چینی 40 روپے کلو، سپریم کورٹ میں حکومت اور شوگر مل مالکان کا معاہدہ

جمعہ 30 اکتوبر 2009 12:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30 اکتوبر ۔2009ء) حکومت اور شوگر مل مالکان میں چینی 40 روپے کلو فروخت کرنے کا معاہدہ طے پا گیا-رواں سیزن میں عام صارفین کیلئے چینی مارکیٹ میں 40 روپے فی کلو دستیاب ہو گی30 فیصد چینی گھریلو صارفین کیلئے اور 70 فیصد تجارتی استعمال کیلئے مہیا کی جائے گی اس سے قبل جمعہ کو سپریم کورٹ میں چینی کی قیمت سے متعلق مقدمہ کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں شروع ہوئی-سماعت میں تمام فریقین نے معاہدہ پر دستخط کئے جس کے مطابق گھریلو صارفین کیلئے چینی چالیس روپے کلو گرام ہو گی جسے مل مالکان 36 روپے کلو فراہم کریں گے اس معاہدے کو سپریم کورٹ نے بھی منظور کر لیا- معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ملک کے کونے کونے میں بلا تعطل چینی کی فراہمی چالیس روپے کلو یقینی بنائی جائے گی- 30 فیصد کوٹہ گھریلو صارفین کیلئے مختص کیا گیا ہے اور چینی کی فراہمی ہر صورت یقینی بنائی جائے گی- روزانہ کی بنیاد پر عام گھریلو صارفین کیلئے 11400 میٹرک ٹن چینی کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے مطابق چینی فراہم کی جائے گی-معاہدے میں کہا گیا ہے کہ 3 لاکھ 78 ہزار میٹرک ٹن چینی کے ذخائر اس وقت ملک میں موجود ہیں جو کہ 30 نومبر 2009ء تک ہوں گے -معاہدے میں کہا گیا ہے کہ نئی شوگر پالیسی کا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے اور آئندہ ہفتے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں نئی شوگرپالیسی کے حتمی ڈرافٹ کا جائزہ لیا جائے گا اور اس کی منظوری بھی دی جائے گی-سماعت کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ یہ عوام کیلئے خوش آئند اقدام ہے اور اللہ تعالی نے ہمیں یہ فیصلہ عوام کے حق میں کرنے میں سرخرو فرمایا ہے- چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ چینی کی 40 روپے فی کلو عام صارفین کو فراہمی یقینی بنائی جائے-انہوں نے مل مالکان سے شکایت بھی کی کہ چینی مارکیٹ میں دستیاب نہیں ایسی صورتحال پیدا نہ کی جائے کہ عوام چینی کیلئے مارے مارے پھرتے رہیں چیف جسٹس نے کیس کی آئندہ سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی-سماعت کے بعد وفاقی سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام کو مانیٹر کرنا اور چینی کی فراہمی کو یقینی بنانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہو گی-عوام الناس کو چینی کی 40 روپے کلو فراہمی کرنے کی پابند صوبائی حکومتیں ہوں گی- انہوں نے کہا کہ چینی کا موجودہ سٹاک 30 نومبر 2009ء تک کیلئے ہو گا- انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہمیں بڑے واضح الفاظ میں کہا تھاکہ حکومت کو اپنے لیول پر پالیسی سازی کرنا چاہئے-اس کیلئے نئے سال کیلئے پالیسی وضع کی جائے گی اس حوالے سے اجلاس اگلے ہفتے ہو گا جس میں پنجاب سندھ سرحد کے وزرائے اعلی بھی شریک ہوں گے اجلاس میں اور عدالت کے اندر وقتا\" فوقتا\" جو ایشو اٹھائے گئے ان تمام کو مد نظر رکھا جائے گا اور ایک متوازن فارمولہ وضع کیا جائے گا جس پر کابینہ اپنا فیصلہ دے گی- کیونکہ اگر کھیت میں گنا نہیں ہو گا شوگر مل نہیں چلے گی اور چینی نہیں بنائے گی تو عوام تک چینی نہیں پہنچے گی بین الاقوامی مارکیٹ کے اندر چینی کی قیمتیں بہت بڑھ چکی ہیں انہوں نے کہا کہ چینی فراہمی کا نظام صوبائی حکومتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے پنجاب ‘سندھ اور سرحد کی حکومت نے اس سلسلے میں اپنا اپنا نظام وضع کیا ہے جبکہ بلوچستان جس کے پاس اپنی چینی کے ذخائر نہیں ہوتے ان کو یقین دہانی کرائی جائے گی کہ انہیں چینی مطلوبہ مقدار میں فراہم کی جائے گی-

متعلقہ عنوان :