کراچی‘16فیصد سے زائد طالبات تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا‘تحقیق

بدھ 2 جون 2010 14:35

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 جون۔2010ء) ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی میں نہ صرف مردوں بلکہ خواتین میں بھی سگریٹ نوشی کے رجحان میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے اور اس وقت شہر کے اسکولوں میں 16فیصد سے زائد طالبات سگریٹ نوشی کرتی ہیں۔پاکستان چیسٹ ایسوسی ایشن کے صدراور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر میں شعبہ امراض سینہ کے سربراہ پروفیسر ندیم رضوی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران انکشاف کیا کہ خواتین سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی مارکیٹ کا نیا ہدف ہیں کیونکہ سگریٹ نوش لوگوں کی نصف تعداد مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر قبل از وقت موت کا شکار ہوچکی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر تمباکو مصنوعات کی مارکیٹنگ کرنیوالے تمام فورمز پر پابندی لگائی جائے کیونکہ یہ ہر سال ملک میں سگریٹ نوشی سے ہونے والی ایک لاکھ اموات کی ذمہ دار ہیں۔

(جاری ہے)

آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں شعبہ امراض سینہ کے سربراہ پروفیسر جاوید خان نے یونیورسٹی کے تحت کی گئی ایک تحقیقاتی رپورٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اس وقت کراچی میں جامعات کے 50فیصد طالبعلم شیشہ کے ذریعے سگریٹ نوشی کرتے ہیں اور ایک گھنٹہ شیشہ پینا 100سگریٹ پینے کے برابر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سرطان کا شکار ہونیوالے ملکوں میں پاکستان اس وقت دنیا میں سرفہرست ہے جبکہ پاکستان میں سرطان کے باعث موت کا شکار ہونیوالوں میں مردوں کی 90فیصد تعداد سگریٹ نوشی کی وجہ سے اپنی زندگی کی بازی ہار جاتی ہے۔پاکستان چیسٹ سوسائٹی کی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شاہینہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کھیلوں اور دیگر تفریحی سرگرمیوں کے انعقاد میں سگریٹ ساز کمپنیوں کے اسپانسر شپ پرنہ صر ف پابندی لگائی جائے بلکہ ایک ایسا قانون بنایا جائے جس کے تحت تعلیمی اداروں کے50میٹر حد تک سگریٹ نوشی کی ممانعت ہو۔ واضح رہے کہ زیادہ تر نوجوان15سے 25سال کے دوران پہلی بار سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں اور اکثریت کو ان کے دوست اس جانب متعارف کراتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :