پاکستان میں اگلے تین ماہ تک چینی کی قلت کا کوئی امکان نہیں ہے، چیئرمین شوگر ملز ایسوسی ایشن

بدھ 21 جولائی 2010 17:05

اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جولائی۔2010ء) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سکندرخان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اگلے تین ماہ تک چینی کی قلت کا کوئی امکان نہیں ہے، رمضان میں ریٹیل مارکیٹ میں61روپے فی کلو کے حساب سے چینی کی فروخت ممکن نہیں ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے کہا کہ اس وقت ملوں کے پاس سات سے آٹھ لاکھ ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے جبکہ تین ماہ بعد چینی کی فراہمی کے لیے حکومت کو بروقت اقدامات لینے ہونگے اوراس سلسلے میں شوگر ملز مالکان بھی حکومت کی مدد کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ درآمدی چینی کی قیمت 70 روپے سے زائد ہے جبکہ ماہ رمضان میں ملک بھر کی ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی فروخت 61 روپے ممکن نہیں ہے۔

(جاری ہے)

اس قیمت پر فروخت صرف حکومت کے مقرر کردہ رمضان بچت بازار ہی میں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیمتوں کا تعین طلب و رسد کی صورتحال پر منحصر ہے جبکہ یہ تاثر غلط ہے کہ کی چینی ماہ رمضان میں 100روپے فی کلو ہوجائے گی۔

انھوں نے کہا کہ حکومت کا کام چینی درآمد کرنا نہیں ہے بلکہ حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کی روک تھام ہوسکے۔دریں اثناء وفاقی ادارہ شماریات کے اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2009-10میں تقریبا پانچ لاکھ پانچ ہزار ٹن چینی درآمد کی گئی جس کی مالیت 29 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی۔مالی سال 2008-09 کے مقابلے میں یہ چینی گزشتہ مالی سال کے دوران مقدار کے حوالے سے 300 فیصد زائد ہے ۔پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے مطابق رواں سال ملک میں 31 لاکھ ٹن چینی تیار کی گئی ہے جبکہ طلب 42لاکھ ٹن ہے اور طلب و رسد کے اس فرق کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے ٹی سی پی کو 12 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

متعلقہ عنوان :