ڈینگی وائر س خطرناک مرض نہیں یہ ایک عام بیماری ہے ‘ اس سے شرح اموات ایک فیصد ہے۔ڈاکٹر نور الایمان

جمعرات 2 نومبر 2006 18:13

پشاور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین02نومبر2006 ) ڈینگی وائر س خطرناک مرض نہیں یہ ایک عام بیماری ہے اور اس سے شرح اموات ایک فیصد ہے جبکہ ملیریا اور پولیو سے شرح اموات سب سے زیادہ ہے جو کہ باعث تشویش ہے۔ مچھروں کے خاتمے کیلئے جو سپرے ضلعی حکومتیں کر رہی ہے اس کے کوئی اثرات نہیں ہو تے اس کیلئے باقاعدہ پلاننگ ہونی چاہیے یہ مرض وہاں زیادہ ہوتا ہے جہاں پر سمندر نزدیک ہو پشاور سطح سمندر سے ایک ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے ان خیالات کا اظہار انفیکیشن ڈیزیزز سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر نور الایمان نے جمعرات کے روز پر یس کلب میں پریس کانفر نس سے خطاب کرتے ہو ئے کہی اس موقع پر ان کے ہمراہ ڈاکٹر جانباز اور ڈاکٹر فاروق بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ برڈ فلو کی طرح آج کل عوام الناس ڈینگی نامی بخار سے خوفزدہ ہے اگر عوام اجتماعی طور پر حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرتے تو ایسی دوسری بحران ہمارے قریب بھی نہیں آتے متعدد امراض ماضی کا حصہ بن چکے ہیں ڈینگی بخار ملیریا کی طرح ایک خاص قسم کے مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے جس طرح ملیریا کے اکثر صحت یاب ہو جاتے ہیں اسی طرح ڈینگی بخار کے مریض بھی صرف علامتی علاج سے خود بخود ٹھیک جا تے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ بیماری ایشیاء ، افریقہ اور امریکہ میں وقفے وقفے سے وباء کی صورت ظاہر ہو تی ہے اور پاکستان میں پہلی مرتبہ یہ وباء 1994ءء میں آئی تھی اور اب تقریبا12سال بعد ظاہر ہو ئی ہے اور یہ وباء اس بار انڈیا سے ملی ہے حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اس بیماری کے روک تھام کیلئے سرحد پار آمد و رفت کیلئے لوگوں کو ضروری معلومات فراہم کریں اور سرحد سے واپس آنے والے ائیر پورٹس اور ریلوے اسٹیشن پر خصوصی انتظامات کریں ۔

(جاری ہے)

اس مرض کے پھیلاوٴ کو روکنے کی ذمہ داری انفرادی بھی ہے اور اجتماعی بھی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :