ممبئی حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی تک پاکستان سے مذاکرات نہیں ہوسکتے  منموہن سنگھ ، لشکرطبیہ کے سینئر ارکان آزادی سے پاکستان میں گھوم پھر رہے ہیں  کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے  میڈیا سے گفتگو

بدھ 14 اپریل 2010 20:37

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اپریل ۔2010ء) بھارت کے وزیر اعظم من موہن سنگھ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ جب تک پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ”ٹھوس اقدامات“ نہیں کرتا دو طرفہ امن مذاکرات کا سلسلہ بحال نہیں ہو سکتا۔اگر پاکستان ایسا کرتا ہے تو ہم بھی بخوشی تمام امور پر ایک بار پھر مذاکرات شروع کردیں گے۔

گزشتہ روز واشنگٹن میں جوہری مواد کے تحفظ پر عالمی رہنماوٴں کے دو روزہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ کانفرنس کے دوران پاکستانی ہم منصب یوسف رضا گیلانی سے دو مختصر ملاقاتوں میں کسی سنجیدہ موضوع پر بات نہیں ہوئی۔پاکستانی وزیر اعظم کو اٹھارویں ترمیم کے بل کی منظوری پر مبارکباد دی جس سے گیلانی میرے خیال میں پاکستان کے سیاسی نظام میں ایک زیادہ طاقتور شخصیت بن گئے ہیں۔

(جاری ہے)

لیکن اس کے علاوہ کسی اور سنجیدہ موضوع پر بات چیت نہیں ہوئی۔من موہن سنگھ نے کہا کہ بھارت کی کم سے کم توقع یہ ہے کہ پاکستان نومبر 2008 ء میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے منصوبہ سازوں کو گرفتار کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے اگر پاکستان ایسا کرتا ہے تو ہم بھی بخوشی تمام امور پر ایک بار پھر مذاکرات شروع کردیں گے۔ بھارتی حکام کا الزام ہے کہ ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی پاکستانی انتہاپسند لشکرطیبہ نے کی تھی اور وہ تنظیم کے سربراہ حافظ سعید کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔

دو روز قبل واشنگٹن میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے وزیر اعظم گیلانی نے بھارتی الزامات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے لشکر طیبہ کو کالعدم قرار دے کر اس پر پابندی لگا رکھی ہے اور اس کے اثاثے بھی منجمد کیے جاچکے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنے الزامات ثابت کرنے کے لیے مزید شواہد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

لیکن بھارتی وزیرا عظم نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے اپنے پاکستانی ہم منصب کے اس بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لشکرطبیہ کے سینئر ارکان آزادی سے پاکستان میں گھوم پھر رہے ہیں اور امریکی خفیہ ادارے اس تنظیم کے القاعدہ کے ساتھ روابط کی نشاندہی کر چکے ہیں۔میں نہیں سمجھتا کے مجھے وزیر اعظم گیلانی کو اس حوالے سے کسی بھی طرح کی اضافی شہادت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ صدر اوباما کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں انھوں نے شکاگو سے تعلق رکھنے والے زیر حراست امریکی شہری ڈیوڈ ہیڈلی تک بھارت کی رسائی کا معاملہ اٹھایا۔واضح رہے کہ اس امریکی شخص نے پچھلے ماہ ایک امریکی عدالت میں یہ اعتراف جرم کیا تھا کہ اس نے ممبئی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں سے پہلے ان تنصیبات کی فہرست تیار کی تھی جنہیں ہدف بنایا گیا۔ من موہن سنگھ نے کہا کہ امریکی صدر نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ بھارت کو ڈیوڈ ہیڈلی تک رسائی دی جائے گی۔