رنگ گورا کرنے والی جعلی کریمیں جلد ی امراض کا باعث بنتی ہیں، جلد کوتازہ رکھنے کیلئے پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے ، طبی ماہرین

جمعہ 13 اکتوبر 2017 20:34

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 اکتوبر2017ء) ماہرین امراض جلد نے کہا ہے کہ پاکستان میں 35سے 40فیصد افرادجلد کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جس میں بتدر یج اضافہ ہوتا جارہا ہے،غربت، تعلیم کی کمی ،موسمیاتی تبدیلیاں ، موسم کے مطابق کپڑوں کا نہ پہننا اورآبادی میں اضافہ و دیگر وجوہات جلدی امراض کا باعث بن رہی ہیں،یہ بات پروفیسر ڈاکٹر سید عاطف کاظمی، ڈاکٹر طارق صدیق اور ڈاکٹر کامران نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ،طبی ماہرین نے کہا کہ اگنی چنبل پیمپلز، چہرے کی چھایوں، فنگس ، کیل مہاسے اور دانوں سمیت دیگرجلدی امراض کا بروقت علاج کروانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ خارش کی بیماری عام ہے جو ایک فرد سے دوسرے میں تیزی سے منتقل ہوجاتی ہے، انہوںنے کہا کہ جلدی امراض میں چہرے پر کیل مہاسے اور چھائیاں انسانی شخصیت پر برا اثر ڈالتی ہیں جس کی روک تھام کیلئے پاکستانی ادویات بیرون ممالک کے مقابلے میں معیاری اور موثر ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ڈاکٹروں کی کمی نہیں بلکہ بہتر انفراسٹرکچر کی کمی ہے، رنگ گورا کرنے والی جعلی کریمیںجلد ی امراض کا بھی باعث بنتی ہیں، انہوںنے کہا کہ پولیسٹر کے کپڑے جلدی امراض کا سبب بنتے ہیں،انہوں نے کہا کہ جلدی امراض سے بچنے کیلئے زیادہ سے زیادہ پانی پیا جائے اور بازار کے غیر معیاری مشروبات کی بجائے تازہ جوسز کا استعمال کیا جائے،موسم کی تبدیلی کے دوران جلد کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ جلدی امراض سے بچنے کیلئے کپڑوں کے رنگوں اور کوالٹی کا انتخاب بھی بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)

،سب سے اچھا کپڑا سوتی کاٹن ہے ، انہوں نے کہا کہ دیگر امراض کی طرح جلدی امراض کیلئے صرف مستند ڈاکٹر سے علاج کروانا چاہیئے۔از خود علاج سے انسانی جلد پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :