پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کے نرخ 40 روپے فی کلوگرام مقرر کرنے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی، عدالت عالیہ کی طرف سے مقرر کردہ نرخوں پر چینی کی فروحت شوگر ملز مالکان کیلئے ممکن نہیں ہے، درخواست گزار کا موقف۔ اپ ڈیٹ

بدھ 9 ستمبر 2009 16:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9 ستمبر ۔2009ء) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے چینی کے نرخ چالیس روپے فی کلوگرام مقرر کرنے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔ بدھ کو دائر کی گئی درخواست میں موٴقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کی طرف سے مقرر کردہ نرخوں پر چینی کی فروحت شوگر ملز مالکان کے لیے ممکن نہیں ہے۔

درخواست میں وفاقی اور پنجاب حکومت کے علاوہ وزارت خزانہ، وزارت صنعت و پیداوار، وزارت خوراک وزراعت اور ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا فیصلہ ضابطے کے خلاف ہے اور اشیاء خردونوش کی قیمتوں کا تعین کرنا عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔امجد فارق میر ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر ہونے والی اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا موٴقف نہیں سْنا گیا۔

(جاری ہے)

ملک میں اس وقت چینی کا بحران ہے اور چینی کے حصول کے لیے لمبی صارفیں کی لمبی قطاریں دیکھنے کو ملتی ہیں درخواست میں یہ نکات اْٹھائے گئے ہیں کہ کیا لاہور ہائیکورٹ کے پاس آئین کی دفعہ 199 کے تحت از خود نوٹس لینے کا اختیار حاصل ہے۔ کیا عدالت حدود کے باہر کے معاملے پر احکامات جاری کرسکتی ہے۔ کیا عدالت حکومتی اداروں کو کسی کی نجی پراپرٹی میں داخل ہونے کی اجازت دے سکتی ہے اور کیا عدالت کسی دوسرے کا موٴقف سنے بغیر کوئی فیصلہ دے سکتی ہے۔

پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی اور اس حوالے سے صوبے کے مختلف علاقوں میں واقع شوگر ملز کے باہر پولیس اہلکار اور دیگر عملہ تعینات کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ ملک میں اس وقت چینی کا بحران ہے جس پر قابو پانے کے لیے حکومت اور شوگر ملز ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے درمیان ہونیوالیمزاکرات ابھی تک نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔

متعلقہ عنوان :