ْڈینگی بخار سے بچائو کیلئے احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد یقینی بنایا جائے،ترجمان محکمہ صحت

جمعہ 6 اکتوبر 2017 17:07

فیصل آباد۔6 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اکتوبر2017ء) محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا کہ 15نومبر تک ڈینگی بخار کے موسم کے باعث یہ مرض پھیلنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ اس عرصہ کے دوران عوام حفاظتی تدابیر اختیار کرنے سمیت گھروں میں مچھر مار سپرے کیلئے اقدامات کریں اور بالٹیوں ، واٹر کولر ، ڈرم ، ٹب ، کیاریوں ، گملوں ، بوتلوں میں صاف پانی نہ رکھیں تاکہ ڈینگی مچھر کی افزائش نسل کو روکا جا سکے۔

ڈینگی بخار کی3 اقسام میں سے کلاسک ڈینگی فیور اور معمولی ڈینگی فیور خطرناک نہ ہوتے ہیں تاہم ڈینگی ہیمریجگ فیور جو ایڈیز نامی مچھر سے پھیلتا ہے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ لوگ گھروں میں کھڑکیوں اور دروازوں پر جالیاں لگائیں اور احتیاطی تدابیر پر عملدر آمد کریں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ مذکورہ مرض کے بارے میں تشہیری مہم کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاکہ عوام کو اس مرض کے بارے میں آگاہی حاصل ہو سکے۔

انہوںنے کہا ہے کہ ڈینگی بخار سے بچائو کیلئے شہری احتیاطی تدابیر کرتے ہوئے گھروں میںمچھر دانی کے علاوہ مچھر مار سپرے اور لوشن کاا ستعمال کریں۔ ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھیں، گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں اور استعمال کے پانی کو بھی ڈھانپ کر رکھیں۔ انہوںنے کہا کہ ڈینگی بخار ایک مخصوص مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے ۔یہ مچھر صاف پانی میں پرورش پاتا ہے اور طلوع و غروب آفتاب کے وقت حملہ آور ہوتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ گھروں میں صاف پانی کے برتن مثلاً گھڑے ،ڈرم ، بالٹی وغیرہ میں پانی کو ڈھانپ کر رکھیں ، گملوں اور پودوں کی کیاریوں میںبھی پانی جمع نہ ہونے دیں۔انہوںنے کہا کہ رات کو سوتے وقت مچھر مار سپرے لازمی کیا جائے ۔ صبح و شام کے وقت گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں کو بند رکھا جائے ۔ انہوں نے بتا یا کہ تیز بخار، جلد پر خارش ،جسم پر سرخ دھبوں کا نمودار ہونا ، آنکھوں و سر اور جوڑوں میں درد محسوس ہونا، ابکائیاں اور قے ڈینگی بخار کی علامات ہیںاس لئے اگر کسی شخص میں یہ علامات پائی جائیں تو فوراً ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ ریلوے سٹیشن ،و یگن و بسوں کے اڈوں ، پانی کے جوہڑوںاور مچھر کی افزائش کے دیگر مقامات پر سپرے کا بھی آغاز کیاجارہاہے تاکہ ڈینگی لاروے کاخاتمہ یقینی ہو سکے۔