حکومت چینی کے نرخ 40روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے، سپریم کورٹ کا حکم ،چینی بحران پر عدالتی کمیشن کا قیام،دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کریگا ، چینی کی ذخیرہ اندوزی، منافع خوری کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں، چیف جسٹس کے ریمارکس ،سپریم کورٹ کا حکم کے بعدحکومت پنجاب نے صوبے بھر میں شوگر ملوں کے چینی کے ذخائر اپنی تحویل میں لے لئے ،ڈیلرز36روپے ایکس مل قیمت پر چینی گوداموں سے اٹھا سکتے ہیں،صوبائی حکام

جمعہ 2 اکتوبر 2009 21:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2اکتوبر۔2009ء) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے پورے ملک میں چینی کے نرخ 40روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔عدالت عظمیٰ نے یہ حکم جمعہ کو سپریم کورٹ میں چینی کی قیمتوں کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق اور صوبوں کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیا۔

عدالت نے چینی کی قیمت مقرر کرنے کیلئے ایک رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دیا ہے اور مسابقتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مرزا اس کمیشن کے چیئرمین ہوں گے۔یہ کمیشن وفاق اور صوبوں کے علاوہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی رضا مندی پر تشکیل دیا گیا ہے جو دو ہفتوں میں اپنی رپورٹ پیش کریگا اس سے قبل اٹارنی جنرل سردار لطیف کھوسہ نے ڈاکٹر خالد مرزا کی چیئرمین کی تقرری کی مخالفت کی تھی۔

(جاری ہے)

اْن کا موٴقف تھا کہ چونکہ وہ مسابقتی کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں اس لیے اْن کی ذمہ داریوں میں کہیں تضاد پیدا نہ ہو۔جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں چینی کی قیمتوں کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق اور صوبوں کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواستوں کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت یہ کمیشن اپنی معاونت کے لیے بنا رہی ہے اور اسے عدالتی اختیار نہیں ہوگا۔

اس ایک رکنی کمیشن کے چیئرمین کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ اپنی معاونت کے کسی بھی سرکاری اہلکار کو اس کمیشن میں شامل کرسکتے ہیں۔عدالت نے کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ ان درخواستوں کی آئندہ سماعت سے قبل چینی کی قیمتوں کے حوالے سے ایک مفصل رپورٹ عدالت میں پیش کرے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت چینی کی قیمتوں کے حوالے سپریم کورٹ میں عوامی مفاد کے خلاف نہیں آئی تاہم حکومت کا یہ موٴقف ہے کہ چینی کے نرخ ایسے مقرر کیے جائیں جس سے ملک کے تمام حصوں میں چینی کی دستیابی ممکن ہو۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ چینی کی ذخیرہ اندوزی، منافع خوری کے خلاف سخت اقدامات کئے جائیں عدالت نے اٹارنی جنرل کو حکم دیا کہ حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ذخیرہ کی ہوئی چینی کو مارکیٹ میں لیکر آئے۔سپریم کورٹ نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے بوگس دستاویز عدالت میں پیش کرنے پر شوگر ملز کے قائمقام چیئرمین کو عدالت میں طلب کیا گیا اور اْن کی سرزنش کی۔

عدالت کا کہنا تھا ملک میں چینی کا جعلی بحران پیدا کیا گیا۔ عدالت نے بوگس دستاویز پیش کرنے کا معاملہ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن کو بھجوا دیا۔ عدالت نے ان درخواستوں کی سماعت سولہ اکتوبر تک ملتوی کردی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے جعلی کاغذات جمع کرانے کا معاملہ ایس ای سی پی کو بھیج کر شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کی پٹیشن خارج کر دی تھی۔

دوسری جانب حکومت پنجاب نے صوبے بھر میں شوگر ملوں کے چینی کے ذخائر اپنی تحویل میں لے کر شوگر ڈیلروں سے کہا ہے کہ وہ چینی سرکاری نرخوں پر حاصل کر سکتے ہیں۔ایک ضلعی رابطہ افسر نے برطانوی ریڈیو کو بتایا کہ انہیں پنجاب حکومت کے احکامات جمعرات کی شب ہی موصول ہوگئے تھے اور جمعہ کو صبح سویرے پولیس اور محکمہ مال کے عملہ شوگر ملوں پر تعینات کر دیا گیا۔

تمام اضلاع کے انتظامیہ نے شوگر ڈیلروں سے کہا ہے کہ وہ 36روپے ایکس مل قیمت پر چینی گوداموں سے اٹھا سکتے ہیں تاکہ عام صارف کو چینی 40 روپے فی کلو کے حساب سے مل سکے۔ پاکستان کی اعلی عدلیہ نے ملک بھر میں چینی 40روپے فی کلو فروخت کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ اگر شوگر ملیں خود اس قیمت چینی فروخت کرنا چاہے تو حکومت رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔واضح رہے کہ تاحال پنجاب کی کھلی مارکیٹ میں چینی 47 روپے سے پچاس روپے فی کلو فروخت ہورہی ہے۔