سپریم کورٹ نے چینی کی قیمتوں کے تعین کیلئے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف حکم امتناعی مسترد کر دیا، چینی کا بحران ٹی سی پی کی وجہ سے پیدا ہوا، پنجاب حکومت، 2006ء میں چینی بحران پیدا کرنیوالوں کیخلاف کارروائی نہیں کی گئی، جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی کیس نمٹا دیا، ذمے دار سیاستدان شوگر ملز مالکان ہیں، نیب کی انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش۔ اپ ڈیٹ۔1
جمعرات 24 ستمبر 2009 16:26
(جاری ہے)
موجودہ حالت میں شوگر ملز کو کوئی ریلیف نہیں دیا جا سکتا ۔
اس موقع پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مختلف شوگر ملز مالکان کے ذمہ مختلف بینکوں کے اکیس ارب روپے واجب الادا ہیں ۔قبل ازیں چینی کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب داخل کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریڈنگ کارپوریشن نے بروقت چینی درآمد کرنے کے اقدامات نہیں کیئے جس کی وجہ سے چینی کا بحران پیدا ہوا۔ جواب میں مذید کہا گیا ہے کہ اگست 2009 میں شوگر ڈیلرز نے ملز مالکان کے ساتھ ایڈوانس معاہدے کیئے، اگست 2009 میں ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی خریدی گئی تاہم ڈیلرز نے نہیں اٹھائی۔ جواب میں کہا گیا ہے کہ ڈیلرز نے پہلے 9 ماہ میں 63 فی صدچینی اسٹاک فروخت کیا جبکہ 37 فی صد اسٹاک کرشنگ سیزن شروع ہونے سے پہلے منافع کمانے کی غرض سے اسٹاک کر لیا ۔ دریں اثناء نیب کی جانب سے داخل کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 2006 میں چینی کے بحران کی تحقیقات کے حوالے سے خاطر خواہ کاروائی نہیں کی گئی تھی۔ نیب نے چینی کے بحران پر انکوائر ی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی بحران کے ذمے دار شوگر ملز مالکان تھے، جو سیاستدان بھی ہیں۔ سیاستدانوں میں آصف زرداری، شریف برادران، جہانگیر ترین، چوہدری شجاعت، نصر اللہ دریشک، ہمایوں اختر، انور چیمہ، میاں اظہر، الطاف سلیم اور ہارون اختر شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوگر ملز مالکان میں بڑے بڑے سیاستدان شامل ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق ملز مالکان نے کاروباری اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے ۔ نیب کے مطابق یہ رپورٹ دوہزارچھ میں تیارکی گئی تھی ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیب نے ابتدائی انکوائری کا آغاز کیا تھا اور2008 ء میں تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کی سربراہی میں بینچ نے اس معاملے کا ازخود نوٹس لیکر کیس نمٹا دیا تھا۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ چینی چالیس روپے فی کلو فروخت کرنے سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیلوں کی سماعت شروع کی یہ اپیلیں شوگر مل ایسوسی ایشن کے علاوہ وفاق اور چاروں صوبوں کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے ابتدائی سماعت پر گورنر اسٹیٹ بینک سے رپورٹ طلب کی تھی کہ شوگر ملز مالکان نے کتنے قرضے لئے اور کتنی رقم واپس ادا کی جبکہ چیئرمین نیب کو دو سال قبل ہونے والے چینی اسکینڈل کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے مسابقتی کمیشن پاکستان کے چیئرمین کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔ درخواستوں میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد، وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا ایرانی صدر کا پرتپاک استقبال
-
پاکستان چھوڑنے والے غیرقانونی افغانیوں کی تعداد 5 لاکھ 42 ہزار سے متجاوز
-
متنازع ٹوئٹس کیس، اعظم سواتی حاضری لگا کر عدالت سے چلے گئے
-
آصفہ بھٹو ایرانی خاتون اوّل کے ساتھ مصروف رہیں
-
190 ملین پاؤنڈز ریفرنس،عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
-
میرا خیال ہے دو تین سال اور گزرے تو نیب سے ہمیں پنشن لینا پڑے گی، شاہد خاقان عباسی
-
سوئیڈش کمپنیاں پاکستان آنے سے پہلے مجھ سے سیکیورٹی کا پوچھتی ہیں، سوئیڈش سفیر
-
چینی کی قیمت کی ڈبل سینچری ہو جانے کا امکان
-
وزیراعظم شہباز شریف کا 28 اپریل کو دورہ سعودی عرب متوقع
-
بیرسٹر گوہر کا بشریٰ بی بی کی دورانِ قید بگڑتی صحت پر تشویش کا اظہار
-
سپیکر قومی اسمبلی سے سعودی عرب کے سفیر کی ملاقات، پاک سعودی تعلقات کومزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار
-
عوام نے نفرت اور تقسیم کا بیانیہ مسترد کر دیاہے ،خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنے والے ماضی کا قصہ بن چکے ہیں،وزیراطلاعات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.