وزیراعظم نے چھٹی لیبر پالیسی 2010ء کا اعلان کردیا، کم سے کم اجرت 7 ہزار روپے مقرر، کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائیگا، ضلعی، صوبائی اور وفاقی سطح پر سہ فریقی مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی جائیں گی ،محنت کشوں کو تنخواہوں کی ادائیگی بذریعہ چیک ہوگی، اولڈ ایج بینیفٹ کیلئے عمر کی حد 55 سے کم کرکے 50 کردی گئی برطرف ملازم کو 15 ہزار روپے تک امداد دی جائے گی، نجی ہسپتالوں میں بھی طبی سہولت کا انتظام کیا جائے گا، پیپلز پارٹی شروع سے مزدور دوست پالیسی پر عمل پیرا ہے ، مزدوروں کے جتنے بھی ادارے قائم ہوئے ، ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے دور میں بنائے گئے،یوسف رضاگیلانی کاکنونشن سے خطاب

ہفتہ 1 مئی 2010 16:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1مئی ۔2010ء) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے چھٹی لیبر پالیسی 2010ء کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کم سے کم اجرت 7 ہزار روپے ہوگی، کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کیا جائیگا، ضلعی، صوبائی اور وفاقی سطح پر سہ فریقی مانیٹرنگ کمیٹیاں بنائی جائیں گی، محنت کشوں کو تنخواہوں کی ادائیگی بذریعہ چیک ہوگی، اولڈ ایج بینیفٹ کیلئے عمر کی حد 55 سے کم کرکے 50 کردی گئی ہے، برطرف ملازم کو 15 ہزار روپے تک امداد دی جائے گی، نجی ہسپتالوں میں بھی طبی سہولت کا انتظام کیا جائیگا ۔

انہوں نے یہ اعلان ہفتہ کو یہاں کنونشن سنٹر میں لیبر ڈے کے موقع پر منعقدہ لیبر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں وفاقی کابینہ نے اپنے ایک خصوصی اجلاس میں لیبر پالیسی 2010ء کی اتفاق رائے سے منظوری دی ۔

(جاری ہے)

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ نئی لیبر پالیسی کی منظوری پر صدر آصف علی زرداری، تمام سیاسی جماعتیں اور صوبائی حکومتیں مبارکباد کی مستحق ہیں بھٹو نے عمر بھر مزدوروں کیلئے کام کیا اور مزدوروں کے جتنے بھی ادارے قائم ہوئے وہ ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے دور میں بنائے گئے پیپلز پارٹی شروع سے مزدور دوست پالیسی پر عمل پیرا ہے ہم نے ملازمتیں دیں اور مقدمات بھی جھیلے عوامی خدمت کا ہمارا عزم جاری ہے لیبر پالیسی پارٹی منشور کا حصہ تھی ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں 5 کروڑ مزدور موجود ہیں اور ہم ان کی فلاح وبہبود کیلئے اقدامات کررہے ہیں ہم مزدوروں کے استحصال کے خلاف ہیں ۔ وزیراعظم نے اس موقع پر لیبر پالیسی کی چیدہ چیدہ خصوصیات کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ مزدور اور محنت کش کی کم سے کم اجرت 6 ہزار روپے سے بڑھا کر 7 ہزار روپے کردی گئی ہے لیبر قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے ضلعی، صوبائی اور وفاقی سطح پر سہ فریقی مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جن میں مزدوروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے یونیورسل رجسٹریشن سکیم کے تحت تمام محنت کشوں کو پچھلی عمر میں مراعات دی جائیں گی کنٹریکٹ مزدوروں کو مستقل کیا جائیگا اور اس عمل کو کم سے کم مدت میں مکمل کیا جائیگا محنت کشوں کو تنخواہوں کی ادائیگی بذریعہ چیک ہوگی اور تنخواہ بینک میں جائے گی، ریٹائرڈ صنعتی مزدوروں کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی، اولڈ ایج بینیفٹ کے تحت پنشن کے حصول کیلئے ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال سے کم کرکے 50 سال کردی گئی ہے پنشن میں اضافہ کیا جائیگا، مزدوروں کے بچوں کو فنی تعلیم دی جائے گی اور میٹرک ٹیکنیکل سکیم شروع کی جائے گی ملک بھر میں افرادی قوت سنٹر قائم کئے جائیں گے اور لیبر انفارمیشن سسٹم وضح کیا جائیگا ورکرز ویلفیئر فنڈز کو مستحکم کیا جائیگا اور پیرا میڈیکل سروسز میں اضافہ کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ افرادی قوت پاکستان کا سرمایہ ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اہم عنصر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر ہیں ہم بیرون ملک ملازمتوں میں اضافے کیلئے کوشاں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کے ذریعے سمارٹ کارڈ کا اجراء کیا جائیگا مزدوروں کی تعلیم، صحت اور دیگر مراعات میں اضافہ کیا جائیگا، ملازمت سے برطرف ہونے والے محنت کش کو 15 ہزار تک امداد دی جائے گی جن علاقوں میں سرکاری ہسپتال نہیں ہونگے وہاں نجی ہسپتالوں میں مزدوروں کو طبی سہولت فراہم کی جائے گی ۔

اس موقع پر وفاقی وزیر محنت و افرادی قوت خورشید شاہ نے کہا کہ لیبر پالیسی کی منظوری میں ہم وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سمیت تمام وزرائے اعلی اور بالخصوص صدر آصف علی زرداری کے شکرگزار ہیں ۔ پیپلز پارٹی غربت کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گی ہمارا اور مزدوروں کا چولی دامن کا ساتھ ہے 6 ہزار ماہانہ میں ایک وقت کی روٹی بھی مشکل ہوجاتی ہے اس لئے کم سے کم اجرت میں اضافہ کیا ہے یہ درست ہے کہ ہم اس لیبر پالیسی سے دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہا سکتے مگر اپنے تئیں اقدامات کررہے ہیں ۔

پیپلز لیبر بیورو کے صدر چوہدری منظور اور سیکرٹری لیر طارق پوری بھی سٹیج پر موجود تھے تقریب میں متعدد وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی ۔ کنونشن سنٹر میں ملک بھر سے مزدور تنظیموں کے عہدیداروں اور نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی مزدوروں نے اس موقع پر پرجوش نعرے بازی کی ۔