لاہور، ایف آئی ا ے کے سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ کی عمارت کو خود کش دھماکے سے اڑا دیا گیا، خاتون اور بچی سمیت 13 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی، دو منزلہ عمارت زمین بوس ہونے سے کئی لوگ ملبے تلے دب گئے، قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، دہشتگردی کا واقعہ کسی بھی ادارے یا حکومت کی ناکامی نہیں، وزیر داخلہ نے آئی جی پنجاب طارق سلیم ڈوگر سے رپورٹ طلب کر لی

پیر 8 مارچ 2010 18:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔8مارچ۔ 2010ء) صوبائی دارالحکومت کے علاقہ ماڈل ٹاؤن میں واقع پنجاب حکومت کے ماتحت کام کرنیوالی سپیشل انوسٹی گیشن ایجنسی کی عمارت کو خود کش دھماکے سے اڑا دیا گیا جسکے نتیجے میں بچی اور خاتون سمیت 13 افراد جاں بحق جبکہ 13خواتین اور بچوں سمیت 70سے زائد شدید زخمی ہو گئے ‘دھماکے سے دو منزلہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی جس کی وجہ سے کئی لوگ ملبے تل دب گئے ‘ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے زخمیوں کو طبی امداد کے لئے مختلف ہسپتالوں میں پہنچایا جبکہ تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے ایمر جنسیز کو خالی کروا لیا گیا ‘ دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے ایک کلو میٹر کی حدود میں واقعہ عمارتیں لرز کر رہ گئیں اور انکے شیشے ٹوٹ گئے جس سے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا ‘ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ دہشتگردی کا واقعہ کسی بھی ادارے یا حکومت کی ناکامی نہیں جبکہ وزیر داخلہ رحمان ملک نے آئی جی پولیس پنجاب طارق سلیم ڈوگر سے دھماکے کی رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سوار کی صبح 8بجکر 16منٹ پر دھماکہ خیز مواد سے بھری کار کو ماڈل ٹاؤن ( کے بلاک ) میں واقع وزارت داخلہ پنجاب کے ماتحت کام کرنے والی سپیشل انوسٹی گیشن ایجنسی کی دو منزلہ عمارت سے ٹکرا دیا گیا ۔ عینی شاہدین کے مطابق عمارت میں داخلے کے لئے دو راستے استعمال کئے جاتے تھے ‘ دو خود کش بمباروں نے کار کو پہلے ایک دروازے سے داخل کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں بیرئیر لگے ہونے کی وجہ سے وہ کامیاب نہ ہو سکا اسکے بعد دوسرے دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو سیکورٹی اہلکاروں نے اسے چیک کرنے کی غرض سے روکاتو خود کش بمباروں نے کار کودھماکے سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں دو منزلہ عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی اور ہر طرف دھویں کے بادل چھا گئے ۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس ‘ ریسکیو 1122‘ ایدھی اور دیگر فلاحی تنظیموں کی ایمبولینسز اور دیگر اداروں کی امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جنہوں نے زخمیوں کو طبی امداد کے لئے مختلف ہسپتالوں میں پہنچایا ۔دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے ایک کلو میٹر تک واقع عمارتیں لرز کر رہ گئیں جبکہ قریب واقعہ عمارتیں شدید متاثر ہوئیں جبکہ اس سے گھروں میں کھڑی گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

دھماکے کے بعد پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے متاثرہ عمارت اور اردگرد کے علاقے کو اپنے گھیرے میں لے لیا ۔دھماکے کے نتیجے میں خاتون اور بچی سمیت 13افراد جاں بحق جبکہ 70سے زائد زخمی ہو گئے ۔جاں بحق ہونے والوں میں کانسٹیبل منورحسن ‘کانسٹیبل عبدالعزیز‘امجد‘شاہد‘محمد نوید‘حبیب اللہ ‘عزیزاحمد ‘عارف‘40سالہ خاتون غزالہ ‘5سالہ طالبہ راحیلہ زاہد‘احمد بلال‘محمد افضل جبکہ زخمیوں میں 13خواتین اور بچوں سمیت 70سے زائد افراد جعفر‘ جمشید انور‘ خضر‘ لیاقت علی‘ ارشد‘ باز مسیح‘ گلناز‘ حماد‘ محمد ارشد‘ محمد الیاس‘ محمد اسلم‘ آصف‘ رحمت خان‘ ریاض مسیح‘ عبدالرزاق‘ عبید الرحمن‘ ابوہریرہ‘ اللہ بخش‘ آصف‘ بینش فاطمہ‘ اعزاز‘ ملک امداد حسین‘ منور‘ منظور رستم‘ منظور احمد‘ حسن اقبال‘ ریاض مسیح‘ بابر‘ صفدر‘ محمد زبیر‘ مظفرخان‘ نرگس‘ آصف نذیر‘ نور بی بی‘ انوار احمد‘ بشیراں بی بی‘ سلمیٰ‘ سردارابی بی‘ سیموئیل‘ سارہ‘ عمر سرفراز‘ محمد الطاف‘ ارشد رشید‘ دانش ‘ فرمان‘ امجد ‘ حبیب احمد‘ گلزار‘ محمد اسلم‘ عارف‘ فصیح الرحمن‘ جعفر‘ مجید‘ ارشاد بی بی‘ محمد عمران‘ عمر نواز‘ پرویز خان اوردیگر شامل ہیں دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتیں بھی لرز اٹھیں جبکہ کئی گاڑیاں تباہ ہو گئیں جبکہ کئی گھروں کا اندرونی حصہ مکمل تباہ ہونے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ۔

ڈی سی او سجاد احمد بھٹہ نے موقعے پر پہنچ کر امدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ حملے کے وقت متاثرہ عمارت میں 70 افراد موجود تھے اور دھماکے میں 600 کلوگرام بارود استعمال کیا گیا۔ کمشنر لاہور خسرو پرویز کا کہنا ہے کہ دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کے لاہور میں داخلے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔پنجاب کے سنیئر وزیر راجہ ریاض احمد نے کہا کہ حساس سرکاری اداروں کے دفاتر کی رہائشی علاقوں سے منتقلی کے لئے حکمت عملی واضع کی جارہی ہے۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ لاہور میں دہشت گردی کا واقعہ کسی بھی ادارے یا حکومت کی ناکامی نہیں‘ دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو کر پوری قوم کو لڑنا ہو گا یہی ہماری کامیابی ہو گی۔ا نہوں نے کہا کہ جہاں تک سیکورٹی انتظامات کا تعلق ہے تو پنجاب میں دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات ہی کئے جاتے ہیں اور دہشت گردی کے واقعے پر یہ کہنا کہ صوبائی یا وفاقی حکومت سمیت کسی ادارے کی ناکامی ہے تو یہ درست نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ دہشت گرد موٹروے یا کسی اور راستے سے لاہور میں داخل ہوئے لیکن یہ ہو سکتا کہ وہ یہاں ہی کہیں ارگرد موجود ہوں‘ پولیس اور دیگر ادارے دہشت گردی کے واقعے کی مکمل تحقیقات کر رہے ہیں او رامید ہے کہ جلد دہشت گردوں تک پہنچ جائیں گے۔ بعد ازاں پنجاب حکومت کے وزراء ‘ مسلم لیگ (ن) کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے جائے حادثہ کا دورہ اور مختلف ہسپتالوں میں داخل مریضوں کی عیادت کی ۔

متعلقہ عنوان :