نقشوں کے مطابق گھروں کی تعمیر نہ کرنے والے نقصان میں رہیں گے ۔کرنل نسیم،98فیصد متاثرین کو خیموں سے شیلٹر میں منتقل کردیا گیا ہے، سو فیصد تعلیم اور صحت کے ادارے بحال کردیئے گئے ہیں

منگل 7 نومبر 2006 12:37

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین07نومبر2006 ) آزاد کشمیر کے وزیر تعمیرات عامہ‘ بحالی و تعمیر نو کرنل (ر) راجہ محمد نسیم خان نے کہا ہے کہ 98فیصد متاثرین زلزلہ کو خیموں سے شیلٹر میں منتقل کردیا گیا ہے‘ تعمیر نو کا عمل بڑے پیمانے پر شروع کردیا گیا ہے‘ تعلیم اور صحت کے ادارے سو فیصد بحال ہوچکے ہیں‘ وزارت تعمیرات عامہ‘ ایرا اور سیرا نے مشترکہ طور پر تعمیر نو کا جامع منصوبہ تیار کیا ہے‘ باغ اور مظفر آباد شہر کو جدید تقاضوں کے مطابق بنایا جائے گا‘ اس حوالے سے سروے آخری مراحل میں ہے‘ سڑکوں اور سرکاری اداروں کی تعمیر بین الاقوامی معیار کے مطابق کریں گے‘ اس حوالے سے عالمی ماہرین سے مشاورت کی جارہی ہے‘ متاثرین نے گھروں کی تعمیر ایرا کے نقشوں سے ہٹ کر شروع کررکھی ہے جو خطرناک ہے‘ یہ لوگ اپنا نقصان کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

ریسکیو اور ریلیف کی طرح این جی اوز کو تعمی رنو کے عمل میں بھی شامل ہونا چاہئے اور جو زیادہ ضرورت مند لوگ ہیں مکانات کی تعمیر میں ان کی مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بین الاقوامی فلاحی تنظیم مسلم ہینڈز انٹرنیشنل کے دفتر کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مسلم ہینڈز کے کنٹری مینجر سید ضیاء النور نے وزیر تعمیرات عامہ کو مسلم ہینڈز کی زلزلہ کے دوران سرگرمیوں اور آئندہ کی منصوبہ بندی کے بارے میں بریفنگ دی۔

کرنل نسیم نے زلزلہ متاثرین کی بحالی میں مسلم ہینڈز کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ انتہائی مشکل حالات میں مسلم ہینڈز نے متاثرین زلزلہ کی جو خدمت کی ہے اس کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین کی بحالی میں این جی اوز نے بڑا کردار ادا کیا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر این جی اوز نہ آتیں تو حکومت اکیلی اتنی بڑی تباہی سے نمٹ سکتی انہوں نے کہا کہ جس طرح این جی اوز نے ریسکیو اور بحالی میں کام کیا ان کو چاہئے کہ تعمیر نو کے عمل میں بھی وہ کردار ادا کریں حکومت اس حوالے سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے سیکٹرز ایسے ہیں جس میں این جی اوز اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ستر فیصد ایسے لوگ ہیں جن کے پاس مکانات کی تعمیر کیلئے جو حکومت نے ایک لاکھ 75 ہزار روپے دیئے ہیں یہی رقم ہے اس سے انہوں نے مکان بھی بنانے ہیں دیگر سامان بھی خریدنا ہے اس لئے این جی اوز کو چاہئے کہ وہ ایسے ضرورت مند افراد کیک مدد کریں اور تعمیراتی سامان مہیا کریں تاکہ وہ آسانی کے ساتھ مکانات کی تعمیر کرسکیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 98 فیصد متاثرین کو خیموں سے شیلٹر میں منتقل کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلی پچیس ہزار کی جو قسط دی تھی وہ شیلٹر کی تعمیر کیلئے تھی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ لوگوں نے شیلٹرز بنانے کے بجائے اس رقم سے موبائل خریدے اگر لوگ فوری طور پر شیلٹر بنا لیتے تو آج ایک شخص بھی ایسا نہ ہوتا جس کے پاس شیلٹر موجود نہ ہوتا ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں کو چیک کئے بغیر ڈیڑھ لاکھ روپے اکٹھے دے دیئے جائیں تو لوگ مکان کبھی نہیں بنائیں گے بلکہ اس رقم کو بھی ضائع کردیں گے اس لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ 75 ہزار کی پہلی رقم دینے کے بعد متاثرین کو دوسری قسط اس وقت ملے گی جب انہں نے مکانات کی تعمیر شروع کررکھی ہو اور بنیادی ڈھانچہ تیار کرلیا ہو۔

ایک اور سوال کے جواب میں کرنل نسیم نے کہا کہ تعلیم و صحت کے ادارے سو فیصد بحال کردیئے گئے ہیں تعمیر نو کا عمل بڑے پیمانے پر شروع کردیا گیا ہے باغ اور مظفر آباد شہر کو جدید تقاضوں کے مطابق تعمیر کریں گے اس حوالے سے سروے آخری مراحل میں ہے اور سرکاری اداروں کی تعمیر عالمی معیار کے مطابق ہوگی اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :