ڈینگی وائرس، ایک نیا خطرہ۔۔ حکومت یہ چیلنج برداشت کرنے کیلئے تیار ہے؟

ہفتہ 28 اکتوبر 2006 22:24

ڈینگی وائرس، ایک نیا خطرہ۔۔ حکومت یہ چیلنج برداشت کرنے کیلئے تیار ہے؟
کراچی ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین 28اکتوبر 2006) کراچی میں ڈینگی وائرس ہولناک صورت اختیا ر کرگیا ہے۔ جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد دس ہزار سے تجاوز کرگئی۔عید الفطر کے موقع پر مزید تین افراد وائرس سے ہلاک ہوگئے جس کے بعد شہر میں ہلاکتوں کی تعداد اٹھائیس ہوگئی ہے۔ جبکہ ایک سو بیاسی مزید افراد اسپتالوں میںد اخل ہوگئے۔ شہر کے نجی وسرکاری اسپتال وائرل ہیمرجک فیور کے مریضوں سے بھرچکے ہیں اور صورتحال یہ ہوگئی ہے کہ اسپتالوں کی انتظامیہ وائرل ہیمرجک فیور کے مریضوں کو داخل کرنے سے اجتناب کررہی ہے۔

شہری حکومت کی جانب سے شہر کے تمام علاقوں میں اسپرے کرنے کی وجہ سے مرض میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔ماہرین نے صوبائی محکمہ صحت کو مشورہ دیا ہے کہ ڈینگی وائرس پر قابو پانے کیلئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے رجوع کیاجائے بصورت دیگر ہلاکتون میں غیر معمولی اضافہ ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

صوبائی حکومت کی جانب سے نجی اسپتلاوں میں بھی ڈینگی وارئس کے مفت ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنے کے اعلان کے باوجود اکثر نجی اپستال مریضوں سے دگنے پیسے وصول کررہے ہیں، جبکہ سرکاری سطح پر سندھ سروسز اسپتال میں غیر معمولی تاخی کی جارہی ہے۔

سرکاری اعداد وشمارکے مطابق پندرہ سو تیس افراد ڈینگی وائرس کا شکار ہوئے۔سینئر صوبائی وزیر سید سردار احمد نے کہا ہے کہ جون سے عید الفطر تک صوبے بھر میں ڈینگی وائر س کے پندرہ سو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ان میں سے ساڑھے چھ سو افراد کے ٹیسٹ پازیٹو آئے ہیں جبکہ ڈیرڈھ سو کے لگ بھگ افراد اسپتال میں داخل ہیں۔مجموعی طور پر اٹھائیس ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جن میں سے اکیس کراچی اور باقی اندرون سندھ سے ہوئی ہیں۔

99فیصد کیسز اربن ایریا سے رپورٹ ہوتے ہیں اور دنیا بھر میں یہی ٹرینڈ ریکارڈ کیاگیا ہے۔ یہ وائرس دس سال سے دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلتا رہا ہے۔ اندرون سندھ ڈنگی وائرس سے سات خواتین سمیت تین افراد ہلاک اور متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ متعدد افراد اسپتال داخل جبکہ مریضوں کی تعداد ایک سو پچاس سے زائد ہوگئی۔حیدرآباد کے بعد سکھر اور روہڑی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے پیرامیڈیکل اسٹاف کو گھر سے طلب کرلیاگیا۔

متعلقہ عنوان :