جامعہ نعیمیہ کے سربراہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی پہلی برسی،کالعدم دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ رابطے رکھنے پر رانا ثناء اللہ کو برطرف کیا جائے،توہین رسالت کے قانون ختم کرنیکی سازش ہوئی تو بھرپور تحریک چلائینگے،منظور کردہ قرارددادیں ،سرفراز نعیمی کے قاتلوں کی گرفتاری صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اسلئے پنجاب حکومت کو غور کرنا چاہیے،صمصام بخاری

ہفتہ 12 جون 2010 18:14

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12جون۔2010ء ) جامعہ نعیمیہ کے سربراہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی پہلی برسی پر منظور کی جانے والی قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ کالعدم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ رابطے رکھنے پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو برطرف کیا جائے۔قادیانیوں کی عبادتگاہوں پر ہونیوالے حملوں کی آڑ میں توہین رسالت کا قانون ختم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے اور اگر ایسا کیا گیا تو بھرپور تحریک چلائیں گے۔

نواز شریف کی جانب سے قادیانیوں کو بھائی قرار دینے پر آئندہ اہل سنت انہیں ووٹ نہیں دے گی۔ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کی پہلی برسی پر جامعہ نعیمیہ میں سیمینار منعقد کیا گیاجس کی صدارت ان کے صاحبزادے ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کی جبکہ سیمینار سے وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات سید صمصام بخاری‘ جسٹس (ر) نذیر احمد غازی‘ (ن) لیگ کے رکن قومی اسمبلی سردار ایاز صادق‘ جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ ابوالخیر محمد زبیر‘ سنی تحریک کے شاداب رضا قادری‘ منہاج القرآن کے رحیق احمد عباسی‘ جماعت اہلسنت کے پیر محمد افضل قادری‘ تنظیم المدارس پاکستان کے ناظم مفتی غلام محمد سیالوی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت صمصام بخاری نے کہا کہ ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے قاتلوں کی گرفتاری صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اس لئے پنجاب حکومت کو اس پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ایک علاقے میں ضمنی انتخاب کے دوران کالعدم تنظیم کے بعض عہدیدار پنجاب حکومت کے وزراء کی گاڑیوں میں گھومتے رہے ہیں جن کی وجہ سے پنجاب حکومت اور صوبائی وزیر قانون پر دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں سے روابط کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے کبھی کسی دہشت گرد تنظیم سے نہ تو تعلق رکھا ہے اور نہ ہی کبھی کسی کالعدم تنظیم سے اس کے روابط رہے ہیں۔ تنظیم المدارس کے ناظم مفتی غلام محمد سیالوی نے پنجاب حکومت اور (ن) لیگ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ (ن) لیگ والوں نے ذاتی اور سیاسی مفادات کیلئے قادیانیوں کواپنا بھائی ‘ بہن قراردینا شروع کر دیا ہے اور ان کے دہشت گردوں سے بھی روابط ہیں اور آمریت کی مخالفت کرنے والی (ن) لیگ خود ضیاء الحق کی پیداوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کے رویے کے بعد آئندہ کوئی بھی اہلسنت الجماعت کا فرد (ن) لیگ کو ووٹ نہیں دے گا بلکہ ہم اپنی سیاست کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں دہشت گرد داخل ہو چکے ہیں اور حکومت انہیں کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے ہمیں اس بات پر مجبور نہ کیا جائے کہ ہم دینی تقریبات کروانے کی بجائے پیسوں سے اپنی اور اپنے علماء کی حفاظت کیلئے اسلحہ خریدیں۔

قبل ازیں سیمینار میں منظور کی جانے والی قرار دادوں میں کہا گیا کہ قومی اور صوبائی حکومت کے بعض لوگ ذاتی اور سیاسی مفادات کیلئے کالعدم تنظیموں سے رابطوں میں ہیں اور خصوصی طور پر صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان دہشت گرد اور کالعدم تنظیموں کے سرپرست بنے ہوئے ہیں اور اس سے یہ بھی ثابت ہو رہا ہے کہ یہ صرف وزیر قانون نہیں بلکہ پوری صوبائی حکومت کی طے شدہ پالیسی کا حصہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبائی وزیر قانون کو دہشت گرد اور کالعدم تنظیموں سے روابط رکھنے پر فوری طور پر انہیں ان کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ہم ڈاکٹر سرفراز نعیمی شہید کے قاتلوں کی گرفتاری کیلئے وفاقی اور صوبائی اداروں کی کارکردگی بھی عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور تاحال قاتلوں کا گرفتار نہ ہونا ان کی مجرمانہ غفلت ہے۔ قرار داد وں میں کہا گیا کہ حکومت فوری طور پر قاتلوں کو نہ صرف گرفتار کرے بلکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بھی ختم کیا جائے۔

منظور کی جانے والی قرار دادوں میں کہا گیا کہ آج کا یہ اجتماع اسرائیل کی جانب سے امریکی سرپرستی میں غزہ کی ناکہ بندی اور امدادی کارروائیوں پر اسرائیلی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ عالمی سطح پر ان معاملات کی آزادانہ اور غیر جانبدرانہ تحقیقات کروائی جائے اور غزہ کی ناکہ بندی بھی فور ی ختم کی جائے۔ ایران کے پرامن ایٹمی توانائی کے حصول کے حق کو آج کا یہ اجتماع تسلیم کرتا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے ایران پر لگائی گئی پابندیوں کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے محسوس کرتا ہے کہ یہ ترکی ‘ برازیل اور ایران کے درمیان معاہدے کو سبوتاژ کرنے اور برادر اسلامی ملک ایران کے خلاف شکنجہ کسنے کی سازش ہے۔

حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اخلاقی اور سفارتی ذرائع سے ان پابندیوں کے خاتمے کیلئے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے۔ قرار دادوں میں توہین آمیز خاکے شآئع کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ پاکستان کی سیاسی وحکومتی قیادت ‘سکالر اور علماء سے مطالبہ ہے کہ وہ اس طرز عمل کو روکنے کیلئے عالمی سطح پر قانون سازی کیلئے اجتماعی طور پر اپنا ادا کریں۔