چار سدہ،خود کش کار بم دھماکہ، بچوں اور خواتین سمیت 30افراد جاں بحق، 70سے زائد زخمی،50دکانیں اور متعدد گاڑیاں تباہ، کئی افراد ملبے تلے دب گئے، بعض کی حالت نازک ،سکیورٹی کے فول پروف انتظام کیے گئے تھے،دھماکے کے حوالے سے دھمکی آمیز خطوط مل رہے تھے،ڈی پی او،صدر اوروزیراعظم کی سرحد حکومت کو زخمیوں کومفت طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت،وزیر داخلہ نے آئی جی سرحد سے رپورٹ طلب کرلی، تاجر تنظیموں کا آج سوگ منانے اور تمام کاروباری مراکز بند رکھنے کا اعلان

منگل 10 نومبر 2009 21:39

اسلام آباد/چارسدہ/پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10نومبر۔2009ء) صوبائی دارالحکومت پشاور سے متصل چار سدہ کے فاروق اعظم چوک کی غفور مارکیٹ میں خود کش کار بم دھماکے کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 30افراد جاں بحق، 70سے زائد زخمی اور تقریباً 50دکانیں اور متعدد گاڑیاں تباہ ہوگئیں، دھماکے بعد ہر طرف بھگڈر مچ گئی متعدد افراد ملبے کے نیچے دب گئے، زخمیوں میں بعض کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے جبکہ صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے سرحد حکومت کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری مفت طبی سہولیات فراہم کی جائیں،وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے آئی جی سرحد سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ۔

اطلاعات کے مطابق چارسدہ میں تنگی روڈ پر فاروق اعظم چوک کی غفور مارکیٹ میں لوگ معمول کے مطابق کاروبار میں مصروف تھے کہ ایک خود کش حملہ آور نے بارود بھری گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے ا ڑا دیا جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 30افرادجاں بحق اور 70سے زائد زخمی ہوگئے ۔

(جاری ہے)

دھماکے کے فورا بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا اورزخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں منتقل کیا زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔

جاں بحق ہونے والوں میں فواد،فرزانہ زوجہ امجد ، شگفتہ دختر درے خان ان کے تین بچے، زلم خان ولد لطیف خان سکنہ کوثر آباد ، سپاہی حیدر، احمد جان ولد عبدالر حمان ساکن اتمانزئی ، کریم اللہ ولد احمد جان اور ایک بھکار ی خاتون شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں بادشاہ منیر ، سعید اللہ ، کبیر ، علی جان ، گل ، عدنان ، عبدالوہاب ، داوٴدجان ، افتخار ، رستم ، محمد انور ، حسین شاہ ،عمران الدین ، اسد جان ، فدا حسین ، مقصود ،ہدایت اللہ،محمدجان،شاہد،نفیس اللہ،محمداقبال،جمعہ گل،کریم ا للہ،خالد، نوید، اسلم،فیض اللہ،فخرعالم،میرویس،عبدالرحمن،فضل اللہ،نعمت بیگم،ظاہرشاہ،عبدالقیوم،ظفراحمد،عظمت، زوہیب،ثمرقند ،عبدالقیوم،وکیل، نصیر، سجاد، شکور، محمدشاہ، خالد، محمدعاصم، جبران،فیروز،عابدین،تجمل، ،عنایت الرحمن،عاصم جان،صاحب، محمدانور،شکیل احمد،مقصود،عدنان علی،داؤدجان ،عبداللہ شامل ہیں ،عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت بازار میں بہت زیادہ رش تھا اور لوگ سہہ پہر کو خریداری اور دوسرے کاموں کیلئے نکلے ہوئے تھے،دھماکے سے کئی گاڑیاں اور 50 سے زائددکانیں تباہ ہوگئیں عینی شاہدین کے مطابق دھماکا اتنا شدید تھا کہ دور دراز پر واقع عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور جائے وقوعہ سے دھواں اٹھتا دکھائی دیا۔

دھماکے سے قریب کھڑی گاڑیوں اور رکشوں اورمتعدد دکانوں کو نقصان پہنچا،دھماکے کے بعد ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ۔ڈی پی او ریاض حسین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھماکہ خودکش تھا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ منہدم ہونے والی دکانوں اور عمارتوں کے ملبے تلے متعدد افراد دبے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے فول پروف انتظام کیے گئے تھے تاہم دھماکے کے حوالے سے دھمکی آمیز خطوط مل رہے تھے،انہوں نے کہا کہ دھماکے سے دو منٹ قبل میری گاڑی وہاں سے گزری تھی ۔

دوسری جانب چارسدہ پولیس کے ڈی ایس پی زین خان نے بتایا کہ دھماکہ خیز مواد بازار میں کھڑی ایک گاڑی میں نصب تھا جس کے پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ دھماکے سے متعدد عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا اور کئی دکانیں منہدم ہو گئیں۔واقعہ کے بعد پولیس اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور سارے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر ناکہ بندی کر دی گئی ہے۔

بم ڈسپوزل یونٹ کے ماہرین کے مطابق دھماکہ میں 40کلو گرام سے زیادہ دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا اور جائے وقوعہ پر لوگوں کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی کی وجہ اتنا جانی نقصان ہوا دھماکہ کی اطلاع ملنے پر اعلی پولیس حکام اور تحقیقاتی ماہرین نے موقع پر پہنچ کر تحقیقات شروع کر دیں دریں اثناء المناک سانحہ پر چارسدہ کی تاجر تنظیموں نے بدھ کے روز سوگ منانے اور تمام کاروباری مراکز بند رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔

صدر آصف علی زر داری اور وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے سرحد حکومت کو ہدایت کی ہے کہ زخمیوں کو فوری اور مفت طبی امداد فراہم کی جائے اور علاج معالجے میں کوئی کوتاہی نہ برتی جائے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے بھی دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آئی جی سرحد سے واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔