ہر سال 55ہزار سے زائد لوگ پالتو جانوروں یا آوارہ کتوں کے کاٹنے سے جاںبحق

کتے کے کاٹنے سے زخمی ہونیوالا انسان نفسیاتی خوف کا شکار ہوتا ہے، کتے کے کاٹنے سے زخمی ہونے والوں کا علاج 100فیصدممکن ہے،ڈاکٹر عائشہ

جمعہ 29 ستمبر 2017 16:24

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 ستمبر2017ء) ہر سال 55ہزار سے زائد لوگ پالتو جانوروں یا آوارہ کتوں کے کاٹنے سے جاںبحق ہوجاتے ہیںجنہیں بچانے کیلئے پالتو جانوروں کی باقاعدہ ویکسی نیشن انتہائی ضروری ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آبادکی کلیہ ویٹرنری سائنس کے زیراہتمام ورلڈ ربیزڈے کے حوالے سے منعقدہ خصوصی سیمینار اور واک سے خطاب کرتے ہوئے غازی برادرز کی ٹیکنیکل مینیجر (پروڈکشن) ڈاکٹر عائشہ نے بتایا کہ پالتو جانوروں کے کاٹنے سے ہر دس منٹ کے بعد ایک انسانی جان ضائع ہورہی ہے جن میں سے بیشتر 15سال سے کم عمر کے بچے ہوتے ہیں ۔

انہوں نے بتایاکہ کتے کے کاٹنے سے زخمی ہونیوالا انسان نفسیاتی خوف کا شکار ہوتا ہے جسے یہ بات باور کروانے کی ضرورت ہے کہ کتے کے کاٹنے سے زخمی ہونے والوں کا علاج 100فیصدممکن ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں کتوں کے کاٹنے کے سب سے زیادہ کیس کراچی سے رپورٹ ہوتے ہیں ۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بچوں کو پالتو جانوروں کے زیادہ نزدیک نہ جانے دیں اور اس حوالے سے ممکنہ خطرات سے انہیں آگاہ کرتے رہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ پالتو جانور جب خوراک لے رہے ہوں‘ آرام کر رہے ہوں یا بچوں کو دودھ پلا رہے ہوںہرگزان کے قریب نہ جائیں ورنہ وہ آپ پر حملہ آور ہوکر نقصان کا باعث بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ کسی کوپالتو جانور کاٹ لے تو فوری طو رپر متاثرہ جگہ کو صابن سے صاف کرکے بیکٹریل انفیکشن سے بچائو کیلئے جراثیم کش مرہم یا پائیوڈین لگائیں ۔

ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس ڈاکٹر احرار احمد خاں نے پالتو جانور پالنے والوں کو ہدایت کی کہ ان کی ویکسی نیشن باقاعدگی سے کروائیں اور بچوں کے ہرگزان کے پاس نہ جانے دیں۔ سیمینار میں ریجنل سیلز مینیجر غازی برادرزعاصم مقصود ‘ ڈاکٹرطارق جاوید‘ ڈاکٹر اشعر محفوظ بھی موجود تھے ۔بعد ازاں شرکاء نے کوری ڈور میں پالتو جانوروں کے کاٹنے سے بچائو کا شعور اجاگر کرنے کیلئے آگہی واک میں بھی حصہ لیا جس کی قیادت ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس ڈاکٹر احرار احمد خاں نے کی۔

متعلقہ عنوان :