چشمہ لفٹ کینال کے منصوبے صوبے کی زرعی خود کفالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہو جائے گا،وزیراعلی سرحد

جمعرات 25 فروری 2010 19:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔25 فروری۔ 2010ء)وزیر اعلیٰ سرحد امیر حیدر خان ہوتی نے کہا ہے کہ چشمہ لفٹ کینال کے منصوبے سے نہ صرف صوبے کی زرعی خود کفالت کا خواب شرمندہ تعبیر ہو جائے گابلکہ صوبائی معیشت بھی ٹھوس بنیادوں پر استوار ہوجائے گی۔وزیر اعظم پاکستان بہت جلد منصوبے کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کے روز اپنے دفتر میں ارکان اسمبلی کے ساتھ ہفتہ وار ملاقاتوں کے دوران کیا۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس منصوبے پر 61ارب روپے اخراجات آئیں گے۔ اس کی سالانہ آمدنی 9ارب روپے ہو گی ۔ یہ واحد میگا پراجیکٹ ہو گا جو دس سال سے پہلے ہی اپنے اوپر اٹھنے والے اخراجات پورے کرلے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اپنے حالیہ دورہ پشاور کے دوران وزیر اعظم نے ان کی درخواست پر اگلے ماہ چشمہ لفٹ کینال کی سی ڈی ڈبلیو پی سے منظور ی کی یقین دہا نی کرائی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہاکہ صوبے کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل اس منصوبے کو عملی شکل دینے کیلئے اجتماعی کوششیں کی جائیں گی۔ صوبائی سطح پر اس کے حوالے سے اتفاق رائے خوش آئند ہے۔ صوبہ سرحد کم خوراک پیدا کرنے والا صوبہ ہے جو اپنی ضروریات کا 2 تہائی حصہ وفاقی حکومت پنجاب اور درآمدی گندم سے پورا کر تا ہے ۔ علاوہ ازیں نہری انفراسٹرکچر نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ اپنے حصے کا پانی سالہا سال سے بروئے کار لانے سے بھی محروم ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکز میں صوبے کے لئے اس منصوبے کی افادیت اور اہمیت کو اجاگر کرنا صوبائی حکومت کی بڑی کامیابی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس وقت پورے صوبے میں 8لاکھ ایکڑ اراضی زیر کاشت ہے ۔ چشمہ لفٹ کینال سے مزید 3لاکھ ایکڑ بنجراراضی قابل کاشت ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چارسدہ اور صوابی میں عبد الولی خان یونیورسٹی کے ذیلی کیمپوں کے قیام سے خطے میں اعلیٰ تعلیم کی سہولتیں عام کرنے میں مدد ملے گی۔

وزیر اعلیٰ نے اراکین اسمبلی سے کہا کہ ان کی حکومت دہشتگردی کے مقابلے کے ساتھ ساتھ صوبے کی تعمیر و ترقی سے بھی غافل نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے کے مختلف علاقوں میں بارشوں اور برف باری سے ہونے والے نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں پارسا ،پی ڈی ایم اے اورصوبائی محکموں کے ذریعے عوام کو خوراک ،کمبلوں ، خیموں، ادویات اور دیگرامدادی سامان کی فراہمی ہنگامی بنیادوں پر کی جا رہی ہے۔ انہوں نے متعلقہ علاقوں کے ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ وہ متاثرین کی امدادی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ملاقات کرنے والوں میں صوبائی وزراء ، اے این پی اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے علاوہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی بھی شامل تھے۔