بلوچستان کے علاقے بارکھان میں سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 26 ہو گئی، 20 افراد ابھی تک لاپتہ، ریلوے لائن بہہ جانے سے ٹرین سروس بھی متاثر، امدادی کارروائیاں جاری، بارکھان میں تین ماہ تک خوراک اور ادویات مفت تقسیم کی جائیں گی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد

جمعہ 23 جولائی 2010 17:43

سبی، راولپنڈی (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 جولائی۔2010ء) بلوچستان کے علاقے بارکھان میں سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھبیس ہوگئی۔ بیس افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔ ریلوے لائن بہہ جانے سے ٹرین سروس بھی متاثر ہے۔ملک بھر میں مون سون کا سیزن جاری ہے۔ اس وقت بلوچستان کا جنوبی پنجاب سے ملحقہ علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہے۔ بارکھان، کوہلو اور سبی میں سیلاب نے سب سے زیادہ تباہی مچائی ہے۔

فرنٹر کور کے انسپکٹر جنرل میجر جنرل سلیم نواز نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے چھبیس افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ بیس افراد لاپتہ ہیں۔ بارش اور سیلاب نے ریلوے ٹریک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ ریلوے لائن زیر آب آنے اور بہہ جانے کی وجہ سے ٹرین سروس متاثر ہے۔ سبی کے قریب ڈنگر اور دمبولی کے درمیان ریلوے ٹریک کا حصہ بہہ گیا ہے۔

(جاری ہے)

جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ ریلوے حکام کے مطابق ٹریک کی بحالی تک کوئی ٹرین کوئٹہ روانہ نہیں کی جائے گی۔ ریلوے لائن کی مرمت اور بحالی کے لئے امدادی ٹیمیں پہنچ گئی ہیں تاہم پانی کا بہاوٴ تیز ہونے کی وجہ سے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔ وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کوہلو اور سبی کیلئے تیس لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا ہے اور عالمی اداروں سے بھی امداد کی اپیل کی ہے۔

پاک فوج کے چھ سو اہلکار ہیلی کاپٹرز اور کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچا رہے ہیں۔ ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کی امدادی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ وزیراعظم نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کو بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ خاران میں کسی بھی ممکنہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر خاران فتح علی بنگر نے ضلع میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے اور فورسز کو الرٹ کردیا گیا ہے۔ ڈیرہ مراد جمالی میں سیلاب متاثرین نے امداد نہ ملنے پر بختیار آباد میں سندھ بلوچستان قومی شاہراہ بلاک کردی ہے۔ جبکہ چئیرمین نیشنل ڈسزاسزٹر مینجمنٹ اٹھارٹی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ندیم احمد نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ بارکھان کی پندرہ ہزار آبادی کوتین ماہ تک خوراک اور ادویات ہلال احمر کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔

جبکہ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ایک کمپنی تین ہیلی کاپٹرو ں کے ساتھ امدادی سر گرمیوں میں مصروف ہے۔ پریس بریفنگ میں ندیم احمد نے بتایاکہ متاثرین کو خیمے ،کمبل ،پلاسٹک شیٹ اور خوراک فراہم کی جارہی ہے۔ ہنزہ میں عطا آباد جھیل میں ڈوب جانے والی دوکانوں کے لئے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہر دکان کے مالک کو دو لاکھ اور دکاندار کو کاروبار کی نوعیت کے لحاظ سے ایک سے دو لاکھ روپے فی کس دیے جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بالائی ہنزہ کے علاقے گوجال کی پچیس ہزار کی آبادی کے لئے چین نے اشیائے خوردنی کی فراہمی کی پیشکش کی ہے جبکہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تعاون سے متاثرین کو چھ ماہ تک خوراک فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہو ں نے کہاکہ جھیل سے پانی کے اخراج کے لئے کنٹرول بلاسٹنگ کا کام آئندو چند روز میں شروع کیا جائے گا۔