بچوں کی ذہنی و جسمانی پرورش اور انہیں اپنی دیکھ بھال کے اقدامات سے آگاہی دلا کر انہیں معاشرے کا اہم رکن بنایا جا سکتا ہے ‘مقررین

تعلیمی اداروں کے سربراہ و اساتذہ بچوں کو اپنے تحفظ کے اقدامات بارے آگاہی دیں‘چائلڈ پروٹیکشن آگاہی کے سلسلہ میں سیمینار سے خطاب

جمعرات 14 ستمبر 2017 15:23

قصور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2017ء)بچے قوم کا سرمایہ اور عظیم نعمت ہیں ‘بچوں کی ذہنی و جسمانی پرورش اور انہیں اپنی دیکھ بھال کے اقدامات سے آگاہی دلا کر انہیں معاشرے کا اہم رکن بنایا جا سکتا ہے ‘تعلیمی اداروں کے سربراہ و اساتذہ بچوں کو اپنے تحفظ کے اقدامات بارے آگاہی دیںاور ان میں تشدد کی مختلف صورتوں کو سمجھنے کا احساس پیدا کریں تا کہ انفرادی و اجتماعی تشدد کی روک تھام کو ممکن بنایا جا سکے ۔

ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز حکومت پنجاب کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں ضلعی حکومت ‘محکمہ ایجو کیشن ‘پلان انٹر نیشنل ‘چائلڈ رائٹس موومنٹ اور گڈ تھنکرز آرگنائزیشن کے تعاون سے مقررین نے گورنمنٹ ٹیچر ٹریننگ کالج میںچائلڈ پروٹیکشن و بچوں کے حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کے حوالے سے سرکاری سکولوں کے سربراہان و اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے کیلئے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

سیمینار سے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایجو کیشن ذوالفقار علی ‘ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر سمیرا مبین ‘ڈی او (زنانہ )ایجو کیشن رخسانہ منظور ‘ڈپٹی ڈی او نائلہ شکیل ‘پرنسپل گورنمنٹ گرلز ہائی سکول راحیلہ عارف ‘پلان انٹر نیشنل سے ثمینہ سردار ‘عظمیٰ‘چائلڈ رائٹس موومنٹ سے ثناء خواجہ ‘سائیکالوجسٹ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ عاصمہ جبیں ‘گڈ تھنکر آرگنائز یشن سے وقاص عابد اور دیگر نے خطاب کیا۔

اس موقع پر مقررین نے کہا کہ تحفظ اور نگرانی کے ماحول میں پرورش بچوں کی عمومی نشوونما بہت اہمیت کی حامل ہے ۔ بچوں کا استحصال کرنے ‘گالی گلوچ کرنے یا انہیں نظر انداز کرنے سے انکی ذہنی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ بچے کو معاشرے کا فعال رکن بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اسے بااختیار بنایا جائے اور عزت دی جائے اس طرح وہ اپنی مسلسل پھلتی پھولتی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ذاتی زندگی کو بہتر بنانے کیساتھ ساتھ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں معاون و مدد گار ثابت ہو سکتا ہے ۔

اساتذہ کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ بچوں میں تشدد کی مختلف صورتوں کو سمجھنے کا احساس پیدا کریں تا کہ وہ اپنے خلاف ہونیوالے انفرادی و اجتماعی تشدد کی روک تھام کر سکیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بچوں کو محفوظ رکھنے کیلئے تمام تر اقدامات اٹھانا اور انکے تحفظ کو یقینی بنانا بڑوں کی ذمہ داری ہوتی ہے تا ہم والدین اور اساتذہ کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ بچوں کو ذہنی و جسمانی تشدد کی اعلامات اور ان سے روک تھام کے اقدامات بارے باقاعدگی سے آگاہ کریںاور ایسا ماحول پیدا کریں کہ بچے اپنی چھوٹی سے چھوٹی بات بھی ان سے شیئر کریں اس سے انہیں بچوں پر کسی بھی قسم کے ذہنی وجسمانی تشدد بارے بروقت آگاہی ملے گی ۔

بچوں کو محفوظ ماحول مہیا کر کے آنیوالے وقت میں پاکستان کی ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔