ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حکومتی اعلامیہ کے اجراء سے قبل ہی مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ

جمعرات 15 اپریل 2010 13:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔15 اپریل ۔2010ء) وفاقی وزارت صحت کی جانب سے 30 سے 35 اقسام کی 2 ہزار سے زائد برانڈ کی ادوایات کی قیمتوں میں 25سے 30 فیصد اضافہ کے فیصلے کے بعد حکومتی اعلامیہ کے اجراء سے پہلے ہی مارکیٹ میں ادویات کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ان ادویات میں ملٹی ویٹنل اور اینٹی الرجک ادویات شامل ہیں۔ 30 سے 35 مختلف فارمولوں کے تحت تیار ہونے والی ادویات کے 2ہزار سے زائد آئٹمز کی قیمتوں میں اضافہ کا فیصلہ وزارت صحت حکومت پاکستان کے ماتحت ادارے ڈرگ کنٹرول اینڈ رجسٹریشن لائسنسنگ اتھارٹی کے تحت چند روز قبل کیا گیا تھا تاہم اس فیصلے کے حوالے سے ابھی تک حکومتی اعلامیہ جاری نہیں ہوا ہے جبکہ قیمتوں میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں حکومت نے اضافہ کا اجازت نامہ جاری کردیا ہے۔

(جاری ہے)

اکثر آئٹمز کا تعلق عام استعمال سے ہے جس کی وجہ سے پوری قوم متاثر ہوگی۔ ذرائع کے مطابق ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ مختلف ملٹی نیشنل کمپنیوں کا تھا۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں جو ادویات فراہم کر رہی ہیں ان کے مقابلے میں وہی ادویات نیشنل کمپنیوں کی آدھی سے کم قیمتوں میں دستیا ب ہے تاہم ڈرگ کنٹرول رجسٹریشن لائسنسنگ اتھارٹی نے قیمتوں میں اضافہ کے وقت اس چیز کا خیال نہیں رکھا۔

نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات کے مختلف آئٹمز کی قیمتوں میں 100 سے 1000 فیصد تک فرق ہے جبکہ ان ادویات کا فارمولا تمام کمپنیوں کا ایک ہی ہے۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی اجارہ داری اور بعض اعلیٰ حکومتی ذمہ داروں کی سرپرستی کے باعث ملٹی نیشنل کمپنیوں کا دباؤ ملسل بڑھ رہا تھا جس کی وجہ سے چند روز قبل ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔

حکومت کے اعلان کردہ اضافہ 25 سے 30 فیصد ہے تاہم منافع خور عناصر نے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف ادویات کی قیمتوں میں 30 سے 40 فیصد کردیا ہے۔ 2 روز سے کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں مسلسل اضافہ کیا جارہا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے تاحال کوئی باقائدہ اعلامیہ جاری نہیں ہوا ہے۔ اس ضمن میں ادویات کی ملکی سب سے بڑی مارکیٹ کراچی ہول سیل کیمسٹ کونسل کے صدر اور پاکستان کیمسٹ اینڈڈرگ ایسوسی ایشن کی آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر غلام محمد نورانی سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے پوری قوم متاثر ہوگی اگر چہ ملٹی ویٹنل اور اینٹی الرجک ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیاہے تاہم اس کا اثر تمام ادویات پر پڑے گا اور حکومت عام آدمی کو فائدہ پہچانے کی بجائے اس پر مزید بوجھ ڈال رہی ہے جس سے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

ان کے مطابق ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں وفاقی وزیر صحت خورشید حسن میر نے قومی اسمبلی کے فلور میں اس بات کے حق میں مہم شروع کی تھی کہ ادویات کے معاملے میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کی قیمتوں میں کمی کے کر نیشنل کمپنیوں کے لیول پر لایا جائے مگر حکومت نے اس کی بجائے ان کمپنیوں کی اجارہ داری کو تسلیم کرتے ہوئے قیمتوں میں اضافہ کردیا جبکہ چھ ماہ قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار چوہدری نے بھی اعلان کیا تھا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات کی قیمتوں کو کم کر کے نیشنل کمپنیوں کے ادوایات کے لیول تک لایا جائے مگر اس پر عمل نہیں ہوا۔

غلام محمد نورانی کے مطابق جوادویات ملٹی نیشنل کمپنیاں فراہم کررہی ہیں اس سے آدھی قیمت میں وہی ادویات پاکستان کی نیشنل کمپنیاں صارفین کو فراہم کر رہی ہے۔ کراچی ہول سیل کیمسٹ کونسل کے نائب صدر صلاح الدین شیخ کا کہنا ہے کہ وزارت صحت حکومت پاکستان کی جانب سے مختلف ادویہ ساز کمپنیوں کو رجسٹرڈ کرنے کے لیے جو معیار رکھا گیا ہے وہ شفاف نہیں ہے ۔

ماضی میں رجسٹرڈ ہونے والی کمپنیوں کے ریٹ ذیادہ جبکہ اب رجسٹر ہونے والی کمپنیوں کے ریٹ کم دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ادویہ ساز اداروں کے بعض ذمہ داروں کے مطابق ملٹی نیشنل اور نیشنل کمپنیوں کے مابین قیمتوں کے فرق کو برانڈ سسٹم ختم کر کے جرنک نیم سسٹم کے ذریعے کم سے کم کیا جا سکتا ہے اور اس عمل کے سے عام صارف کو بھی فائدہ ملے گا۔

برانڈ نیم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنی ادویہ کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کرتی ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد کمیشن کے لیے مریضوں کو دیکھ کر برانڈ کے انتخاب کی بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ادویات کا انتخاب کرتی ہیں۔ جس سے ڈاکٹروں اور میڈیکل اسٹورز کو فائدہ ملتا ہے تاہم عوام کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے حکومت کی پالیسی اسی طرح جاری رہی تو ادویات کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ فی الحال نہیں کیا گیا ہے تاہم یہ معاملہ ڈرگ کنٹرول اتھارٹی میں زیرغور ہے امکان ہے کہ اس میں بھی جلد عمل کیاجائے گا۔