ملک بھر میں 40 سے 50 فیصد ادویات جعلی فروخت ہو رہی ہیں، وزیر داخلہ کا انکشاف

منگل 19 جنوری 2010 17:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔19جنوری۔ 2010ء)وفاقی وزیر داخلہ رحمان اے ملک نے قومی اسمبلی میں انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر میں 40 سے 50 فیصد ادویات جعلی فروخت ہو رہی ہیں۔انہوں نے یہ بات منگل کو قومی اسمبلی میں کہی۔ منگل کے روز نجی کارروائی کے دن مسلم لیگ (ن) کی شیریں ارشد خان کی جعلی ادویات بیچنے والوں کے خلاف کارروائی کے متعلق قرار داد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔

رحمان ملک نے بتایا کہ پاکستان میں جعلی دوائیں بیچنے والوں کو سزائیں دینے کے قانون میں سْقم موجود ہیں اور جب تک تحقیقات مکمل ہوتی تو ملزم بھاگ چکا ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب وہ خود وفاقی تحقیقاتی ادارے میں ملازم تھے اس وقت جعلی ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف انہوں نے کارروائی کی اور جو مقدمات بنائے ان کا ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وہ جعلی ادویات کے فروخت کے بارے میں آئندہ چند روز میں مزید حقائق ایوان میں پیش کریں گے۔اس دوران وزیر قانون بابر اعوان نے کہا کہ اس بارے میں صوبوں نے ڈرگز انسپکٹر بھرتی کیے ہوئے ہیں اور عمل درآمد کا کام صوبوں کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف جعلی ادویات کا مسئلہ ہے تو دوسری طرف عطائی ڈاکٹرز کا جو ہر جگہ بیٹھ جاتے ہیں۔

جس پر سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ صوبوں کو اپنے اپنے قوانین میں ترامیم کرکے اس معاملے کا سد باب کرنا چاہیے۔واضح رہے کہ پاکستان میں مہنگی اور جعلی ادویات کی فراہمی اور ڈاکٹرز کی غفلت کی وجہ سے ہلاکتوں کے واقعات اکثر سامنے آتے رہتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اپنی بیوی کی ہلاکت کی وجہ بھی ڈاکٹرز کی غفلت کو قرار دیا تھا۔ جبکہ اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن اسمبلی کے اہل خانہ نے ان کی ہلاکت کی وجہ بھی ڈاکٹرز کی لاپرواہی کو قرار دیا تھا۔