جیلوں میں طبی سہولیات ناکافی ہیں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس،جیل کے ہسپتال میں آکسیجن کے سوا کوئی سہولت نہ ہونا ڈاکٹر کی غفلت ہے

بدھ 8 نومبر 2006 16:20

اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین08نومبر2006 ) چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی جیلوں میں طبی سہولیات ناکافی ہیں ۔ ایمرجنسی کی صورت میں کیا تکلیف میں مبتلا قیدیوں کو مرنے دیا جائے جیل ہسپتال میں سوائے آکسیجن کے اور کوئی سہولت کا نہ ہونا وہاں کے ڈاکٹروں کی غفلت ہے۔ زندگی اور موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے تاہم علاج اور احتیاط کرنا بھی ضروری ہے۔

جیل میں قیدی تڑپ تڑپ کر مر گیا لیکن جیل حکام اور ڈاکٹرز نے اتنی تکلیف گوارا نہ کی کہ اسے کسی قریبی ہسپتال میں ہی داخل کروا دیتے ۔ انہوں نے یہ ریمارکس بدھ کے روز ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں وفات پا جانے والے جام محمد رمضان کے لواحقین کی درخواست کی سماعت کے دوران ادا کئے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خادم حسین قیصر ‘ قائم مقام انسپکٹر جنرل آف پولیس برائے جیل خانہ جات عبدالستار عاجز پیش ہوئے۔

عدالت عظمیٰ نے آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی مکمل انکوائری کر کے ذمہ داروں کے خلاف تفصیلی رپورٹ 4 دسمبر کو عدالت میں پیش کرے۔ اے اے جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ جام رمضان کی انجیو گرافی بھی کرائی گئی تھی اور جس روز وہ ہلاک ہوا اسی دن اس کا ہسپتال کے ڈاکٹر نے معائنہ کیا تھا ۔ مذکورہ شخص کا پوسٹ مارٹم اس لئے نہیں کرایا کیونکہ اس کے رشتہ داروں نے اس بارے میں کہا نہیں تھا۔

ویسے بھی وہ ہارٹ اٹیک سے 20 اپریل 2006ء کو ہلاک ہوا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے جیل ہسپتال میں ایمرجنسی کے حوالے سے کئے گئے انتظامات کی بابت دریافت کیا تو انہیں بتایا گیاکہ جیل میں ایمرجنسی کی صورت میں صرف آکسیجن کی دستیابی ممکن ہے۔ علاوہ ازیں اور کوئی انتظامات ہی ہیں ہیں ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ صرف آکسیجن سے کیا ہوتا ہے یہ تو ڈاکٹروں کی غفلت ہے۔

جب ایک شخص کی انجیو گرافی ہو چکی تھی اور تکلیف کا بھی پتہ تھا تو پھر بھی کسی ڈاکٹر نے اسے جیل حکام نے باہر کے کسی ہسپتال میں علاج کی سفارش نہیں کی دوران سماعت مرحوم کے رشتہ دارو ں نے عدالت کو بتایا کہ مریض بیچارا سارا دن تکلیف میں رہتا تھا لیکن کسی نے بھی اسکی پرواہ نہیں کی۔ اس پر چیف جسٹس نے قائم مقام آئی جی پنجاب جیل خانہ جات کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر کے اس کی مفصل رپورٹ 4 دسمبر کو عدالت میں پیش کرے۔

متعلقہ عنوان :