شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ’غلطی‘ تسلیم کر لینے کے بعد مسابقتی کمیشن نے نرم برتاوٴ کی درخواست غور کرنے کیلئے منظور کرلی

اتوار 15 نومبر 2009 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔15نومبر۔2009ء)مسابقتی کمیشن نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے چینی کے بحران پیدا کرنے میں اپنی ’غلطی‘ تسلیم کر لینے کے بعد نرم برتاوٴ کی درخواست غور کرنے کیلئے منظور کرلی ہے۔کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے ترجمان کے مطابق شوگرملز مالکان کی جانب سے قاعدہ نمبر 39 کے تحت دائر کردہ نرم برتاوٴ کرنے کی درخواست پر غور دو ہفتے کے دوران متوقع ہے۔

کمیشن کے رول نمبر39کے تحت دائر کردہ اس درخواست میں شوگرملز نے موقف اختیار ہے کہ ملک میں چینی کی فراہمی میں ان سے کوتاہی ہوئی ہے جس پر وہ معافی کے طلبگار ہیں۔واضح رہے کہ ناجائز طور پر قیمتوں کی اونچا کرنے کیلئے گٹھ جوڑ کا الزام ثابت ہونے پر کمیشن کو کسی بھی صنعت پر جرمانے کرنے کا قانونی اختیار ہے۔

(جاری ہے)

آل پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سکندر خان نے اپنی ’غلطی‘ تسلیم کرنے کا بیان جاری کرنے سے انکار کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کمیشن کے چیئرمین کے سامنے اپنا موٴقف رکھا ہے جس میں اس شوکاز نوٹس کا جواب دیا گیا ہے جو انہیں کمیشن کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کیا گیا تھا۔

کمپٹیشن کمیشن نے گزشتہ ماہ اپنی ایک رپورٹ میں شوگر ملز مالکان کو چینی کے بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے انہیں ایک شو کاز نوٹس کیذریعے اپنا موٴقف بیان کرنے کا موقع دیا تھا۔ایسے موقع پر جب وفاقی حکومت نے شوگر ملز مالکان کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے چینی کا فی کلو نرخ 49روپے75 پیسے مقرر کر دیا تھا، کمپٹیشن کمیشن کی جانب سے شوگر ملز مالکان کے خلاف غیر قانونی گٹھ جوڑ کے الزام پر قانونی کارروائی کے آغاز کو سراہا گیا تھا۔

اسی سماعت کے دوران ہفتہ کو ملز مالکان نے کمپٹیشن کمیشن سے نرم رویے کی درخواست کی۔ تاہم شوگر ملز مالکان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ انہوں نے چینی کی قیمتیں بڑھانے کیلئے گٹھ جوڑ کرنے کا الزام قبول کر لیا ہے۔اسی بارے میں اتوار کے روز کمیشن نے بھی اپنے چیئرمین خالر مرزا کا جانب سے اس اخباری بیان کی تردید جاری کی ہے جس میں انہوں نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ ملز مالکان نے اپنی ’غلطی’ تسلیم کر لی ہے۔

تاہم اسی بیان میں کمیشن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ شوگر ملز ایسوسی ایشن نے گزشہ روز ہونے والی سماعت کے دوران کمشین کے قاعدہ نمبر39کے تحت رعایت کی درخواست جمع کروائی ہے۔کمپٹیشن کمیشن آرڈیننس کی شق39 کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اس قاعدہ کے تحت کسی بھی فریق کے لیے نرم یا مہربانی کو رویہ بعض شرائط پوری ہونے پر ہی دی جا سکتی ہے۔

ایک یہ درخواست گزار غیر قانونی گٹھ جوڑ کرنے کا الزام غیر مشروط طور پر تسلیم کرے، آئندہ اس طرح کی کسی سرگرمی میں ملوث نہ ہونے کا یقین دلائے اور اس غیر قانونی گٹھ جوڑ کے دوران کیے گئے اپنے تمام اقدامات کی مکمل تفصیل سے کمیشن کو آگاہ کرے۔کمیشن کے ترجمان نے برطانوی ریڈیو کے کے اس سوال پر کہ شوگر ملز مالکان کی نرم رویہ اختیار کرنے کی درخواست وصول کرتے ہوئے کیا یہ تمام شرائط پوری کی گئی ہیں، بتایا کہ شوگر ملز کیس پر حرف بہ حرف قانون کے مطابق کارروائی کی جا رہی ہے۔

اسی قانون کی آخری شق کے مطابق قاعدہ39 کے تحت اگر کوئی صنعت یا کاروباری برادری صارفین کے مفادات کے خلاف گٹھ جوڑ کرنے کا اعتراف کرتی ہے اور اس کے بعد کمیشن سے نرم رویہ اختیار کرنے کی درخواست دائر کرتی ہے تو کمیشن کے لیے لازم ہے کہ ایسا کرنے والے لوگوں کے نام اور ان کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کو حتمی فیصلے تک خفیہ رکھے۔کمیشن کے سربراہ کی جانب سے جاری کردہ وضاحتی بیان کو بھی اسی قانونی پابندی کے ضمن میں دیکھا جا رہا ہے۔