چین کے حوالے سے گائیڈلائن کی کافی کمی ہے اور اس سلسلے میں بنیادی کولڈ چین مینجمنٹ کے بارے میں علم میں بھی کمی ہے اور ویکسین کو ہینڈل کرنے والے عملے میں بھی تربیت کا فقدان ہے جبکہ بجلی کی عدم دستیابی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

Browse More Healthart