پانی کا وافر استعمال، چہل قدمی، سافٹ ڈرنک سے پرہیز، دودھ اور دہی کا استعمال گردوں کی پتھری سے محفوظ رکھتا ہے، امریکی ماہرین

بدھ 30 اگست 2017 16:02

واشنگٹن ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 اگست2017ء) امریکا کے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ سادہ تدابیر اختیار کرکے گردوں کی پتھری سے ہمیشہ کے لیے بچا جا سکتا ہے اور اگر کسی کے گردوں میں پتھری ہو تو وہ ان تدابیر پر عمل کرکے اسے مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے ۔ہاورڈ یونیورسٹی کے ماہرین کی جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے گردے کی پتھری عام طور پر کیلشیم، فاسفیٹ یا اگزالٹ سے بنی ہوتی ہے اور بالعموم غذا کے ذریعے خون میں شامل ہونے والے یہ مادّے پانی میں بخوبی حل ہوجاتے ہیں اس لیے پانی کا زیادہ استعمال انہیں پتھری کی شکل میں جمع ہونے سے باز رکھتا ہے۔

علاوہ ازیں، پانی کی اضافی مقدار نہ صرف پتھری کے سائز کو قابو میں رکھتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ دن بھر میں 6سے 8گلاس پانی پیا جائے۔

(جاری ہے)

جرنل آف دی امریکن سوسائٹی آف نیفرولوجی کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق وہ لوگ جو پورے ہفتے میں مجموعی طور پر 3 گھنٹے پیدل چلنے یا ایک گھنٹہ جاگنگ کرنے کے عادی تھے، ان میں گردے کی پتھری کا خطرہ 33 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سافٹ ڈرنک کا زیادہ استعمال بھی پتھری کا سبب بنتا ہے روزانہ کولڈ ڈرنک کی ایک بوتل (250 ملی لیٹر) پینے والے افراد میں گردے کی پتھری کا خطرہ کولڈ ڈرنک نہ پینے والے افراد کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دودھ اور دہی، دونوں میں کیلشیم کی مقدار وافر ہوتی ہے اس لئے یہ روزانہ استعمال نہ صرف گردے کی پتھری ہونے سے روکتے ہیں بلکہ اگر پہلے سے پتھری ہو تو یہ اس کی جسامت بھی بڑھنے نہیں دیتے۔

ماہرین کا مذید کہنا ہے کہ جو لوگ جو دن میں کم سے کم ایک کپ کافی پیتے ہیں ان میں گردے کی پتھری کا خطرہ 26 فیصد کم ہوتا ہے۔ کم کیفین والی (ڈی کیفی نیٹڈ) کافی پینے والوں میں یہ خطرہ 16 فیصد کم جبکہ روزانہ کم از کم ایک کپ چائے پینے والے افراد میں گردے کی پتھری کا خطرہ 11 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

متعلقہ عنوان :