وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر خفیہ سفارت کاری کے ذریعے پیشرفت کے مشرف حکومت کے دعووٴں کو مسترد کردیا، بھارت کیساتھ مذاکرات کو جولائی 2008 کی سطح سے دوبارہ شروع کرنا ضر وری ہے، مذاکرات کا عمل مثبت سوچ سے شروع کرنا چاہتے ہیں، شاہ محمود قریشی، بھارت میں ایک طبقہ منفی بیان بازی کرتا رہتاہے، جامع مذاکرات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، افغانستان میں استحکام دنیا کے مفاد میں ہے، میڈیا سے گفتگو
اتوار 7 فروری 2010 16:42
(جاری ہے)
’اگر اس معاملے پر خفیہ یا خاموش سفارت کاری کے کسی بھی طریقے کے ذریعے کوئی بھی پیش رفت ہوتی تو اس کا ریکارڈ دفتر خارجہ کے پاس ضرور ہونا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں ہے۔
‘وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس صورت میں بھارت کے ساتھ مذاکرات وہیں سے شروع ہونے چاہئیں جہاں سے وہ ٹوٹے تھے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دفتر خارجہ یا پاکستانی عوام اس نوعیت کی کسی تجویز یا اس پر ہونے والی پیش رفت سے آگاہ نہیں ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی دہائیوں سے دو طرفہ مذاکرات کے علاوہ رابطوں کے متعدد غیر سرکاری طریقے بھی ہیں لیکن خفیہ، خاموش، نجی، عوامی سطح پر اور بیک چینل کے نام سے ہونے والی ان تمام کوششوں کو بھی دونوں ملکوں کی خارجہ وزارتوں کی پشت پناہی حاصل ہوتی ہے اور ان کا ریکارڈ بھی محفوظ رکھا جاتا ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر کشمیر پر تجاویز پر بات ہوئی بھی ہے تو وہ بعض افراد کا ’ذاتی فعل‘ ہو سکتا ہے۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ خاموش سفارت کار کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن ’یہ بھی حقیقت ہے کہ مسائل صرف باضابطہ مذاکرات ہی کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی لیے ان کی حکومت دو طرفہ مذاکرات کی بحالی کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔اب بھارتی حکومت پر بھی مقامی طور پر دباوٴ اتنا بڑھ گیا ہے کہ انہیں بھی پاکستان کے ساتھ بات نہ کرنے کے اپنی روش تبدیل کرنی پڑ رہی ہے۔ دری اثناء نجی ٹی وی سے بات چیت کرئے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پاکستانی موقف کی تائید ہے۔پاکستان بھارت کے ساتھ مثبت سوچ سے مذاکرات کا عمل شروع کرناچاہتا ہے لیکن بھارت میں ایک طبقہ منفی بیان بازی کرتا رہتاہے جس سے جامع مذاکرات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا پر امن حل چاہتا ہے جس کے لئے پاکستان نے بہت پہلے بھارت کو مذاکرات کی دوبارہ بحالی کی پیش کش کی تھی ۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے اہم کردار ادا کر رہا ہے اور سب سے زیادہ پاکستان کو اس سے نقصان پہنچا ہے ،دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دنیا پاکستانی موقف اور قربانیوں کا عتراف کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں استحکام دنیا کے مفاد میں ہے۔یاد رہے کہ لندن میں مبینہ طور پر خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے سابقِ صدر پرویز مشرف نے ڈیڑھ برس قبل اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد متعدد بار دعویٰ کیا تھا کہ ان کے دورِ حکومت میں بھارت کے ساتھ ہونے والی خاموش سفارت کاری کے ذریعے دونوں ملک کشمیر کے مسئلے پر ان کی (صدر مشرف کی) پیش کردہ بعض تجاویز پر اتفاق رائے کے بہت قریب پہنچ چکے تھے۔گزشتہ دنوں سابق دور میں وزیرِخارجہ خورشید محمود قصوری نے بھی اسی نوعیت کا دعویٰ کیا تھا۔مزید اہم خبریں
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
-
ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا دورہ اسلام آباد،پاک ایران کا مشترکہ اعلامیہ جاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.