شوگر ملز نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور حکومتی نوٹیفکیشن کی دھجیاں بکھیر دیں، چاروں صوبوں میں حکومتیں قیمتیں کم کروانے میں ناکام، کراچی میں 48 سے 50 روپے فی کلو، لاہور 46 سے 48 پشاور اور کوئٹہ میں 52 سے 55 روپے فی کلو کے حساب سے چینی کی فروخت جاری

منگل 6 اکتوبر 2009 17:11

اسلام آباد +کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اکتوبر ۔2009ء) شوگر ملز نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور حکومتی نوٹیفکیشن کی دھجیاں بکھیر دیں جبکہ ملک کے چاروں صوبوں میں صوبائی حکومتیں چینی کی قیمتوں کو کم کروانے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتی ہیں کراچی میں چینی 48سے50 روپے روپے فی کلو ، لاہور میں46سے 48 پشاور اور کوئٹہ میں باون سے 55روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کی جارہی ہے ۔

وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف بارہا اس بات کا اعلان کرچکے ہیں کہ سپریم کورٹ کے چینی پر دیے گئے احکامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا تاہم اس مسئلے پر اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔دوسری جانب پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہا ہے صوبے میں منگل کے روز ہر جگہ چینی 40 روپے فی کلو کے حساب سے دستیاب ہوگی اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے دکاندار کو تین ماہ قید اور پانچ ہزار روپے تک جرمانہ کی سزا موقع پر دی جاسکے گی جس کے لیے 1029 پرائس مجسٹریٹس کا تقرر کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

کراچی کی شہری حکومت کے ڈسٹرک کو آرڈینیشن آفیسر جاوید حنیف خان نے تمام مجسٹریٹس کو شہر میں چینی کی 40 روپے فی کلو کے حساب سے فروخت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ ڈی سی او نے مزید کہا کہ مقرر کردہ قیمت سے زائد پر چینی فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے۔ دوسری جانب کراچی ریٹیل گروسرز گروپ کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی کا کہنا ہے کہ ریٹیل مارکیٹ میں چینی مہنگے داموں خریدی ہوئی ہے اس لیے ہول سیل مارکیٹ سے38 روپے ملنے پر چینی 40 روپے فی کلو فروخت کی جاسکے گی۔

شہری حکومت کی ہدایت کے بعد کراچی کی ہول سیل مارکیٹ میں بے چینی پائی جاتی ہے، ہول سیل گروسرز گروپ کے جنرل سیکریٹری شکیل احمد کا کہنا ہے ہول سیلرز سپریم کورٹ کی احکامات کے مطابق چینی کی 40 روپے فی کلوفروخت کو یقینی بنانے کے لیے حکومت ہول سیل مارکیٹ میں چینی 37 روپے فی کلوکے حساب سے فراہم کرے تاکہ یہ ریٹیلرز کو 38 روپے فی کلوکے حساب سے دستیاب ہوسکے۔تاہم ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ شوگر ملز43 روپے فی کلو سے کم قیمت پر چینی فراہم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔