ٹائپ ون ذیابیطس کے مریض دبلے پتلے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کے مریض صحت مند یا موٹے ہوتے ہیں، ماہرین

جمعرات 7 دسمبر 2017 13:35

لندن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2017ء) برطانوی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ بالغ افراد میں ٹائپ ون ذیابیطسکی غلط تشخیص سے گمان کیا جاتا ہے کہ یہ بچپن میں لاحق ہوگئی تھی جبکہ یہ تصور غلط ہے۔ برطانوی یونیورسٹی ایگزیٹر کے پروفیسر ڈاکٹر رچرڈ کی تحقیق سے پتا معلوم ہو ہے کہ ذیابیطس (ٹائپ ون) کو بچپن سے لاحق ہونے والی بیماری کہنا غلط ہے کیوںکہ یہ بالغ افراد میں زندگی کے کسی بھی مرحلے پر حملہ اور ہوسکتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ذیابیطس کی یہ قسم بالغ افراد پر کسی بھی وقت حملہ اور ہوسکتی ہے، ٹائپ ون ذیابیطس کے 40 فیصد کیسز اوسطاً 30 سال کی عمر کے بعد ہی سامنے آتے ہیں۔ یہ بیماری زندگی بھر موجود رہتی ہے جب کہ بہت سے ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ ذیابیطس کی ظاہری علامات کے تحت سمجھا جاتا ہے کہ مریض کو ذیابیطس ٹائپ ٹو لاحق ہوگی لیکن یہ غلط فہمی ہے جو کہ ممکنہ طور پر غلط تشخیص کے باعث سنگین نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ذیابیطس ٹائپ ون اور ٹو کے درمیان تفریق کی جائے تو پتا چلتا ہے کہ ان دونوں کے درمیان علاج کے طریقہ کار کا فرق ہے، ذیابیطس ٹائپ ون میں انسولین پیدا کرنے والے سیل تباہ ہوجاتے ہیں جس کے نتیجے میں مریض کو انسولین کا انجکشن لگانا پڑتا ہے تاکہ خون میں بڑھتی ہوئی شوگر کی مقدار کو کم کیا جاسکے جب کہ ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جسم بدستور انسولین پیدا کررہا ہوتا ہے اور مرض کی اس قسم کو خوراک اور ادویات سے کنٹرول کرلیا جاتا ہے۔

بالغ افراد میں ٹائپ ون کی تشخیص بالکل درست طور پر ہونی چاہیے اس کی ایک پہچان یہ ہے کہ اگر ٹائپ ون کے مریضوں کو ٹائپ ٹو کی دوا دے دی جائے تو ان کی خون سے شکر کی مقدار کم نہیں ہوتی ، ٹائپ ون کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس کے مریض عام طور پر دبلے پتلے ہوتے ہیں بہ نسبت ٹائپ ٹو کے مریضوں کے جو کہ قدرے صحت مند یا موٹے ہوتے ہیں۔