ایس آئی یو ٹی میں عالمی یوم ذیابیطس کے موقع پر تقریب

طبی ماہرین کا ذیابیطس کی شرح میں اضافے پر تشویش کا اظہار

پیر 11 دسمبر 2017 17:36

ْکراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 دسمبر2017ء) سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میںعالمی یوم ذیابیطس کے موقع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین،عملے اور دیگر افراد نے بڑی تعداد نے شرکت کی اور اس بیماری کی اسکریننگ کی سہولیات سے مستفیض ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اس مرض سے بچائو اور پیچیدگیوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

اس موقع پر طبی ماہرین نے کہا کہ ذیابیطس کے مرض میں دنیا بھر میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی ادارہ ذیابیطس کے مطابق اس وقت عالمی سطح پر 415 ملین افراد اس میں مبتلا ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد 10.7 فیصد ہے اور اگر اس کا تدارک نہ کیا گیا تو 2040ء تک تعداد بڑھ کر 642 ملین یا 11.1 فیصد سے بھی تجاوز کر سکتی ہے،اس میں 14.4 فیصد وہ لوگ ہیں جن کی تاحال ذیابیطس کے حوالے سے تشخیص نہیں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 10 ملین کے قریب لوگ ذیابیطس سے متاثر ہیں، بہتر تدابیر سے تدارک نہ ہونے کی صورت میں یہ اعداد وشمار 2040ء تک تقریباً 14.4 فیصد تک جانے کا خدشہ ہے۔ ماہرین نے کہا کہ ذیابیطس نے خواتین کی صحت کو متاثر کیا ہے، خاندان میں شادیوں کا رجحان بھی خواتین کواس مرض میں مبتلا کرنے کا سبب ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق 199 ملین خواتین ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ 2040ء تک یہ تعداد 313 ملین تک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

انہوں نے کہا 5 میں سے 2 خواتین زمانہ تولیدگی میں ذیابیطس سے متاثر ہوتی ہیں جن کی تعداد 60 ملین کے قریب بنتی ہے۔ ذیابیطس کی ٹائپ 2 سے متاثرہ خواتین عام خواتین کی نسبت 10 گنا زیادہ دل کی بیماری میں مبتلا ہوجاتی ہیں۔ ذیابیطس کی ٹائپ 1 میں حاملہ خواتین کے حمل گرنے کا اندیشہ یا بچوں میں نقائص ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ ان تمام اعداد وشمار کو سامنے رکھتے ہوئے اس سال کا موضوع ’’خواتین اور ذیابیطس۔

صحتمند مستقبل ہمار احق‘‘ رکھا گیا ہے جس کا مقصد لوگوں میں ذیابیطس سے بچائو اور پیچیدگیوں کے بارے میں آگہی پیدا کرنا ہے۔ دن بھر کی طویل دورانیہ پر مشتمل عالمی یوم ذیابیطس کی تقریب میں لوگوں کی بڑی تعداد نے ماہرین کی تقاریر سنی، سوال وجواب کی نشست میں حصہ لیا اور اپنی اسکریننگ کے بعد ماہرین ذیابیطس اور ماہرین غذائیت کے مفید مشوروں سے مستفیض ہوئے۔