دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے تمام تراخراجات وفاقی حکومت برداشت کریگی، وزیراعظم گیلانی، عوامی مینڈیٹ حاصل کر کے آئے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کریگی، عوامی حمایت کے بغیر کوئی بھی جنگ نہیں جیتی جا سکتی، ڈیرہ اسماعیل خان میں چشمہ رائٹ بینک کینال پر جلد کام شروع کر دیا جائیگا، سرحد چیمبر کی تقریب سے خطاب ۔ اپ ڈیٹ

جمعرات 7 جنوری 2010 18:52

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔07جنوری۔ 2010ء) وزیراعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اورتعمیر نوکے تمام اخراجات وفاق حکومت برداشت کریگی۔عوامی مینڈیٹ حاصل کرکے آئے ہیں حکومت اپنی مدت پوری کریگی۔ ملک کی موجودہ صورتحال اوردہشت گردی کیخلاف جنگ میں پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح حکومت کے ساتھ کھڑی ہیں۔

عوام کی حمایت کے بغیرکوئی بھی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ ڈیر ہ اسماعیل خان میں چشمہ رائٹ بینک کینال پر جلد کام شروع کر دیا جائیگا۔ان خیالات کااظہارانہوں نے جمعرات کے روز وزیراعلی ہاؤس میں سرحدچیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنرسرحداویس احمدغنی ،وزیراعلی سرحدامیرحیدرخان ہوتی،وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین،صوبائی وزیرخزانہ ہمایون خان سمیت دیگر وفاقی اورصوبائی وزیروزراء بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کو تین کیٹگریزمیں تقسیم کیا گیا ہے ،کیٹگری اے میں سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے فاٹا کی ایجنسیاں باجوڑ،مہمند،خیبر ،اورکزئی، کرم،شمالی و جنوبی وزیرستان ملاکنڈ ایجنسی،بونیر ،شانگلہ ،اپر دیر،لوئی دیر،ہنگو،بنوں ٹانک،کوہاٹ اور چترال شامل ہیں۔کیٹگری دو میں نسبتا!ً کم متاثرعلاقے ہیں جن میں چارسدہ،پشاور ،ڈیرہ اسماعیل خان ،بٹگرام ،صوابی ،مردان اور لکی مروت شامل ہیں جبکہ کیٹگری سی میں نوشہرہ،ہری پور،ایبٹ آباد،مانسہرہ اورکوہستان شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کیٹگری اے اور بی کیعلاقوں میں ٹیکس گزاروں سے یہ کہا جاتا ہے کہ اگر وہ اپنے پرانے واجبات سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس،فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی وغیرہ جمع کرا دیں تو ان کا جرمانہ اور سرچارج معاف کر دیا جائیگا۔ان علاقوں کے رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ یونٹوں پر بجلی پر ٹیکس اور ود ہولڈنگ ٹیکس بھی معاف ہو گا ۔ان علاقوں سے برآمدات پر عائد ویلتھ انکم ٹیکس تیس جون2011تک معاف ہو گا۔

کیٹگری اے کے علاقوں میں قائم کارخانوں میں سیلز ٹیکس معاف ہو گا جبکہ کیٹگری دو میں قائم کارخانوں کے پچاس فیصد سیلز ٹیکس ماسوائے سیمنٹ،مشروبات ،شوگر اور سگریٹ کے معاف ہونگے۔انھوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں مئی تا ستمبر2009کے گیس ا ور بجلی کے بلمعاف ہونگے۔سٹیٹ بینک آف پاکستان دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کیلئے کم شرح سود پر قرضے فراہم کریگا جبکہ ملاکنڈ اور فاٹا کے چھوٹے کاشتکاروں کیلئے 2.66ارب رو پے کے قرضے معاف کر دئے جائیں۔

بونیر سوات ،ملاکنڈ اور چترال میں بھی تمام چھوٹے قرضے معاف کر دئے جائیں گے۔انھوں نے کہا کہ صوبہ سرحد میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے صوبائی حکومت کی بنائی ٹیم اور ایم ڈی پیپکو پروگرام ترتیب دینگے تاکہ صنعتوں کو زیادہ مشکلات نہ ہوں جبکہ سوئی ناردن گیس کا ممبر بورڈ صوبہ سرحد سے ہوگا۔انھوں نے کہا کہ فوجی آپریشن سمیت ملک میں دیگر تمام اہم فیصلوں کے حوالے سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موجود تمام سیاسی قوتوں کو اعتما د میں لیا گیا اور اتفاق رائے سے فیصلے کئے گئے۔

انھوں نے کہا کہ یہ ایک کارنامہ ہے کہ ہم نے قومی مسائل پر پوری قوم کو یکجا کیا اور قوم نے فوجی ایکشن کی حمایت کی کیونکہعوام کی حمایت کے بغیر کوئی جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔دوسرے ملکوں میں بھی لوگ دہشتگردی کیخلاف لڑر ہے ہیں لیکن وہاں انہیں عوام کی سپورٹ حاصل نہیں۔انھوں نے کہا کہ میں صوبہ سرحد کے عوام کوداد دیتا ہوں کہ انھوں نے ملاکنڈ اور سوات کے لوگوں کیلئے اپنی آنکھیں بچھا دی اوران کیلئے اپنے گھروں کے دروازے کھول دئے اور حضور ﷺ کی سنت کو تازہ کیا ۔

یہ ایک کارنامہ ہے کہ اسی فیصد لوگ آپ کے گھروں میں جبکہ بیس فیصد کیمپس میں رہے اور تین ماہ میں ان کی واپسی بھی بڑا کارنامہ تھا۔انھوں نے کہا کہ این ایف سی کا مسئلہ بھی اتفاق رائے سے حل کر نا کوئی معمولی بات نہیں۔ حکومت کی مفاہمتی سیاست کے باعث آج ملک میں وہ کچھ ہو رہا ہے جو آمریت نہیں دے سکتی۔یہ کام آمر نہیں کر سکتے ۔جمہوری حکومتیں اور نظریاتی لوگ کر سکتے ہیں جن کا کام عوام کے حقوق کی جنگ لڑنا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس سال گندم اور چاول اتنے زیادہ ہوئے ہیں کہ سٹوریج پر بھی اربوں روپے خرچ ہونگے،چینی کا جو تھوڑا مسئلہ باقی ہے اسے بھی جلد حل کر دیا جائیگا۔انھوں نے کہا کہ جتنی ترقی میرے دور میں ہو رہی ہے وہ گزشتہ ساڑھے پانچ سال میں نہیں ہوئی۔سابق وزیر اعظم کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ شوکت عزیز نے ساڑھے پانچ سال میں اپنے فنڈ سے 56بلین خرچ کئے جبکہ میں نے صرف ڈیڑھ سال میں 63بلین روپے دئے ہیں۔

ہم سے قبل بجلی کے منصوبوں کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا،لوگ نو سال حکومت کر گئے مگر بجلی کا پراجیکٹ نہیں لگایا ۔لیکن ہم یہ کمی پوری کر ینگے،اب ہر مہینے بجلی کا ایک نیا پراجیکٹ لگے گااوراس کمی کو دور کرینگے۔انھوں نے کہا کہ گیس کی لوڈ منیجمنٹ بھی کمی کی وجہ سے ہو رہی ہے ۔آئندہ پانی کی کمی ہو گی،اس کا الزام بھی ہم پر آئیگا،پہلے توصرف باتیں کی گئیں ڈیم نہیں بنائے گئے اب ہم وہ ڈیم بھی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جارہی ہے تودوسری جانب سیکورٹی اداروں کومضبوط کرنے کے لئے اربوں روپے بھی خرچ ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بے نظیربھٹونے عوام کی خاطر جان کی قربانی دی انہوں نے ہمیشہ جمہوریت اورملک کی ترقی کے لئے کرداراداکیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ پچھلے حکومتوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے بحرانوں کاسامنا ہے تاہم اس کی ذمہ داری ہم پر عائدنہیں ہوتی۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں اب چینی کابحران کاخاتمہ ہوگیا ہے اوراب ہرجگہ47روپے فی کلوچینی میسرہوگی ۔اگر بجلی کی کمی پیسوں سے ختم ہوسکتی ہے توہم ابھی اس کے لئے اقدامات اٹھاسکتے ہیں لیکن مسائل کے حل کے لئے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے اوربجلی کمی کوپوراکرنے کے لئے ہرماہ ا یک پراجیکٹ کاافتتاح کریں گے جس سے توانائی کے بحران پر قابو پالیاجائیگا۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی فلاح وبہبود کے لئے جورقم خرچ کی جارہی ہے وہ کسی پر احسان نہیں بلکہ ان کاحق ہیں اورعوام سے ٹیکسوں کی مدمیں جورقم جمع ہوتی ہے وہی رقم خرچ کیجاتی ہے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف صوبائی حکومت اورعوام نے جوقربانیاں دی ہے ہم انہیں سلام پیش کرتے ہیں اوروفاق ہرممکن مدد بھی فراہم کریگی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے تمام تراخراجات وفاقی حکومت برداشت کریگی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب سے ہمیں حکومت ملی ہے یہی کہاں جارہاہے کہ حکومت کوخطر ہ ہے اورحکومت جارہی ہے لیکن ہمیں عوام کی حمایت اورمینڈیٹ حاصل ہے حکومت اپنی مدت پوری کریگی۔