سرنگ پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں کم از کم تین فلسطینی جاں بحق، متعدد زخمی ، سرنگ میں موجود تمام لوگ سمگلر تھے، فلسطینی وزارت صحت ،فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ تعطل کا شکار مذاکرات ختم کرنے پر غور کر شروع کر دیا

منگل 25 اگست 2009 18:33

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2009ء) غزہ اور مصر کے درمیان واقع ایک سرنگ پر اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں کم از کم تین فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔حکام کے مطابق سرحدی قصبے رفاہ کے نزدیک ہونے والے اس حملے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق سرنگ کے ملبے تلے مزید افراد کی موجودگی کے خدشے کے پیش نظر امدادی کارکن ملبے کو کھود رہے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے یہ حملہ گزشتہ روز غزہ سے جنوبی اسرائیلی علاقے میں راکٹ داغے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ اس حملے میں ایک اسرائیلی فوجی زخمی ہوا تھا۔فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سرنگ میں موجود تمام لوگ سمگلر تھے۔مصر اور غزہ کو جوڑنے والے سرنگوں کو اشیائے خوردونوش اور اسلحہ کی سمگلنگ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ بیس دن کی جنگ کے بعد رواں سال جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اسرائیل اور غزہ کی سرحد پر امن تھی۔

ادھر فلسطین کے وزیر اعظم سلام فائد نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ تعطل کا شکار مذاکرات ختم کرنے پر غور کر رہی ہے اور فلسطینی ہر صورت میں آئندہ دو سال میں حقیقی ریاست قائم کر لیں گے۔ایک ایسی ریاست جہاں موٴثر سکیورٹی فورس اور مستحکم معیشت ہو وہ اسرائیل کو مغربی کنارہ چھوڑنے پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ٹائمز اخبار کو ایک انٹرویو میں فلسطینی وزیراعظم نے کہا کہ ایک ایسی ریاست جہاں موٴثر سکیورٹی فورس اور مستحکم معیشت ہو وہ اسرائیل کو مغربی کنارہ چھوڑنے پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر سکتی ہے۔

وزیر اعظم سلام فائد نے یہ بات ایک انٹرویو میں اس وقت کی ہے جب برطانوی وزیرِاعظم گورڈن براوٴن بدھ کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نتنیاہو سے مشرقِ وسطٰی میں امن کے عمل کے مستقبل کے تناظر میں مذاکرات کریں گے۔ لندن میں ڈاوٴننگ سٹریٹ میں ہونے والے اس میٹنگ میں توقع ہے کہ گورڈن براوٴن اپنے اسرائیلی ہم منصب پر زور دیں گے کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر روکی جائے۔

چھ سال پہلے ایسی بستیوں پر پابندی پر اتفاق کے باوجود ان بستیوں کی تعمیر جاری ہے۔اپنے چار روزہ یورپی دورے میں بینجمن نتنیاہو جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل سے بھی ملاقات کریں گے اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی امریکی ایلچی جارج مچل سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔اطلاعات کے مطابق برطانوی وزیرِ اعظم یہودی بستیوں کی تعمیر کو منجمد کرنے کا مطالبہ کر چکے ہیں اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ مسئلہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے عمل میں رکاوٹ کا سبب ہے۔

یروشلم میں بی بی سی کے نامہ نگار پال وڈ کے مطابق مسٹر نیتن یاہو نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ فلسطینیوں سے امن مذکرات آئندہ ماہ شروع ہوجائیں گے۔ تاہم فلسطینی وزیر سلام فائد کہتے ہیں کہ مذاکرات شروع ہونے میں کوئی قباحت نے نہیں۔ بشرطیکہ اسرائیل بستیوں کی تعمیر فوری طور پر روک دے۔نو ماہ قبل نئی امریکی انتظامیہ کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مشرق وسطیٰ امن مذاکرا ت محض اسی نکتے پر رکے ہوئے ہیں۔

اس دوران امریکی قیادت اور فلسطینیوں کا یہ اصرار رھا ہے کہ اسرائیل اگر واقعی بار آور مذکرات چاہتا ہے تو اسے مقبوضہ سرزمین پر اسرائیلی بستیوں کی تعمیر فوری طور روک دینی ہوگی۔ اسرائیل کا جواب اب تک نفی میں رہا ہے تاہم اب اس کی جانب سے کچھ ایسے اشارے ملے ہیں کہ وہ اگلے بارہ ماہ کے لیے نئی بستیوں کی تعمیر پر پابندی لگانے کا اردہ رکھتا ہے جس کے بعد ستمبر میں امن بات چیت شروع ہو سکتی ہے۔