حکومتی عہدیداروں نے امریکہ کی طرف سے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کوملنے والی امداد پر تنقید کو مستردکردی ،پاکستان کے مفادات کے منفی کوئی سخت شرط موجود نہیں ہے جو لوگ بل کی شقوں کو متنازع بنا رہے ہیں انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے صمصام بخاری ،بل کو پارلیمان میں پیش کر کے متنازع شقوں پر بحث ہونی چاہیے مسلم لیگ (ن) کا مطالبہ
منگل 29 ستمبر 2009 21:24
(جاری ہے)
پاکستانی سفیر کے مطابق سابق فوجی صدور جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں امریکہ نے جو امداد پاکستان کو دی وہ بھی بعض شرائط کے ساتھ ہی تھی اور ان کے مطابق یہ لازمی بات ہے کہ امداد دینے والا ملک امداد لینے والے ملک پر مخصوص شرائط ضرور عائد کرتا ہے ۔
حسین حقانی کا کہنا تھا کہ کیری لوگر بل میں پاکستان کا اپنی سر زمین کودہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینا اور ایٹمی عدم پھیلاوٴ پر قائم رہنے سمیت کوئی بھی شرط ایسی نہیں ہے جو پاکستان پوری نہ کر رہا ہو۔ تاہم ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بل کی وہ شقیں جن پر پاکستان کو اعتراض تھا وہ پہلے ہی لابنگ کرکے دور کروائی جا چکی ہیں ۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ اس بل پر تنقید کرتے ہوئے یہ بات بہرحال ذہن میں رکھی جانی چاہے کہ اسے پاکستانی حکومت یا کسی ملکی ادارے نے تیار نہیں کیا بلکہ سو امریکی سینیٹروں نے پیش کیا ہے اور یہ کہ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت ایک حد تک ہی اپنا اثرورسوخ استعمال کرسکتی ہے۔ خیال رہے کہ کیری لوگر بل پر اندروں ملک اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے گہرے تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس بل کو پارلیمان میں پیش کر کے اس کی متنازع شقوں پر بحث ہونی چاہیے۔ وائس آف امریکہ سے باتیں کرتے ہوئے جماعت کے ایک سینئر رہنما ظفر علی شاہ نے کہا کہ بل میں اس شرط کی منظوری کہ پاکستان اپنی سرزمین کودہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا دراصل حکومت کی طرف سے اس بات کا بلواسطہ اعتراف ہے کہ پاکستان میں واقع ہی ایسا ہو رہا ہے ۔ انھوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ کیری لوگر بل کے تحت امداد حاصل کرنے سے امریکی خفیہ اداروں کو ملک کے جوہری پروگرام تک رسائی حاصل ہو سکے گی ۔ ظفر علی شاہ کے مطابق اگلے پانچ سالوں کے دوران 7.5 ارب ڈالر کی امداد کے حصول کے بدلے حکومت نے جن شرائط کو تسلیم کیا ہے وہ پاکستان کی خود مختاری کے منافی اور ملک کے لیے بدنامی کا باعث ہوگا۔ دوسری طرف حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اس بل کے حوالے سے کی جانے والی تنقید یا تشویش مفروضوں پر مبنی ہے اور اس بارے میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ حکومت پاکستان ملکی مفادات کے تحفظ کو ہر طرح سے یقینی بنائے گی۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
وزیر داخلہ محسن نقوی کا اسلام آباد پولیس خدمت مرکز 24 گھنٹے کھلا رکھنے کا اعلان
-
ایف بی آر، وزارت داخلہ کو تیل کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت
-
ن لیگ پنجاب نے نو از شریف کو پارٹی کی قیادت دوبارہ سنبھالنے کی درخواست کر دی
-
روپیہ مستحکم رکھنے کیلئے اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ سے 5 ارب ڈالر خریدے
-
پابند سلاسل خواتین کیلئے ریلی نکالنا چاہتے ہیں، یہ قیدی وین کے دروازے کھولے کھڑے ہیں، عمرایوب
-
پڑوسیوں میں مخاصمانہ رویہ رکھنے والے ممالک کی وجہ پاکستان کو مضبوط دفاعی صلاحیتوں کی ضرورت ہے ،سردار مسعود خان
-
مذہبی سیاحت کو فروغ دے کر سکھوں سمیت مذہبی مقامات پر غیر ملکیوں کو راغب کیا جاسکتا ہے ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی
-
سینٹ ، صدر کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر شکریہ ادا کرنے کی تحریک منظور
-
منفی پروپیگنڈا، ترقی و خوشحالی کیلئے کام کرنے سے نہیں روک سکتا، آرمی چیف
-
وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق سے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں برطانیہ کی معروف جامعات کے وفد کی ملاقات
-
بینک دولتِ پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 29 اپریل کو ہوگا
-
کل ہمارے یوم تاسیس پر پولیس کیک بھی اٹھا کر لے گئی تھی،بیر سٹر گوہر
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.