موجودہ حکومت نے صحت کے بجٹ میں اضافہ کر کے مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا ‘شہبازشریف

جمعرات 24 ستمبر 2009 17:21

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24 ستمبر ۔2009ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں صحت کی تمام تر سہولتیں اشرافیہ اور صاحب اختیار لوگوں کو حاصل تھیں اور سرکاری ہسپتالوں میں ہر سطح پر مفت ادویات اور بہتر سہولتوں سے یہی طبقہ مستفید ہو رہا تھا‘ہماری حکومت نے صحت کے بجٹ میں 37 فیصد اضافہ کرتے ہوئے بے وسیلہ اور نادارو دکھی انسانیت کو جنرل وارڈ میں ائیر کنڈیشننگ سمیت بہتر طبی سہولیات اور مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا اور اس وقت صوبے بھر کے ضلعی ہیڈکواٹرز اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں 4 ارب روپے سے زائد سالانہ ادویات کی فراہمی پر خرچ ہو رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان وزیر اعلیٰ میں میڈیکل کالجز میں انٹری ٹیسٹ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم مجتبیٰ شجاع الرحمن ‘ ممبر قومی اسمبلی ایاز صادق ‘ ممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر مختار بھرت ‘ چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات ‘ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ‘ سیکرٹری صحت ‘ ہائر ایجوکیشن کے علاوہ میڈیکل کالجز کے پرنسپلز ‘ وائس چانسلر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی و یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے علاوہ متعلقہ سینئر افسران بھی موجود تھے ۔

وزیر اعلیٰ محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیشہ وارانہ کالجوں میں داخلہ کیلئے 1998 میں اس وقت انٹری ٹیسٹ کا فیصلہ کیا گیا جب پورے صوبے میں بوٹی مافیا کا راج تھا ۔ امتحانی مراکز کمائی کا ذریعہ اور پرچے آؤٹ ہونا معمول بن چکا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آمریت کے آٹھ سالہ دور میں تعلیم ‘ صحت اور امن و امان سمیت تمام شعبے پھر ابتری کا شکار ہوئے اور انٹر ی ٹیسٹ کے نظام میں نقائص پیدا ہونے پر بڑے لوگوں کے بچے سیلف فنانس اور دیگر ذرائع استعمال کرتے ہوئے ذہین مگر بے وسیلہ طلبا کے راستے روکنے لگے ۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بہتر حکمت عملی اور سلیبس کی بنیاد پر بنائے جانے والے انٹری ٹیسٹ کے نتیجے میں گزشتہ سال ساؤتھ پنجاب کے طلبا کے داخلے ساڑھے بارہ فیصد جبکہ سنٹرل پنجاب کے طلباکے داخلے ساڑھے دس فیصد رہے جو ہماری بہتر حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ درختوں کے نیچے اور ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھنے والے طلبا لاہور اور اسلام آباد کے سٹوڈنٹس سے بازی لے گئے ۔

انہوں نے کہا کہ پوزیشن ہولڈرز کی حوصلہ افزائی کی طرح انٹری ٹیسٹ میں بھی میرٹ پر آنیوالے دور افتادہ علاقوں کے طلباکو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا اور ان کے حصول علم کے لئے صرف معاشی بنیادوں پر ہم انہیں پیچھے نہیں رہنے دیں گے ۔ محمد شہباز شریف نے کہا کہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں انٹری ٹیسٹ کے مراکز بنائے گئے ہیں جہاں دیانتدار اور اچھی شہرت کے حامل نگران مقرر کئے گئے ہیں تاکہ غریب اور بے وسیلہ طلبا اپنے گھروں کے قریب فراہم کی جانے والی اس سہولت سے مستفید ہو سکیں۔

انہوں نے انٹری ٹیسٹ کے امتحانی مراکز کے باہر سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کی بھی ہدایت کی ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ امتحانات کوسو فیصد شفاف بنانے کیلئے بین الاقوامی معیار کے کئی اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ نقل اور بوٹی مافیا کا مکمل خاتمہ ہو سکے ۔وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اگلے سال سے انٹرٹیسٹ میں شمولیت کی اہلیت 40 کی بجائے50 فیصدہوگی اور انٹری ٹیسٹ پاس نہ کرنے والے طلباکو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں رجسٹر نہیں کیاجائے گا۔

اسی طرح پرائیویٹ میڈیکل کالجز اپنی داخلہ لسٹ سرکاری کالجوں کے نتائج آنے کے بعد آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے ۔27 ستمبربروز اتوار ہونیوالے انٹری ٹیسٹ کے پنجاب بھر کے 12 شہروں میں مراکز قائم کئے گئے ہیں جبکہ لاہور میں دو مراکز ہوں گے ۔ 21 اکتوبر کو انٹری ٹیسٹ کی میرٹ لسٹ جبکہ 7 نومبر کو ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے طلبا کی سلیکشن لسٹ آویزاں کر دی جائے گی اور 16 نومبر سے کلاسز کا اجراء ہوگا۔

متعلقہ عنوان :