پشاور، بنوں میں دو مختلف کار بم خود کش حملے ،15سیکورٹی اہلکاروں سمیت18افراد جاں‌بحق ، 80سے زائد زخمی ، پشاور شہر میں تمام نجی تعلیمی ادارے بند، پیپر بھی ملتوی کردیئے گئے، صدر اور وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سرحد کا تحقیقات کا حکم  زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت

جمعہ 13 نومبر 2009 19:51

پشاور +بنوں (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 نومبر ۔2009ء) صوبائی دارالحکومت پشاور اور ضلع بنوں میں ہونے والے دو مختلف کار بم خود کش حملوں میں15سیکورٹی اہلکاروں سمیت18افراد جاں بحق اور 80سے زائد زخمی ہوگئے  پشاور شہر میں تمام نجی تعلیمی ادارے فوری طورپر بند کرکے پیپر بھی ملتوی کردیئے گئے ہیں جبکہ صدر آصف علی زر داری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعلیٰ سرحد نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیدیا۔

پشاور میں خود کش حملہ فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے دفتر کے سامنے ہوا ہے جس میں10افراد جاں بحق اور 80سے زائد زخمی ہوگئے بنوں میں حملے کا نشانہ ایک پولیس سٹیشن کو بنایا گیا اور اس حملے میں 8 پولیس اہلکار شہید ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے حکام نے برطانوی ریڈیو کو بتایا کہ پشاور میں جمعہ کی صبح چھ بج کر 45پر بارود سے بھری گاڑی میں سوار ایک خودکش حملہ آور کو سر کاری ادارے کے دفتر کے سامنے واقع چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی تو اس نے خود کو ایک دھماکے کے ساتھ اڑا دیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں دس افراد جاں بحق اور ساٹھ زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں7 سکیورٹی اہلکار اور تین شہری شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زخمیوں کو پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز بہت دور تک سنی گئی اور سر کاری ادارے کے دفتر کے دیوار مکمل طور پر گر گئی۔

واقعہ کے فوری بعد فوج نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا دھماکہ چونکہ صبح سویرے ہوا اس لیے اس وقت سڑک پر گاڑیوں اور پیدل چلنے والوں کی تعداد کم تھی۔جس جگہ پر دھماکہ ہوا ہے یہاں سے وزیراعلیٰ، گورنر ہاوٴس اور فوج کے انتہائی اہم دفاتر کچھ ہی فاصلے پر واقع ہیں جبکہ سامنے بڑا پارک آرمی اسٹیڈیم ہے جہاں پر شام کے وقت زیادہ رش رہتا ہے۔

سڑک پر آٹھ بجے کے بعد بہت زیادہ ٹریفک ہوتی ہے اور یہاں پر ایک ٹریفک سگنل بھی ہے جس کے بند ہونے کے بعد چاروں طرف درجنوں گاڑیاں رکی ہوئی ہوتی ہیں۔جس وقت دھماکہ ہوا ہے اس کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد بچوں نے سکولوں کو جانے کے لیے گھروں سے باہر نکلنا تھا۔ یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر دھماکے میں کچھ تاخیر ہوتی تو اس سے پہنچنے والا جانی نقصان بہت زیادہ ہوتا۔

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حملے کا نشانہ سرکاری ادارے کا آفس تھا یا حملہ آور اس سے زیادہ حساس علاقے میں داخل ہو کر کسی اور ٹارگٹ پر پہنچنا چاہ رہا تھا۔۔آئی جی سرحد ملک نوید کے مطابق دھماکہ خودکش تھا ۔حملے میں سیکورٹی اہلکاروں اورشہریوں سمیت دس افراد جاں بحق اورتیس سے زائدزخمی ہوئے جنہیں لیڈی ریڈنگ ہسپتال اورسی ایم ایچ پہنچایاگیا ۔

دھماکہ کے بعد کینٹ ایریا اورچھاؤنی میں سیکورٹی کومزید سخت کردی گئی ہے ۔حساس ادارے کی عمارت پر خودکش حملے کے بعد شہر میں تمام نجی تعلیمی ادارے فوری طورپر بند کرکے پیپر بھی ملتوی کردیئے گئے ۔دوسری طرف صوبہ سرحد کے جنوبی ضلع بنوں میں بھی حکام کا کہنا ہے کہ ایک پولیس سٹیشن پر ہونے والے خودکش حملے میں کم از کم 8 اہلکار شہید اور بیس سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔

بنوں پولیس کے ایک اہلکار نے برطانوی ریڈیو کو بتایا کہ جمعہ کی صبح سات بجکر دس منٹ پرایک مبینہ خودکش بمبار نے بارود سے بھری گاڑی کو صوبے کے زیر انتظام بکاخیل پولیس اسٹیشن کی عمارت کے ساتھ ٹکرا دیا۔ حملے میں8 پولیس اہلکار شہیداور بیس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو بنوں ہسپتال پہنچایا گیا ہے جہاں پر بعض کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

بکاخیل بنوں شہر سے تقریباً بیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کی سرحد شمالی وزیرستان سے ملتی ہے۔خیال رہے کہ پاکستان فوج کی قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں فوجی کارروائی شروع ہونے کے بعد سے ملک میں ہونے والے بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں اب تک تین سو سے زیادہ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب صدر آصف علی زر داری اوروزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور وزیر اعلیٰ سرحد نے دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ۔ وزیر اعظم اور صدر آصف علی زر داری نے کہاکہ دہشت گرد ملک کو غیر مستحکم کر نا چاہتے ہیں اور وہ اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہونگے