اکثر مریضوں کو اینٹی بائیوٹکس سے زیادہ آرام کی ضرورت ہوتی ہے، برطانوی طبی ماہرین

منگل 24 اکتوبر 2017 14:23

لندن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2017ء)برطانیہ کے طبی ماہرین کا کہناہے کہ زیادہ تر مریضوں کو اینٹی بائیوٹکس تجویز کرنے کے بجائے انھیں آرام کرنے کا مشورہ دیا جانا چاہیے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کا کہنا ہے کہ اینٹی بائیوٹکس کا ہر پانچ میں سے ایک نسخہ غیر ضروری ہوتا ہے کیونکہ کئی بیماریاں خود بخود دور ہوجاتی ہیں۔

پی ایچ ای کا کہنا ہے کہ دواؤں کے زیادہ استعمال سے انفیکشنز کا علاج مشکل ہوجاتا ہے اور دوا کے خلاف مزاحمت کرنے والے سپر بگزپیدا ہوجاتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق برطانیہ میں ہر سال 5 ہزارافراد دوا کے خلاف مزاحمت کرنے والے انفیکشنز کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔پی ایچ ای کے مطابق کھانسی اور حلق کی سوجن خود سے ٹھیک ہونے میں تین ہفتے لگتے ہیں جبکہ اینٹی باییوٹکس اس دورانیہ کو کم کرکے ایک یا دو دن پہ لا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

پی ایچ ای کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر پول کوسفورڈ نے بتایا کہ ہمیں عام طور پر اور عام علامات میں اینٹی باییوٹکس کی ضرورت نہیں ہوتی، ہم میں سے اکثر کو مخلتف اوقات میں انفیکشنز ہوتی ہیں اور ہم اپنے مدافعتی نظام کی وجہ سے ٹھیک ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کو ڈاکٹر کے پاس اینٹی بائیوٹکس کی توقع لے کر نہیں جانا چاہیے۔جو انفیکشنز انسانی جسم برداشت کرسکتا ہے ان میںخوب آرام کرنے، پیرا سٹا مول جیسی درد ٴْکش ادوایات استعمال کرنے اورپانی یا جوس زیادہ استعمال کرنے کی تجویز دی جاتی ہے۔

پروفیسر کوسٹفورڈ کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر آپ اس وقت اینٹی بائیوٹکس استعمال کریں جب آپ کو اس کی ضرورت نہیں ہے تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ آنے والے مہینوں میں آپ کو وہ انفیکشن ہوجائے جس میں اینٹی بائیوٹیکٹس اثر نہیں کریں گی۔