اسلام آباد کے صارفین کو دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی غیرمعیاری ناقص اشیاء دی جا رہی ہیں، فعال اور بااختیار فوڈ اتھارٹی ناگزیر ہے، سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز

جمعہ 20 اکتوبر 2017 16:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 اکتوبر2017ء) غیر سرکاری تنظیم سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشی ایٹوز (سی پی ڈی آئی) نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں صارفین، تاجروں اور تیار کنندگان کے لئے ایک فعال اور بااختیار فوڈ اتھارٹی ناگزیر ہے۔ اسلام آباد کے صارفین کو دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی غیرمعیاری ناقص اشیاء دی جا رہی ہیں۔

جمعہ کو جاری ایک بیان کے مطابق یہ بات سی پی ڈی آئی کی جانب سے محکمہ خوراک کو معلومات کی فراہمی کی ایک درخواست کے جواب میں کہی گئی۔ سی پی ڈی آئی نے محکمہ خوراک کے حوالے سے بتایا کہ جولائی اور اگست کے مہینوں کے دوران دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی مصنوعات کے 16نمونے لئے گئے جن میں سے صرف ایک نمونے کو تسلی بخش قرار دیا گیا جبکہ دیگر 15نمونے غیر تسلی بخش قرار پائے گئے جن کے خلاف چالان مزید کارروائی کے لئے متعلقہ عدالتوں میں بھجوا دیئے گئے۔

(جاری ہے)

محکمہ خوراک نے مزید بتایا کہ جولائی اور اگست کے مہینوں میںکل 11 دکانوں کا معائنہ کیا گیا اور صفائی کی مجموعی صورتحال کو اطمینان بخش سے کہیں دور پایا گیا۔ ایک دکان کو سیل کر دیا گیا جبکہ ناقص صفائی پر 25500 روپے کا مجموعی جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ خوراک اسلام آباد کے مطابق اسلام آبادمیں ابھی تک فوڈ اتھارٹی کی تشکیل نہیں ہوئی جبکہ فوڈ اتھارٹی کی تشکیل کے لئے قانون تجویز کیا جا چکا ہے۔

فی الوقت محکمہ خوراک، محکمہ صحت اور سی ڈی اے ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ مشترکہ طور پر خوراک کے معیار کو جانچ رہے ہیں۔ سی پی ڈی آئی کے ایگزیگٹو ڈائریکٹر عامر اعجاز نے دودھ اوردودھ سے بنی ہوئی اشیاء کے ناقص معیار پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مضر صحت دودھ اور ڈیری مصنوعات،شہریوں کی صحت کو تباہ کر رہی ہیںاور حکام کی طرف سے اسے صحیح طرح نہیں چیک کیا جا رہا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دودھ، دہی، مٹھائیوں، بیکریوں اور گوشت کی دکانوںکے لئے سخت معیار مقرر کیا جائے اور تاجروں کو شہریوں کی صحت کے ساتھ کھیلنے کی ہر گز اجازت نہ دی جائے۔