شوگر ملز نے گنے کے کاشتکاروں کو 73 ارب کی ادائیگیاں کر دیں، بقیہ 7 ارب36 کروڑ جلد ادا کرنے کی ہدائت، 4 شوگر ملز کے خلاف متعلقہ ڈی سی اوز کو مقدمات درج کرانے کے احکامات ،عدم ادائیگی کی مرتکب شوگر ملز کو 78 لیگل نوٹسز جاری، نا دھندہ شوگر ملز کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا فیصلہ

جمعرات 25 مارچ 2010 22:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25مارچ۔2010ء)صوبائی وزیر خوراک ملک ندیم کامران نے کہا ہے کہ شوگرملز گنے کے کاشتکاروں کو اب تک 73 ارب روپے کی ادائیگیاں کر چکی ہیں جبکہ بقیہ 7 ارب 36 کروڑ روپے کی ادائیگیوں کے لئے شوگر ملز کو نوٹسز جاری کئے جا رہے ہیں اور انہیں کاشتکاروں کی واجب الادا رقوم کی ادائیگی کا شیڈول 26 مارچ تک پیش کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

انہوں نے یہ بات گنے کے کا شتکاروں کے واجبات کی ادائیگی کے معاملات کے حوالے سے منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر سیکرٹری خوراک پنجاب محمد عرفان الہی، کین کمشنر پنجاب شاہد حسین کے علاوہ دیگر متعلقہ افسران بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ عبداللہ شوگر ملز شاہ پور، عبداللہ شوگر ملز اوکاڑہ، کریسنٹ شوگر ملز فیصل آباد اور نیشنل شوگر ملز سرگودھاکو گنے کے کاشتکاروں کی واجب الادا رقوم کی عدم ادائیگی کا مرتکب پائے جانے اور تاخیری حربے استعمال کرنے پر متعلقہ ڈسٹرکٹ کوآرڈینیشن افسران کو ان کے خلاف مقدمات درج کروا کر مزید کارروائی کرنے کے احکامات دیئے جا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

ملک ندیم کامران نے اجلاس میں موجود کین کمشنر کو دیگر نادہندہ شوگر ملز کے خلاف کارروائی کرنے اور انہیں لیگل نوٹسز جاری کرنے کی بھی ہدائت دیں۔ کین کمشنر پنجاب نے اجلاس کو بتایا کہ رقوم کی عدم ادائیگی کی مرتکب شوگر ملز کو اب تک 78 لیگل نوٹسز جاری کئے جا چکے ہیں-صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت کاشتکاروں کی رقوم کی جلد ادائیگی ہر قیمت پر یقینی بنائے گی اور اس ضمن میں بلا امتیاز سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔

اس موقع پر صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ 17 مارچ کو ختم ہونے والے کرشنگ سیزن کے دوران صوبہ کی شوگر ملز تقریبا18 لاکھ میٹرک ٹن چینی تیار کر چکی ہیں جبکہ تقریبا 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی پہلے ہی مارکیٹ میں موجود ہے۔ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب حکومت 9 نومبر 2009 ء کو پہلے ہی ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو بیرون ملک سے مزید چینی منگوانے کے بارے میں درخواست کر چکی ہے تاکہ سارا سال صوبے کے عوام کو چینی کی وافر دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔