عدالتی فیصلہ ، مارکیٹ سے چینی غائب ہو گئی، صارفین کو مشکلات کا سامنا ، اتنی قیمت پر چینی فروخت کرنے کے فیصلے پر زبردستی کے برے نتائج نکلیں گے، یہ شوگر انڈسٹری کا آخری سال ثابت ہوگا ، چیئر مین شوگر ملز ایسوسی ایشن

جمعہ 4 ستمبر 2009 17:41

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔4 ستمبر ۔2009ء)پنجاب میں چینی کی قیمت چالیس روپے مقرر کرنے کے عدالتی فیصلے کے بعد چینی کے حوالے سے ایک نئے بحران نے جنم لیا ہے اور مارکیٹ سے چینی غائب ہوگئی ہے اور صارفین کو بدترین قلت کاسامنا ہے۔پنجاب حکومت نے تمام شوگر ملوں کے گوداموں پر پولیس اور ریونیو کے عملے کا پہرہ بٹھا دیا ہے دوسری طرف شوگر ملزایسوسی ایشن نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان شوگر ملزایسوسی ایشن کے چیئر مین سکندر ایم خان کاکہنا ہے کہ اتنی قیمت پر چینی فروخت کرنے کے فیصلے پر زبردستی کے برے نتائج نکلیں گے اور یہ پاکستان میں شوگر انڈسٹری کا آخری سال ثابت ہوگا۔’نہ کوئی مل ہوگی اور نہ کوئی گنا کاشت کرے گا۔

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رانا ایوب نے کہا کہ صوبے کی مارکیٹ میں کوئی دو لا کھ ٹن چینی موجود ہے جو ڈیلروں اور دکانداروں نے عام صارف کو سینتالیس روپے فی کلو پر فروخت کرنے کے لحاظ سے خرید کی تھی۔

انہوں نے سوال اٹھایا ہے ’صوبے کے دس ہزار ڈیلروں نے چینی کا جو سٹاک سابق قیمت پر خرید ر کھا ہے وہ اسے کہاں لے جائیں؟ان کا کہنا تھا کہ وہ عدالت سے یہ پوچھنے کے لیے حق بجانب ہیں کہ آٹھ سے نوروپے کا یہ نقصان کون برداشت کرے گا؟شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ عین رمضان کے مہینے میں ان کے ساتھ طلب رسد، قلت ومہنگائی کا کھیل کہیلاجا رہا ہے جس میں سب سے زیادہ خسارے میں عام شہری ہے۔