اٹھارویں ترمیم کی منظوری کیساتھ ہی قومی اسمبلی کو شناخت مل گئی، وزیراعظم، دور آمریت کی تمام شقیں آئین سے نکال دی گئی ہیں، بینظیر اور نواز شریف کا خواب پورا ہو چکا، صوبوں کو اختیارات مل گئے، تعلیم، امن و امان اور دیگر شعبوں پر بہت توجہ دینا ہو گی، ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں منعقدہ ظہرانے سے خطاب، اٹھارویں ترمیم کی منظوری سے نئی تاریخ رقم ہوئی، اب وفاق کی ہر اکائی معاشرے کا ہر طبقہ اور ملک کا ہر شہری فخر کرسکتا ہے، سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا

جمعہ 9 اپریل 2010 17:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔9اپریل ۔2010ء) اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کو شناخت مل گئی ہے، 1973ء کے متفقہ آئین میں ڈکٹیٹروں نے اپنے مطلب کی ترامیم کیں ،جنہیں ختم کرنے کیلئے بینظیر بھٹو شہید اور میاں نواز شریف نے میثاق جمہوریت پر دستخط کئے آج ان کا خواب پورا ہوچکاہے دور آمریت کی تمام شقیں آئین سے نکال دی گئی ہیں، آئینی ترامیم سے مجھے اختیارات ملے ہیں لیکن اب صوبوں کو بھی بہت اختیارات مل گئے ہیں،میں صوبوں کیلئے فکر مند ہوں، انہیں تعلیم ، امن وامان اوردیگر شعبوں پر بہت توجہ دینا ہوگی،سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی طرف سے آئین میں آٹھویں ترمیم کی منظوری کی خوشی میں آئینی اصلاحات کمیٹی ، پارلیمنٹ کے ارکان اور میڈیا کے نمائندوں کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہ اٹھارویں ترمیم کی منظوری کے ساتھ ہی قومی اسمبلی کو شناخت مل گئی ہے اور قومی اسمبلی کا جس نئے لوگو کی رونمائی کی گئی ہے اس پر میں سپیکر کو مبارکباد پیش کرتاہوں،وزیراعظم نے کہا کہ آج تاریخی موقع ہے ، قوموں کی زندگیوں میں ایسے لمحات بہت کم آتے ہیں، 1956ء کا جب آئین بنا تو تمام ارکان ننگے پاؤں مزار قائد پر گئے اور انہیں خراج تحسین پیش کیا انہوں نے کہا کہ پاکستان کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا جسے قائد اعظم نے تعبیر دی اور 1973ء میں شہید ذوالفقار علی بھٹو نے قوم کو متفقہ آئین دینے کا خواب پورا کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 1956ء کے آئین پر دستخط کرنیوالے تمام لوگوں کو نا اہل قرار دے دیا گیا تو پھر انڈر 19 ٹیم نے کام کیا جبکہ دوسری جانب بھارت میں سینئر سیاستدانوں نے کام جاری رکھا اور وہ ترقی کرتے گئے 1973ء کے متفقہ آئین میں ڈکٹیٹروں نے اپنے مطلب کی ترامیم کیں جنہیں ختم کرنے کیلئے بینظیر بھٹو شہید اور میاں نواز شریف اور میثاق جمہوریت پر دستخط کئے آج ان کا خواب پورا ہوچکاہے دور آمریت کی تمام شقیں آئین سے نکال دی گئی ہیں، اب یہ آئین متفقہ ہے ۔

بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے۔ اب اس کوآگے لے جانے کے مواقع ہیں، پیچھے جانے کے نہیں وزیراعظم نے کہا کہ آئینی ترامیم سے مجھے اختیارات ملے ہیں لیکن اب صوبوں کو بھی بہت اختیارات مل گئے ہیں اور میں صوبوں کیلئے فکر مند ہوں، انہیں تعلیم ، امن وامان اوردیگر شعبوں پر بہت توجہ دینا ہوگی، سری لنکا میں شرح خواندگی 99 فیصد ہے، اب لازمی تعلیم پر عملدرآمد کرانا صوبوں کی ذمہ داری ہے کیونکہ جہالت کی وجہ سے لوگ انتہاء پسندی اور دہشتگردی کی طرف جارہے ہیں صوبوں کی ذمہ داری بڑھ گئی ہے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ مفاہمت کی سیاست پر زوردیا میری مفاہمت کی سیاست پر میرے ساتھی تنقید بھی کرتے تھے لیکن اس کا نتیجہ سب سے کے سامنے آگیا ہے18 ویں آئینی ترمیم کیلئے سب نے مل کر کام کیا اور 342 کے ایوان میں کوئی ایک پارٹی یا ایم این اے ایسا نہیں جس نے اس کی مخالفت کی ہو انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ اور قائد ایوان سینٹ کا اب امتحان شروع ہے،اب ان کو ایک دعوت اور دینا ہوگی، وزیراعظم نے کہا کہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا، معاشی استحکام نہیں آسکتا جس دوراہے پر آج ہم کھڑے ہیں اب ہم سب کو مل پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے، وزیراعظم نے صدر آصف زرداری کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ صدر نے اپنے اختیارات رضا کارانہ طور پر وزیراعظم کو تفویض کئے ان کو کہا جاتا تھا کہ اگلے انتخابات کے بعد اختیارات وزیر اعظم کو دیں لیکن انہوں نے ان ہی آئینی ترامیم میں اپنے اختیارات وزیراعظم کو دینے کا فیصلہ کیا، انہوں نے کہا کہ میں 1985ء میں بھی رکن قومی اسمبلی تھا اور اس کے بعد بھی قومی اسمبلی کا کئی مرتبہ رکن رہا ہوں ، لیکن ہر مرتبہ آرمی کی طرف سے مداخلت ہوتی رہی لیکن اب آرمی جمہوریت کو سپورٹ کررہی ہے ، وزیراعظم نے کہا کہ اگر تمام ادارے اپنے اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرینگے تو ملک میں کوئی تصادم نہیں ہوگا، اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کی منظوری سے نئی تاریخ رقم ہوئی ہے اور آج پاکستان کی تاریخ کا وہ موقع ہے جب وفاق کی ہر اکائی معاشرے کا ہر طبقہ اور ملک کا ہر شہری فخر کرسکتا ہے اوروہ اپنے آپ کو بااختیار محسوس کرتے ہوئے ایک فعال جمہوریت کا حصہ سمجھ سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ جمہوری ، وفاقی اور پارلیمانی آئین کی بالادستی کیلئے کی جانیوالی اجتماعی کوششوں کو کامیابی حاصل ہوئی اور یہ پوری قوم کی کامیابی ہے ،انہوں نے کہا کہ اس موقع پر عوام کے منتخب نمائندے مبارکباد کے مستحق ہیں۔