کراچی دھماکوں میں شہید ہونیوالوں کی تعداد34 ہو گئی،16 مریضوں کی حالت بہتر ہونے پرگھر بھیج دیا گیا،، تیسرے روز بھی سوگ کی کیفیت، شہر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،شاہراہوں پر ٹریفک معمول سے کم بازار اور کاروباری مراکز بند رہے ، نرسری بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے چیسز نمبر پڑھنے کے قابل ہیں،تحقیقات اہم رخ اختیار کریں گی، سربراہ تحقیقاتی ٹیم

اتوار 7 فروری 2010 18:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7فروری۔2010ء) چہلم حضرت امام حسینپر ہونیوالے کراچی دھماکوں میں شہید ہونیوالوں کی تعداد34 ہو گئی ہے جبکہ16 مریضوں کی حالت بہتر ہونے پر انہیں گھر بھیج دیا گیا، کراچی میں بم دھاکوں کے خلاف تیسرے روز بھی سوگ کی کیفیت رہی، شہر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا،شاہراہوں پر ٹریفک معمول سے کم اوراہم بازار اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ کراچی بم دھماکوں کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن غلام قادر تھیبو نے کہا ہے کہ نرسری بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے چیسز نمبر پڑھنے کے قابل ہیں جس کی بنیادپر تحقیقات اہم رخ اختیار کریں گی ۔

سیکریٹری صحت سندھ فصیح الدین خان نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ مزید ایک نعش کی شناخت ہوئی ہے جس کے بعد شہدا کی مجموعی تعداد34ہو گئی ہے۔

(جاری ہے)

مختلف ہسپتالوں میں اس وقت زیرعلاج زخمیوں کی مجموعی تعداد کا انہیں ابھی علم نہیں۔مختلف ہسپتالوں سے جمع کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق بم دھماکوں کے16 زخمیوں کو حالت بہتر ہونے پر گھروں کو بھیج دیا گیا ہے جبکہ اس وقت آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں44، لیاقت نیشنل اسپتال میں28 اور جناح اسپتال میں ایک زخمی زیرعلاج ہے۔

ادھرپانچ فروری کو ہونے والی دہشت گردی کی وارداتوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت کے خلاف کراچی میں دوسرے دن بھی سوگ کی کیفیت ہے۔دہشت گردی کے واقعات کے بعد مختلف مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔ سوگ کے دوسرے دن شہر میں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ اہم شاہراہوں پر ٹریفک معمول سے کم ہے۔ اتوار ہونے کے باعث اہم بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں۔

جناح ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کی وجہ سے مریضوں کی اوسط تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔ شہر میں سیکورٹی ہائی الرٹ ہے۔ دوسری جانب کراچی بم دھماکوں کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی انویسٹی گیشن غلام قادر تھیبو نے کہا ہے کہ بم دھماکوں کے اہم شواہد ملے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نرسری بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے چیسز نمبر پڑھنے کے قابل ہیں جس کی بنیادپر تحقیقات اہم رخ اختیار کریں گی ۔

جناح ہسپتال میں ہونے والے بم دھماکے کے مقام کے دورے کیموقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے غلام قادر تھیبو نے کہا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ بم دھماکے ریموٹ کنٹرول، موبائل فون یا وائرلیس سیٹ سے کئے گئے ہیں کیونکہ پولیس کو جائے حادثہ سے وائرلیس سیٹ کا انٹینا ملاہے۔اس موقع پر تحقیقاتی ٹیم کو بتایا گیا کہ پولیس کانسٹبل حنیف نے موٹر سائیکل پر نصب مانیٹر بم کو وہاں موجود کسی شخص کی نشاندہی پر اتار کر کچھ دیر پہلے رکھا تھا کہ بم دھماکہ ہوگیا۔

کانسٹبل محمد حنیف نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ مانیٹر کے ساتھ دو تاریں لٹک رہی تھی ، تحقیقاتی ٹیم کا کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ دونوں بم ایک دوسرے سے جڑے ہوئے تھے۔ کانسٹبل محمد حنیف کو ترقی اور نقد انعام دینے کی سفارش کی جائے گی۔