امریکہ کے عوام اور سیاستدان ان دنوں انتہائی منقسم ،اوباما کے حامیوں اور مخالفین کے مظاہرے ،تنازعہ کی وجہ صحت کے شعبہ میں اصلاحات کرنے کا اعلان کی منظوری ہونی چاہئے یا نہیں؟ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ

جمعرات 27 اگست 2009 12:16

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین۔27اگست 2009 ء) امریکہ کے عوام اور سیاستدان ان دنوں انتہائی منقسم ہیں۔ آئے دن صدر براک اوباما کے حامیوں اور مخالفین کے دھواں دھار مظاہرے ہورہے ہیں اور نشریاتی اداروں اور اخبارات میں ہر روز بس ایک ہی مسئلے کا چرچا ہے۔ اور اس سارے تنازعے کی وجہ نہ عراق کی جنگ ہے اور نہ ہی افغانستان کی، بلکہ یہ جنگ و جدل اس پر ہے کہ براک اوباما کی حکومت نے صحت کے شعبہ میں جو اصلاحات کرنے کا اعلان کیا ہے ان کی منظوری ہونی چاہئے یا نہیں؟واشنگٹن شہر کی ایک پر رونق سڑک پر جان میوزک بجا کر اپنی روزمرہ زندگی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔

گو اس سیاہ فام موسیقار کی ضروریات محدود ہیں لیکن پھر بھی جان کے لئے روٹی، کپڑے اور مکان کے لئے پیسے کمانا آسان نہیں۔

(جاری ہے)

لیکن اسے سب سے زیادہ خوف اس بات کا ہے کہیں وہ بیمار نہ پڑ جائے، کیونکہ اگر وہ بیمار ہوا تو وہ سخت مصیبت میں پھنس جائے گا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جان کے پاس ہیلتھ انشورنس یعنی صحت کا بیمہ نہیں۔جان وہ اکیلا امریکی رہائشی نہیں جسے بیمار ہونے کا خوف ستائے جارہا ہے۔

امریکہ میں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ساڑھے چار کروڑ لوگوں کے پاس ہیلتھ انشورنس نہیں اور اگر وہ بیمار پڑجائیں تو ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا وہ امریکہ جیسے امیر ترین ملک میں بھی محض اس لئے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر ہلاک ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس صحت کا بیمہ خریدنے کی سکت نہیں تھی۔صدر اوباما نے اپنی انتخابی مہم کے دوران واعدہ کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو صحت کے شعبہ میں اصلاحات کریں گے۔

اور آجکل جب اوباما اپنے واعدے پر عملدرآمد کرنا چاہتے ہیں تو ان کے مخالفین نے ایک بھرپور تحریک ان کے خلاف شروع کر رکھی ہے۔حال میں اپنی ایک تقریر میں اوباما نے کہا کہ امریکہ کے محنت کش عوام کو انشورنس کمپنیوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اور یہ کمپنیان ان لوگوں کی ٹھیک طور پر مدد بھی نہیں کرتیں اس لئے صحت کی اصلاحات کا بل منظور کرنا لازمی ہے۔

حال میں اپنی ایک تقریر میں اوباما نے کہا کہ امریکہ کے محنت کش عوام کو انشورنس کمپنیوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اور یہ کمپنیان ان لوگوں کی ٹھیک طور پر مدد بھی نہیں کرتیں اس لئے صحت کی اصلاحات کا بل منظور کرنا لازمی ہے۔ان کے مطابق ملک کے تقریبن چار کروڑ ساٹھ لاکھ لوگوں کے پاس انشورنس نہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ دنیا کے سب سے امیر ملک میں لوگوں کی اتنی بڑی تعداد ایسی ہے جو اگر بیمار ہوجائے تو یا تو اس کا دیوالیہ نکل جائے گا یا پھر وہ صحت کی سہولیات سے محروم رہے گی۔

لیکن بظاہر اوباما کے اچھے منصوبے کے باوجود حزب مخالف کی ریپبلکن پارٹی اور ان کے حامیوں کی ایک بڑی تعداد صدر کے مجوزہ اصلاحات کی سخت مخالف ہے۔گو مجوزہ اصلاحات کے مسودے میں سینکڑوں تبدیلیاں آئی ہیں اور لگ بھگ ایک ہزار صفحات کا بل ابھی تک بیشتر ارکان کانگریس اور عوام نے دیکھا تک نہیں لیکن بل سے متعلق جو باتین منظر عام پر آئی ہیں ان میں ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے پورا امریکہ اس قدر تقسیم ہوگیا ہے؟اس کی کچھ وضاحت کی امریکہ میں سیاسیات کے طالب علم اور سیاست سے گہری دلچسپی رکھنے والے شہری وسیم احمد۔

ان کے مطابق قدامت پسند آبادی کا خیال ہے کہ اگر حکومت صحت کی سہولیات فراہم کرتی ہے تو یہ سرمایہ داری نظریات کی نفی ہوگی۔ وسیم احمد کا کہنا ہے کہ امریکی طرز کے سرمایہ دارانہ معاشرے کی بنیاد ہے کھلی منڈی اور حکومت کی کم سے کم مداخلت جبکہ صحت کے شعبے کی اصلاحات کا مطلب ہوا بے جا حکومتی مداخلت۔ اس وجہ سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان اصلاحات کے خلاف ہے۔

دوسری وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ ان اصلاحات کی وجہ سے حکومت کا خرچا ایک کھرب ڈالر تک بڑھ سکتا ہے جس کی وجہ سے حکومت مزید ٹیکس عائد کرے گی تو لوگوں کا کہنا ہے کہ ٹیکس دیں ملازمت پیشہ اور تجارتی لوگ جبکہ اس کا فائدہ ملے بے روزگار اور کم ٹیکس دینے والے لوگوں کو جوکہ سرمایہ دارانہ معاشرے کے اصولوں کے خلاف ہے۔بعض نقاد تو اس بل کی منظوری کو سوشلزم یعنی اشتراکیت سے تعبیر کر رہے ہیں اور براک اوباما کو ایک طرح کا سوشلسٹ قرار دے رہے ہیں۔

امریکی سیاست میں سوشلسٹ ہونے سے بڑا کوئی کفر تصور نہیں کیا جاتا۔فوکس نیوز چینل نے، جو کہ امریکہ میں دائیں بازو کی سیاست کا علمبردار ہے، چند دن پہلے اپنے ایک سروے میں بتایا کے ہیلتھ انشورنس کے معاملے پر براک اوباما کی مقبولیت تیزی سے گر رہی ہے۔فوکس نے دعوی کیا کہ صدر اوباما کے منصوبے کے خلاف تریپن فیصد لوگ ہیں جبکہ صرف بیالیس فیصد اس کے حامی ہیں۔

امریکہ میں آئے دن اس طرح کی خبریں ملتی ہیں کہ انشورنس کمپنیاں لوگوں سے ہر ماہ پیسے تو باقاعدگی سے لیتی رہتی ہیں لیکن جب مریض کو ضرورت ہوتی ہے تو ٹال مٹول سے کام لیتی ہیں یا ایسی شقیں نکالتی ہیں جن سے وہ پیسے دینے سے بچ جائیں۔صدر اوباما کے بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ریپبلکن پارٹی بلا وجہ لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ اوباما نے کہا ہے کہ اس بل کا مقصد یہ نہیں کہ تمام شہریوں کو حکومت کی فراہم کردہ انشورنس کا حصہ ہونا ہے بلکہ وہ کہتے ہیں کہ بل کا مقصد یہ ہے کہ جو لوگ نجی انشورنس نہیں لے پاتے ان کے پاس کوئی اور راستہ موجود ہو اور دوسرا یہ کہ انشورنس کمپنیوں کو پابند کیا جائے کہ وہ جن خدمات کے وعدے کرتی ہیں ان کو پورا کریں۔

امریکہ میں آئے دن اس طرح کی خبریں ملتی ہیں کہ انشورنس کمپنیاں لوگوں سے ہر ماہ پیسے تو باقاعدگی سے لیتی رہتی ہیں لیکن جب مریض کو ضرورت ہوتی ہے تو ٹال مٹول سے کام لیتی ہیں یا ایسی شقیں نکالتی ہیں جن سے وہ پیسے دینے سے بچ جائیں۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے اوباما اس بل کے ذریعے ان کروڑوں لوگوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں جن کو فائدہ ہوگا لیکن ریپبلکن چاہتے ہیں کہ بل کی منظوری موٴخر ہو تاکہ دو ہزار دس میں کانگریس کے ضمنی انتخابات میں ان کو سیاسی فائدہ حاصل ہو۔

متعلقہ عنوان :